مسلح جنگجوؤں کے حملے میں 18 پاکستانی سکیورٹی اہلکار ہلاک
1 فروری 2025ایک پولیس اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا کہ منگچر کے علاقے میں فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کی گاڑی حملہ آوروں کی فائرنگ کا نشانہ بنی۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے پہلے سے سڑک بلاک کر رکھی تھی۔
جمعے اور ہفتے کی درميانی رات ہونے والے اس حملے میں گاڑی میں سوار 17 اہلکار ہلاک ہوئے جب کہ ان کی مدد کو آنے والے سکیورٹی اہلکاروں میں سے بھی ایک حملہ آوروں کی فائرنگ کا نشانہ بنا۔ بتایا گیا ہےکہ مزید تین اہلکار شدید زخمی ہوئے ہیں جب کہ دیگر دو اہلکار محفوظ رہے۔ فی الحال کسی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔
سکیورٹی فورسز کئی دہائیوں سے افغان اور ایرانی سرحد سے متصل صوبہ بلوچستان میں فرقہ وارانہ، نسلی اور علیحدگی پسند قوتوں کے حملوں کا سامنا کر رہی ہیں۔ اسی علاقے میں سرگرم بلوچ علیحدگی پسندوں کا الزام رہا ہے کہ معدنی وسائل سے مالا مال اس صوبے ميں اسلام آباد حکومت فقط وسائل کا استحصال کرتی ہے جب کہ یہاں انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیاں کی جاتی ہیں۔
گزشتہ چند مہینوں میں اس شورش زدہ صوبے میں پرتشدد حملوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ بلوچستان میں رواں برس جنوری میں ہونے والے ایک بم دھماکے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس کی ذمہ داری بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی تھی۔
بی ایل اے اکثر سکیورٹی فورسز اور دیگر صوبوں سے تعلق رکھنے والے پاکستانیوں، خاص طور پر پنجابیوں، پر جان لیوا حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہے۔
یہ عسکریت پسند گروہ غیر ملکی سرمایہ کاری سے چلنے والے توانائی منصوبوں خصوصاﹰ چینی منصوبوں کو بھی نشانہ بناتا رہا ہے۔ گزشتہ برس نومبر میں، بی ایل اے نے کوئٹہ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن پر ہونے والے بم دھماکے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس واقعے میں 14 فوجیوں سمیت 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
ع ت، ع س (اے ایف پی، روئٹرز)