برطانوی یونیورسٹیز ٹیم کا کامیاب دورہء پاکستان
9 اپریل 2012تاہم مہمان ٹیم کے پاکستانی نژاد کپتان کمال عالم نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ دورہ بے حد کامیاب رہا۔ انہوں نے کہا کہ کرکٹ میں تو ہم پاکستان کا مقابلہ نہیں کر سکتے تھے مگر ہم نے دنیا کو یہ پیغام دے دیا ہے کہ پاکستان کرکٹ کھیلنے کے لیے محفوظ ملک ہے۔
سری لنکن کرکٹ ٹیم پر لاہور میں تین برس قبل ہونے والے خونریز حملے کے بعد یہ کسی سفید فارم کرکٹ ٹیم کا پاکستان کا پہلا دورہ تھا۔ کمال عالم کے مطابق انہیں برطانوی دفتر خارجہ نے پاکستان آنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا تھا مگر برطانوی فوج کے سربراہ سر ڈیوڈ رچرڈز نے ان کے اس دورے کے لیے کلیرنس دی۔ انہوں نے کہا ڈیوڈ رچڑڈز کی چیرٹی افغان اپیل فنڈز نے ہی ہمیں پاکستان بھجوانے کے لئے مالی سرپرستی بھی کی۔ عالم نے کہا کہ برطانوی کھلاڑیوں نے یہاں آکر خود دیکھ لیا ہے کہ پاکستان کی جو تصویر ذرائع ابلاغ میں پیش کی جاتی ہے، وہ درست نہیں اوراصلی پاکستان اس سے کافی مختلف ہے۔
کمال عالم کے بقول پاکستان میں کرکٹ کی داغ بیل خود انگریزوں نے ہی ڈالی تھی۔ اس لیے کرکٹ کا بانی ملک ہونے کی وجہ سےاب یہ انگلینڈ کی ہی ذمہ داری ہے کہ وہ اس کھیل کو یہاں برباد ہونے سے بھی بچائے۔ انہوں نے کہا،’ہم نے پوری دنیا کو باور کرا دیا ہے کہ پاکستان میں کرکٹ ہونی چاہیے اور اب ہم برطانوی کرکٹ بورڈ سے انگلینڈ کی ٹیم کو پاکستان بھیجنے کے لیے بھی کہیں گے۔‘
واضح رہے کہ برطانوی ٹیم نے لاہور کے تاریخی مقامات دیکھنے کے علاوہ صوبائی دارالحکومت سے سو کلو میٹر دور جا کر رینالہ خورد کے مشہور مچلز کے باغات کی سیر بھی کی۔
انگلینڈ سے آنے والی اس ٹیم میں جہاں دنیا کے سب سے پرانے کرکٹ کلب ایم سی سی کے تین کھلاڑی شامل تھے، وہیں برطانوی بری فوج کے ایک حاضر سروس میجر، میجررابرٹ گیلی مور بھی اسکواڈ کا حصہ تھے۔ وکٹ کیپر کے طور پاکستان آنے والے رابرٹ گیلی مور نے زندہ دلان لاہور کی میزبانی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں جس طریقے سے ان خاطرتواضع کی گئی وہ ناقابل یقین ہے۔
’’پاکستان آنے سے پہلے ہمارے کچھ تحفظات تھے مگر وہ جہاز سے اترتے وقت ہی ختم ہوگئے اور مجھے یہاں سیکورٹی کا کوئی مسئلہ محسوس نہیں ہوا ۔ پاکستان نہ صرف ایک محفوظ بلکہ دلچسپ مقام ہے۔‘‘
دوسری طرف ڈوبتے کو تنکے کا سہارا کے مصداق برطانوی یونیورسٹیز ٹیم کی آمد سے پاکستان کرکٹ بورڈ کے سوکھے دھانوں بھی پانی پڑا ہے ۔ پی سی بی کے چیف آپریٹنگ آفیسر سبحان احمد اسے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ کی بحالی کی جانب اہم قدم قرار دیتے ہیں۔
سبحان احمد نے ڈوئچے ویلے کو بتایا،’جس طرح ان میچوں کی کوریج ہوئی، اس سے دنیا کو یہ پیغام مل گیا ہے کہ ہمارے ہاں بین الاقوامی کرکٹ کا پرامن انعقاد ہو سکتا ہے۔‘‘ سبحان احمد کے بقول وہ اب بھی بنگلہ دیش کے جواب کے منتظر ہیں تاہم انہوں نے متبادل کے طور پر کچھ دیگر ملکوں کے کرکٹ بورڈز سے بھی رابطے کیے ہیں۔
بنگلہ دیش نے پس و پیش کا مظاہرہ کرنے کے باوجود تاحال دورہء پاکستان سے سرکاری طور پر انکار کا اعلان نہیں کیا مگر ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اب بنگلہ دیش کے بدلے ہوئے تیور دیکھ کر ان کی جگہ زمبابوے کے دورہ پاکستان کا منصوبہ تیارکر لیا ہے۔
رپورٹ: طارق سعید
ادارت: عاطف توقیر