بوسٹن میراتھن دھماکوں کے بعد دنیا کے کئی شہروں میں سکیورٹی الرٹ
17 اپریل 2013بوسٹن میراتھن کے دوران رونما ہونے والے دہشت گردانہ واقعے کے بعد امریکا سمیت کئی دوسرے ملکوں میں اسی ویک اینڈ پر ہونے والی میراتھن ریس مقابلوں کی سکیورٹی پر نظرثانی کا عمل جاری ہے۔ اگلے اتوار کو لندن سمیت دنیا کے تیس شہروں میں میراتھن ریس کا انعقاد کیا جائے گا۔ ان میں امریکی اور یورپی شہروں کے علاوہ جنوبی افریقی اور جاپانی شہر بھی شامل ہیں۔ امریکی ریاست الینوائے کے مقام شیمپین اُربانا میں ہونے والی میراتھن کے حوالے سے حکام کا ایک اجلاس آج بدھ کے روز شیڈیول ہے۔ ریس کے منتظمین کا کہنا ہے کہ میراتھن میں شریک ہونے والے افراد کی جانب سے پریشانی سے بھرے ٹیلیفون مسلسل موصول ہو رہے ہیں۔ الینوائے میراتھن کے لیے اضافی سکیورٹی کو پلان کیا گیا ہے۔
جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں بھی اسی ویک اینڈ پر میراتھن کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ہیمبرگ شہر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ سردست میراتھن کے لیے پہلے سے تیار شدہ سکیورٹی پلان میں کسی قسم کا کوئی رد و بدل نہیں کیا جا رہا البتہ کسی ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے 400 پولیس اہلکار ریس کے دوران الرٹ رہیں گے۔
بوسٹن میراتھن کے دھماکوں کے بعد برطانوی دارالحکومت لندن میں بھی سکیورٹی کو ایک چیلنج کے طور پر لیا گیا ہے۔ اسی ہفتے کے دوران لندن میں دو اہم ایونٹس ہو رہے ہیں۔ ان میں ایک سابق وزیراعظم مارگریٹ تھیٹچر کی تدفین اور دوسرا ویک اینڈ کی میراتھن ریس ہے۔ لندن میٹروپولیٹن پولیس کے سربراہ برنارڈ ہوگن ہووی کا کہنا ہے کہ پولیس نے دونوں ایونٹس کو فول پرُوف سکیورٹی فراہم کرنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ ہووی کے مطابق منگل کے روز تمام اہم مقامات کا سکیورٹی چیک اپ ایک بار پھر مکمل کیا گیا۔ لندن میراتھن میں 37 ہزار شرکاء نے خود کو رجسٹر کروایا ہوا ہے جبکہ پانچ لاکھ سے زائد شرکاء میں پرنس ولیم بھی شامل ہوں گے۔
یورپی ملک آسٹریا کے تیسرے بڑے شہر لِنس (Linz) میں بھی اگلے اتوار کے روز میراتھن ریس کا اہتمام کیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق میراتھن کے لیے شہر بھر میں سکیورٹی کو انتہائی چوکس کر دیا گیا ہے۔ لنس پولیس کے کرنل ہائنز فیلبر مائر نے رپورٹرز کو بتایا کہ پولیس کی تمام یونٹوں کو تیار رکھا جائے گا اور شرکاء سمیت شائقین کو بھی اپنے ارد گرد پر نگاہ رکھنے کی تلقین کی جا رہی ہے۔ فیبلو مائر کے مطابق ریس کے راستے کے تمام اہم پوائنٹس کی چیکنگ جاری ہے۔
سربیا کے دارالحکومت بلغراد میں بھی اسی ویک اینڈ پر میراتھن ریس کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے۔ بلغراد شہر میں بھی سکیورٹی کو چوکس کرنے کا حکومتی فیصلہ سامنے آ گیا ہے۔ بلغراد میراتھن کے چیف منتظم دیژان نکولِچ (Dejan Nikolic) نے میڈیا کو بتایا کہ میراتھن کے لیے اضافی سکیورٹی دستوں کی تعیناتی کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
بوسٹن بمبنگ کے بعد روسی شہر سوچی میں بھی وفاقی اور صوبائی سکیورٹی حکام چوکس ہو گئے ہیں۔ اگلے برس بحیرہ اسود کے کنارے پر آباد اِس خوبصورت روسی شہر میں سرمائی اولمپکس کھیلوں کا انعقاد ہو رہا ہے۔ روس کی مسلمان ریاستوں میں مسلح علیحدگی پسندوں کی تحریکیں ابھی کچلی نہیں جا سکی ہیں۔ اس مناسبت سے سوچی کے سکیورٹی حکام نے سلامتی کی صورت حال پر مسلسل نظرثانی کا فیصلہ کیا ہے۔ اسی طرح برازیل میں اگلے برس فٹ بال ورلڈ کپ اور سن 2016 میں گرمائی اولمپکس ریو ڈی جینریو میں ہوں گے۔ انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی کے ناروے سے تعلق رکھنے والے سینئر ممبر گیرہارڈ ہائی بیرگ کا کہنا ہے کہ کمیٹی کو بہت زیادہ تشویش لاحق ہے اور گرمائی و سرمائی کھیلوں کے حوالے سے سکیورٹی کا معاملہ ترجیحات میں نمبر ایک ہے۔ برازیل کے وزیر خارجہ انتونیو پاٹریوٹا (Antonio Patriota) کے مطابق ان کی حکومت سلامتی کے معاملے پر کوئی کمپرومائز نہیں کرے گی، اس لیے ورلڈ کپ اور اولمکپس کے لیے خصوصی سکیورٹی پلان زیر غور ہیں۔
(ah/ia(AP