بلوچستان: بم دھماکے میں 11پولیس اہلکاروں سمیت تیرہ افراد ہلاک
23 مئی 2013ان میں متعدد کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے۔ کوئٹہ کے نواحی علاقے مشرقی بائی پاس میں پولیس کی انسداد دہشت گردی فورس کے اہلکاروں کو نامعلوم حملہ آوروں نے سڑک کنارے نصب بم سے اس وقت نشانہ بنایا، جب ایک بس پر سوار یہ اہلکار ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے۔
کوئٹہ پولیس کے ڈی آئی جی آپریشن فیض سنبل کے مطابق اس بم دھماکے میں ایک سو کلوگرام سے زائد دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا مزید کہنا تھا، ’’یہ حملہ اس ریموٹ کنٹرول بم کے ذریعے کیا گیا، جو ایک رکشے میں نصب تھا اور وہ رکشہ سڑک کے کنارے پارک کیا گیا تھا۔ دھماکے میں کمسن بچے کو استعمال کیا گیا ہے اور اس گروپ کے لیے کام کرنے والے کچھ دیگر بچے پہلے ہی گرفتار ہو چکے ہیں۔ ان کے گروپ میں شامل دیگر افراد کو گرفتاری کے لیے بھی ہماری کارروائی جاری ہے۔‘‘
بلوچستان میں بدامنی کی صورتحال مسلم لیگ ن کی قیاد ت میں بننے والی نئی متوقع مخلوط حکومت کے لیے بھی ایک اہم ترین چیلنج ہے تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل کے مرکزی نائب صدر ساجد ترین کا کہنا ہے کہ انتخابات میں ہو نے والی بے قاعدگیوں کی وجہ سے انہیں یہ امید نہیں کہ اس صوبے میں حقیقی عوامی نمائندہ حکومت بن سکے گی۔ ڈوئچے ویلے سے گفتگو کے دوران ان کا کہنا تھا، ’’بلوچستان کے دیرینہ بحرانوں کے حل کے لیے یہ انتخابات بہت اہم تھے تاہم اس کے جو نتائج سامنے آئے ہیں انہیں بالکل حقیقی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ مقتدر قوتیں اس بار بھی اپنی مرضی کی حکومت بنانے کے لیے کوششوں میں مصروف ہیں اور یہی وجہ ہے کہ انتخابات میں کئی نشستوں پر ہماری جماعت کی کامیابی کو ناکامی میں تبدیل کیا گیا۔‘‘
ادھر دوسری طرف جمعیت علماء اسلام کے سینیٹر حمد اللہ کو بھی بلوچستان میں بننے والی نئی حکومت پر تحفظات لاحق ہیں۔ ان کا موقف ہے کہ ایک ایسی حکومت بنائی جا رہی ہے جو کہ امن و امان کو کنٹرول کرنے کے بجائے اس صوبے کو مزید گھمبیر صورتحال سے دوچار کر دے۔
حمد اللہ کا ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دروان تھا، ’’بلوچستان میں ایک ایسی حکومت قائم کی جارہی ہے جو مذہبی طبقے کے خلاف دہشت گردی کے نام پر ایسا خون خرابہ کرے گی، جو پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ہم یہ باور کرانا چاہتے ہیں کہ ہم ان کوششوں کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔‘‘
خیال رہے کہ بلوچستان میں کامیابی کے لحاظ سے سرفہرست تین جماعتوں پاکستان مسلم لیگ ن، پشتونخواہ ملی عوامی پارٹی اور بلوچ قوم پرست جماعت نیشنل پارٹی نے حکومت بنانے کے لیے اتحاد قائم کیا ہے، جس میں ن لیگ کو قائد ایوان منتخب کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔ اندرونی اختلافات کی وجہ سے یہ معاملہ اب تک تعطل کا شکار ہے۔
رپورٹ: عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ
ادارت: امتیاز احمد