برلینالے: مشرقی اور وسطی یورپی فلمی صنعت کے لیے بڑا فورم
12 فروری 2013برلینالے فلمی میلے کو یہ اعزاز خاص طور پر حاصل ہوتا ہے کہ اس نے وسطی مشرقی اور یورپی خطے کی فلمی صنعت کو ایک نئی زندگی دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس مرتبہ ٹاپ انعام گولڈن بیئر کی دوڑ میں اس خطے سے چار فلمیں شامل کی گئی ہیں جبکہ کل انیس فلمیں مقابلے میں شریک ہیں۔
بیس برس قبل وسطی اور مشرقی یورپ میں قائم کمیونسٹ حکومتوں کے دور میں فلم انڈسٹری دم توڑنے کی دہلیز پر پہنچ گئی تھی۔ اس صورتحال کی وجہ کمیونسٹ حکومتوں کے دور کے اقتصادی مسائل تھے اور ایسی حکومتوں والے یورپی ملکوں میں فلمی صنعت کے فروغ کے لیے فنڈ یا سرکاری سرمائے کی فراہمی کا سلسلہ ختم ہو کر رہ گیا تھا۔ اس وقت وسطی اور مشرقی یورپی ممالک میں قائم بڑے فلم سازی کے اسٹوڈیوز بند کر دیے گئے تھے۔
کمیونسٹ حکومتوں کے زوال سے وسطی اور مشرقی یورپی ملکوں پر لگائے گئے آہنی پردے کا بھی خاتمہ ہو گیا تو ان ملکوں میں فلمی سرگرمیوں نے تازہ ہوا میں سانس لینا شروع کر دیا۔ وقت کے ساتھ ساتھ ان ملکوں کی کمزور اور علیل فلمی صنعت کی حوصلہ افزائی کے لیے برلینالے فلم فیسٹیول ایک معیاری پلیٹ فارم کے طور پر دستیاب ہو گیا۔ برلینالے فیسٹیول کے دوران وسطی اور مشرقی یورپی ملکوں کی تیار کردہ فلموں کی حوصلہ افزائی کا عمل شروع ہو گیا۔
رواں برس پولینڈ، روس، رومانیہ اور بوسنیا کی ایک ایک فلم گولڈن بیئر کے حصول کی ریس میں شامل ہیں۔ پولستانی ہدایتکار الگوسکا سزومووسکا (Malgoska Szumowska) کا کہنا ہے کہ ان ملکوں کے پاس ایک خاص تاریخ ہے اور ان اقوام کے پاس ہر چیز تازہ ہے، حتیٰ کہ جمہوریت بھی بالکل تروتازہ ہے۔ مشرقی اور وسطی یورپی معاشروں کے تذکرے پر الگوسکا سزومووسکا کا کہنا تھا کہ یہ معاشرے کثیرالجہتی ہے اور اب ان ممالک میں فلمی صنعت کو جو فروغ حاصل ہو رہا ہے، اس میں خواتین کی ایک بڑی تعداد ہدایتکاری کے لیے سامنے آئی ہے۔
روس، پولینڈ، رومانیہ اور بوسنیا سے پیش کرنے والی فلموں کے ساتھ ساتھ قزاقستان کے ہدایتکار امیر بیگ ازین (Emir Baigazin) کی پہلی فیچر فلم ہارمنی لیسن (Uroki Garmonii) کو بھی شائقین اور منصفین و ناقدین کے لیے پیش کیا گیا۔ یہ قزاقستان کی پہلی فلم ہے، جو برلینالے کے مرکزی مقابلے میں شریک ہے۔ قزاقستان کو ایک تیرہ برس کا نوعمر لڑکا کس انداز میں دیکھتا ہے، یہ ہے اس فلم کا موضوع۔ یہ ایک حیران کن امر ہے کہ بارہ سال قبل قزاقستان میں فلم انڈسٹری کا نام و نشان بھی نہ تھا۔
رومانیہ میں فلم انڈسٹری کی تاریخ پرانی ہے لیکن کمیونسٹ حکومت کے بعد دارالحکومت بخارسٹ میں فلمی صنعت روز افزوں ترقی کر رہی ہے۔ رومانیہ کے دارالحکومت میں قائم فلمی ادارے ٹرانسیلوانیا فلم کے دان لُوپُو (Dan Lupu) کا کہنا ہے کہ رومانیہ کی فلمی صنعت کا مقصدیہ ہے کہ معیاری فلموں کی تخلیق کی جائے گی۔ دان لُو پُو کے مطابق ان کے ملک کے فلمساز پوری شدت کے ساتھ اپنی انڈسٹری کو فروغ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ رومانیہ کے ہدایت کار کرسٹیان مونگیو کی فلم چار ماہ تین ہفتے دو دن (4 Months, 3 Weeks and 2 Days) کو چھ سال قبل کن فلمی میلے کی بہترین فلم قرار دیا گیا تھا۔ پیر کے روز رومانیہ کے مشہور ہدایتکار کیلن پیٹر نیٹسر (Calin Peter Netzer) کی فلم کا عالمی پریمئر تھا۔
یہ ایک اہم حقیقت ہے کہ حالیہ برسوں میں وسطی اور مشرقی یورپی ملکوں نے ہالی ووڈ سمیت کئی اور بڑی فلمی صنعتوں کو کئی حوالوں سے معاونت فراہم کی ہے۔ ان ملکوں کی کم قیمت پر فلم انڈسٹری کے ہنر مند اور ٹیکنیکل ورکر یورپی و امریکی فلم انڈسٹری کے ساتھ ساتھ بھارتی فلمی صنعت کے ساتھ بھی منسلک ہونے کے عمل میں ہیں۔
(ah/ab(dpa