بن لادن کی موت: ایک برس بعد بھی پاکستان انتہا پسندی کے شکنجے میں
30 اپریل 2012فرانسیسی خبر رساں ادارہ اے ایف پی اپنے ایک تجزیے میں لکھتا ہے کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر امریکی ڈرون حملوں نے القاعدہ کے کئی رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے جس سے یہ دہشت گرد تنظیم کمزور ہوئی ہے تاہم تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ القاعدہ کے نظریات پاکستان میں اب بھی طاقتور ہیں۔
القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کو ایک خفیہ امریکی فوجی آپریشن میں ایک برس پہلے دو مئی کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔
پاکستانی تجزیہ کاروں کے مطابق بن لادن کی موت کے باوجود پاکستان کی اقتصادی حالت اور کمزور سیاسی قیادت ملک میں انتہا پسندی کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی جیسی شدت پسند تنظیمیں، جو کہ القاعدہ کے نظریات کے قریب تر ہیں، ملکی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔
دفاعی تجزیہ نگار ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں لاقانونیت کی وجہ سے ان علاقوں میں ایسی تنظیمیں پیدا ہو رہی ہیں جو کہ القاعدہ کے نظریات کی پیروی کر رہی ہیں۔
طلعت مسعود کا کہنا ہے، ’آج ان گروہوں اور تنظیموں سے زیادہ خطرہ ہے جو اپنی اصل تنظیم سے علیحدہ ہوکر فرقہ وارانہ اور نسلی تنازعات کو ہوا دے کر مافیا گروہوں کی شکل میں پاکستان کے مختلف علاقوں پر قابض ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘
حال ہی میں پاکستان میں شیعہ سنی فسادات بھی دیکھنے میں آئے ہیں جن کی ایک مثال گلگت میں تین اپریل کو چودہ افراد کا قتل ہے۔
اے ایف پی کے مطابق القاعدہ کے نظریے کا عوامی مظہر دائیں بازو کے سیاسی اتحاد دفاع پاکستان کونسل کی شکل میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ طلعت مسعود کہتے ہیں کہ پاکستان میں کمزور لیڈر شپ نے ان انتہا پسند تنظیموں کو ایک طاقتور بیانیہ فراہم کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کی لبرل طاقتیں انتہا پسندوں کے نعروں کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہیں۔ مسعود کہتے ہیں، ’بن لادن نے پاکستانی قیادت کی طرف سے پیدا کردہ خلا بھرا ہے۔‘
پاکستانی تجزیہ کاروں کی رائے میں معیشت کی کمزوری بھی انتہا پسندی کا سب بن رہی ہے۔
اے ایف پی کے اس تجزیے کے مطابق پاکستانی فوج کو بھی غالباً احساس ہو رہا ہے کہ قومی سلامتی کا مطلب صرف سرحدوں کا دفاع نہیں بلکہ ایک مضبوط معیشت بھی ہے۔ اس بات کا اندازہ پاکستانی آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے اس بیان سے لگایا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملکی دفاع معیشت کی ترقی سے منسلک ہے۔
(ss/mm (AFP