بطور این جی او اخوان المسلمون کی رجسٹریشن کی منسوخی کا فیصلہ
6 ستمبر 2013دوسری طرف آج دارالحکومت قاہرہ سمیت مصر کے کئی اہم شہروں میں نماز جمعہ کے بعد اخوان المسلمون کے حامیوں نے فوجی حمایت یافتہ حکومت کے خلاف مظاہرے کیے ہیں۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق ہزاروں کی تعداد میں مظاہرین نے قومی پرچم اٹھا رکھے تھے اور وہ فوج کی حکومت کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔ بعض مظاہرین نے اقتدار سے ہٹائے گئے صدر محمد مرسی کی تصاویر اٹھا رکھی تھیں۔
ریاستی انتظام میں چلنے والے ’الاخبار‘ نیوز پیپر کے مطابق اس فیصلےکا باقاعدہ اعلان اگلے ہفتےکیا جائے گا۔ اس اخباری رپورٹ میں اقتدار سے ہٹائے گئے صدر محمد مُرسی کی بحالی کے لیے جاری تحریک کے خلاف کریک ڈاؤن کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا ہے۔
یہ فیصلہ اخوان المسلمون کی طرف سے رواں برس مارچ میں باقاعدہ رجسٹر کروائی جانے والی این جی او پر لاگو ہو گا، جسے اس تنظیم کی قانونی حیثیت سے متعلق ایک درخواست کے بعد رجسٹر کرایا گیا تھا۔ اخبار کے مطابق یہ فیصلہ محمد مُرسی کی بحالی کے لیے جاری تحریک کی قانونی حیثیت کو بھی متاثر کرے گا۔ اس طرح حکومت کی طرف سے ملک بھر میں اخوان المسلمون کے رہنماؤں کے گرد گھیرا مسلسل تنگ کیا جا رہا ہے۔ اس اسلام پسند جماعت کی چوٹی کی قیادت پہلے ہی زیر حراست ہے اور اس کے خلاف مختلف الزامات کے تحت عدالتی کارروائی شروع کی جا چکی ہے۔
الاخبار نے سماجی یکجہتی کی وزارت کے ترجمان ھانی منھا کے حوالے سے بتایا ہے، ’’وزیر کا یہ فیصلہ دراصل جاری تو کر دیا گیا ہے مگر اس کا باقاعدہ اعلان اگلے ہفتے کے آغاز پر ایک پریس کانفرنس میں کیا جائے گا۔‘‘
مصر میں کئی دہائیوں تک حکومت کرنے والے صدر حسنی مبارک کو ایک عوامی تحریک کے بعد 2011ء میں اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا۔ اس کے بعد ہونے والے پہلے انتخابات میں محمد مُرسی اقتدار میں آئے تھے۔ ان کی حکومت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد مصری فوج نے رواں برس تین جولائی کو ان کی حکومت کو ختم کر دیا تھا۔
مصری حکومت کی طرف سے اخوان المسلمون کے حامیوں کے خلاف گزشتہ کئی دہائیوں کا سخت ترین آپریشن جاری ہے۔ اس آپریشن میں اب تک اس جماعت کے سینکڑوں حامی ہلاک ہو چکے ہیں تاہم اس جماعت کے سیاسی وِنگ ’فریڈم اینڈ جسٹس پارٹی‘ پر ابھی تک پابندی عائد نہیں کی گئی۔
الاخبار کے مطابق سماجی یکجہتی کے وزیر احمد البوراعی کی طرف سے اخوان المسلمون NGO کو تحلیل کرنے کا فیصلہ اُن الزامات کی روشنی میں کیا گیا ہے، جن کے مطابق اس جماعت نے اپنے ہیڈکوارٹرز کو اسلحہ بارود ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا تھا۔