بلوچستان: اغواء برائے تاوان کے الزام میں مزید گرفتاریاں
21 جنوری 2013بلوچستان پولیس کی کرائمز انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ CID کے گرفتار شدہ تین سینئر افسران ایس پی طارق منظور، ڈی ایس پی قطب مندوخیل اور ڈی ایس پی محمد بلا ل کو تفتیشی ٹیم نے آج پیر کے روز کو ئٹہ میں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا۔ عدالت نے ملزمان کو سات روزہ جسمانی ریمانڈ پر تفتیشی ٹیم کے حوالے کر دیا۔ سی آئی ڈی میں تعینات ان تین سینئر افسران کو ایک مغوی تاجر اور اس کے تاوان کے لیے وصول شدہ رقم سمیت گرفتار کیاگیا تھا۔
صوبائی محکمہ داخلہ کے ذرائع کے مطابق گرفتار افسران نے تحقیقات کے دوران مذید اہم انکشافات کیے ہیں۔ ان انکشافات کی روشنی میں سیکورٹی فورسز نے کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں چھاپے مار کر مذید پانچ افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔ دوسری طرف صو بائی حکومت نے اس حوالے سے ایک اعلی سطحی انکوائری کمیٹی بھی تشکیل دی ۔
کوئٹہ پولیس کے سربراہ زبیر محمود نے کہا ہے کہ اغواء کی وارداتوں میں ملوث ان افسران کے خلاف سخت کاروائی عمل میں لائی جا رہی ہے اور ان کے گروہ میں ملوث دیگر ملزمان کو بھی جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: ’’مکمل تفتیش کے بعد پولیس افسران کو گرفتار کیا گیا ہے۔ تینوں اہلکار اغواء برائے تاوان کی ورداتوں میں ملوث تھے۔ انصاف کے تمام تقاضے پورے کیے جائیں گے اور اگر کوئی اور بھی ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جائے گی۔‘‘
حساس نوعیت کے کیسوں کی تحقیقات کرنے والے ایک افسر نے پنا نام صیغہ راز میں رکھتے ہوئے بتایا کہ اغواء کی وارداتوں میں دیگر کئی سرکاری اہلکار بھی ملوث ہیں جو اپنے اختیارات کا ناجائز فائدہ اٹھا کر لوگوں کو اغواء کراتے ہیں اور بعد میں ان سے تاوان کا مطالبہ کیا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا: ’’سرکاری اہلکار غیر قانونی طور پرلوگوں کو گرفتار کروا کر بعد میں اغواء کاروں کی شکل میں مغیوں کے لواحقین سے تاوان وصول کرتے ہیں اور جب انہیں تاوان نہیں ملتا تو ان افراد کے خلاف جعلی مقدمے درج کر کے انہیں چالان کر دیا جاتا ہے۔‘‘
بلوچستان میں اغواء کی وارداتوں میں غیر معمولی اضافے نے لوگوں کو شدید تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے اور گزشتہ کچھ عرصے کے دوران کوئٹہ اور صوبے کے دیگر مختلف علاقوں سے 150سے زائد افراد کوتاوان کے لئے اغواء کیا جا چکا ہے۔ بعض افراد کو تاوان کی عدم ادائیگی پر قتل بھی کیا گیا ہے۔
تاہم سیکورٹی اداروں نے ان وارداتوں میں ملوث گروپوں کے خلاف آب تک کوئی دیگر موثر کاروائی نہیں کی ہے جس پر عوام کو شدید تشویش لاحق ہے۔
رپورٹ: عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ
ادارت: افسر اعوان