بنگلہ دیش رائفلز کے مزید 611 سپاہیوں کو سزا
17 جون 2012خبر رساں ادارے اے ایف پی نے بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل منظور عالم کے حوالے سے بتایا ہے کہ خصوصی فوجداری عدالت نے ہفتے کو 13thبٹالین کے 611 سرحدی محافظوں کو فوجی بغاوت میں ملوث پایا۔ انہوں نے کہا کہ جب بغاوت شروع ہوئی تو یہ سپاہی اس کا حصہ بن گئے تھے۔
منظور عالم نے مزید کہا، ’’ مجموعی طور پر اس بٹالین کے 622 سپاہیوں پر مقدمہ چلایا گیا، جن میں سے گیارہ بری کر دیے گئے جبکہ باقیوں کو چار ماہ سے لے کر سات برس کی سزا سنائی گئی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ کم ازکم 55 فوجیوں کو سات برس کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔
2009ء میں جب یہ بغاوت شروع ہوئی تھی تو بنگلہ دیش رائفلز کے فوجیوں نے ڈھاکہ میں واقع فوجی ہیڈکوارٹر میں اپنے اعلیٰ فوجی اہلکاروں پر بندوقیں تان لی تھیں۔ اس خونی بغاوت کے نتیجے میں درجنوں اعلیٰ فوجی اہلکار مارے گئے تھے۔ یہ بغاوت دو دن تک جاری رہی تھی۔
دارالحکومت ڈھاکہ سے شروع ہونے والی یہ بغاوت ملک بھر میں پھیل گئی تھی۔ بنگلہ دیش کی تاریخ کی اس بد ترین اور خونریز ترین فوجی بغاوت میں ہزاروں سپاہیوں نے اپنے کمانڈرز کے احکامات کی خلاف ورزی شروع کر دی تھی۔
اس بغاوت کو کچلنے کے بعد باغی سپاہیوں کے خلاف مقدموں کی سماعت شروع کی گئی تھی۔ اس سلسلے میں فوجی اور سول عدالتوں میں مقدمے چلائے جا رہے ہیں۔ اس حوالے سے پہلا فیصلہ اپریل 2010ء میں سامنے آیا تھا، جب ایک فوجی عدالت نے 29 فوجیوں کو مجرم قرار دیا تھا۔
بنگلہ دیش کے اٹارنی جنرل کے بقول ملکی تاریخ کا یہ سب سے بڑا مقدمہ ہے ، جس کے تحت بنگلہ دیش رائفلز کے چار ہزار سپاہیوں کو سزائیں سنائی جا چکی ہیں۔ فوجی عدالتوں میں جو مقدمے چلائے جا رہے ہیں، ان میں ملزموں کو نہ تو کوئی وکیل کرنے کی اجازت ہے اور نہ ہی وہ سنائی جانے والی سزا کے خلاف اپیل کر سکتے ہیں۔
(ab/ij (AFP)