بلوچستان سے متعلق امریکی کانگریس میں قرارداد کی مذمت
18 فروری 2012پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے اس معاملے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ری پبلکن سیاست دان کی کوشش کو پاکستانی خودمختاری کی خلاف ورزی قرار دیا۔ آج کراچی میں صحافیوں سے گفتگو میں وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ یہ قرارداد پاکستان کی سالمیت پر حملہ ہے۔ وزارت خارجہ نے بھی اس قرارداد پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر کا کہنا ہے کہ یہ بعض شخصیات کی انفرادی حرکت ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق اس سے دونوں ممالک کی عوام کے مابین عدم اعتماد پیدا ہوگا۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ امریکی ارکان کانگریس اس قرار داد کی حمایت نہیں کریں گے جو پاکستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے حامی ہیں۔
پاکستان کے پسماندہ ترین خیال کیے جانے والے صوبے بلوچستان میں طویل عرصے سے شورش چل رہی ہے۔ یہاں کے مقامی بلوچ قوم پرستوں کی تنظیمیں خودمختاری کے لیے مسلح جدوجہد بھی کر رہی ہیں۔ امریکی کانگریس میں خارجہ امور سے متعلق ذیلی کمیٹی کے سربراہ روہر باخر نے حال ہی میں بلوچستان کے معاملے پر ایک سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔ ڈیموکریٹ صدر باراک اوباما نے اس سماعت کے لیے نمائندے بھیجنے سے یہ کہہ کر انکار کر دیا تھا کہ بلوچستان پاکستان کا حصہ ہے۔
امریکی دفتر خارجہ کی جانب سے وضاحت کی گئی ہے کہ کانگریس میں کئی خارجہ امور پر سماعت ہوتی ہے مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ امریکی حکومت اس میں پیش کیے گئے کسی ایک خاص مؤقف کی حمایت کرتی ہے۔
ڈانا روہر باخر کا کہنا ہے کہ بلوچ قوم پاکستان، افغانستان اور ایران کے درمیان بٹ کر رہ گئی ہے اور بلوچوں کو یہ حق حاصل ہونا چاہیے کہ وہ اپنے مستقبل کا تعین خود کریں۔ ان کے بقول بلوچ عوام سیاسی اور نسلی تفریق سے گزر رہے ہیں جو انتہائی المناک اور ہولناک ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اسلام آباد بلوچ مخالفین کو اسلحہ اور سرمایہ فراہم کرتا ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: عصمت جبیں