بحران زدہ معیشت کے سائے میں میلان فیشن ویک کا آغاز
17 ستمبر 2012اس کے باوجود فیشن ویک کے آغاز سے قبل انڈسٹری کے حلقوں نے بڑے ڈیزائنر برانڈز کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے اور اقتصادی بحران کو مات دینے کے لیے متحد ہونے پر زور دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اٹلی کی فیشن انڈسٹری پر اقتصادی بحران کا کوئی خاص اثر نہیں پڑا۔ اس کی وجہ ابھرتی ہوئی معاشی طاقتوں کی جانب سے اسے موصول ہونے والے آرڈرز ہیں۔
بحران کے وقت فیشن ہاؤسز کا انحصار چین کی جانب سے طلب پر رہا ہے جو پرسنل لگژری مصنوعات کے لیے دنیا کی تیسری بڑی مارکیٹ ہے۔ اٹلی کی یہ انڈسٹری بھارتی منڈی سے بھی امیدیں لگائے بیٹھی ہے جہاں معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے۔
اٹلی کے نیشنل چیمبر آف فیشن کے سربراہ ماریو بوسیلی نے گزشتہ ہفتے ایک بیان میں کہا تھا کہ کچھ مسائل کے باوجود چین تاحال پرکشش مارکیٹ ہے۔ تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیشن انڈسٹری کو ملکی سطح پر اداروں، عوام اور نجی شعبے کی معاونت درکار ہے۔
فیشن انڈسٹری کے لیے نیشنل چیمبر آف فیشن کی جانب سے گزشتہ ہفتے کی پیشین گوئی کے مطابق رواں برس آمدنی میں پانچ اعشاریہ چھ فیصد کمی ہو گی۔ قبل ازیں یہ اندازہ پانچ اعشاریہ دو فیصد لگایا گیا تھا۔
ناقص اعداد و شمار کے علاوہ اس شعبے میں چھوٹی کمپینوں کے خلاف امتیازی رویوں کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں، جن میں گزشتہ ہفتے ڈیزائنر رابرٹو کاوالی کے ایک بلاگ کے ذریعے شدت آئی۔
کاوالی نے اپنے بلاگ میں میلان فیشن ویک کے منتظم نیشنل چیمبر آف فیشن پر الزام لگا تھا کہ وہ اٹلی کے غیر معروف برانڈز کی معاونت میں ناکام ہو رہا ہے۔
انہوں نے ’لٹل کنگ‘ ارمانی کو اس فیشن ویک کے دوران کیٹ واک کی سلوٹس میں تبدیلی کی اجازت دینے پر چیمبر کی مذمت کی۔
ان کا کہنا تھا: ’کاوالی ہمیشہ سے ہی اس چیمبر کا رکن رہا ہے۔ میرا خیال ہے کہ ارمانی بھی ہے لیکن اس کی ہر خواہش کو حکم کا درجہ دیا جاتا ہے جبکہ چھوٹی کمپنیوں کے حصے میں بچا کھچا ہی آتا ہے۔‘
میلان فیشن ویک میں 68 فیشن ہاؤسز شریک ہو رہے ہیں۔ کیٹ واکس آئندہ ہفتے منگل تک شہر بھر میں مختلف مقامات پر منعقد کی جائیں گی۔
ng / mm (AFP)