بلغاریہ مشتبہ دہشت گرد کو جرمنی کے حوالے کرے گا
22 فروری 2014بلغاریہ کے شہر پلوودیو کی ایک علاقائی عدالت نے 27 سالہ افغان شہری سلیمان صدیقی کو جرمنی کے حوالے کرنے کا فیصلہ جمعے کو سنایا۔ عدالت نے صدیقی کو جرمنی کے حوالے کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے ایک بیان میں کہا: ’’آج سلیمان صدیقی نے اس بات پر رضامندی ظاہر کی ہے کہ اسے جرمنی کے متعلقہ عدالتی حکام کے حوالے کر دیا جائے۔‘‘
عدالت نے مزید کہا کہ صدیقی کے لیے جرمنی کے شہر ہیمبرگ کے وکلائے استغاثہ کی جانب سے یورپی یونین کی سطح پر جاری کیے گئے گرفتاری کے وارنٹ پر حتمی فیصلہ بھی سنایا جائے گا۔
صدیقی کابل میں پیدا ہوا تھا۔ وہ دہشت گرد گروہ القاعدہ کا مشتبہ رکن ہے اور اس کے پاس جرمنی اور افغانستان کی دہری شہریت ہے۔
بلغاریہ کی عدالت کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس پر ایک دہشت گرد تنطیم کا رکن ہونے کا الزام ہے۔ عدالتی اعلامیے میں کہا گیا: ’’ایسی معلومات دستیاب ہیں جن کے مطابق صدیقی القاعدہ جیسے نظریات کا پرچار کرنے والی ایک دہشت گرد تنظیم کا رکن تھا اور وہ افغانستان اور پاکستان کے سرحدی علاقے میں قائم ایک عسکری کیمپ میں تربیت حاصل کر چکا ہے۔‘‘
ہیمبرگ کے وکلائے استغاثہ نے یورپی یونین کی سطح پر اس کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کر رکھے تھے جس کے نتیجے میں جرمنی اور بلغاریہ کی سیکورٹی سروسز نے ایک مشترکہ آپریشن میں اسے ہفتے کو گرفتار کیا تھا۔ یہ آپریشن بلغاریہ کے جنوبی شہر پلوودیو میں کیا گیا تھا۔
صدیقی پر جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں مقدمہ چلتا رہا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق جرمنی کے ایک عدالتی اہلکار کے مطابق صدیقی کو ضمانت مل گئی تھی جس کے بعد وہ فروری کے وسط میں لاپتہ ہو گیا تھا۔
فوری طور پر یہ پتہ نہیں چل سکا کہ وہ بلغاریہ کب اور کیسے پہنچا۔ البتہ ہیمبرگ میں اس کے خلاف مقدمے کی سماعت اس کی غیرموجودگی میں بھی جاری رہی۔
بلغاریہ کی سکیورٹی سروسز کا کہنا ہے کہ صدیقی افغانستان اور پاکستان کی سرحد پر ایک عسکری کیمپ میں تربیت حاصل کر چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ بلغاریہ میں دہشت گردی کی کارروائی میں ملوث نہیں رہا۔
ہیمبرگ میں صدیقی پر عائد کی گئی فردِ جرم کے مطابق وہ اپریل سے جولائی 2009ء تک پاکستان کے قبائلی علاقے وزیرستان میں اسلامک موومنٹ آف ازبکستان میں شامل رہا ہے۔ وہ اس علاقے میں اسی سال اگست سے نومبر کے دوران دہشت گرد گروہ القاعدہ کا رکن بھی رہا۔