بالی وڈ کے 'ڈِسکو کِنگ' بپّی لہری چل بسے
16 فروری 2022بپی لہری کی وفات پر ان کی اہلیہ چترانی لہری، بچے بپّا لہری اور ریما لہری کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ہمارے لیے سخت مایوسی کی گھڑی ہے اور ہم تمام لوگوں سے محبت اور دعاوں کے طلب گار ہیں۔ موسیقار کی آخری رسومات جمعرات کو ادا کی جائیں گی۔
بپی لہری تقریباً ایک ماہ تک ممبئی کے ایک ہسپتال میں علاج کے بعد صحت یاب ہوکر 15فروری کو گھر آئے تھے لیکن اچانک طبعیت بگڑ گئی اور انہیں دوبارہ ہسپتال میں داخل کرایا گیا، جہاں منگل کی رات کو انہوں نے آخری سانس لی۔ گزشتہ برس وہ کورونا سے بھی متاثر ہو گئے تھے۔
خراج عقیدت کا سلسلہ جاری
'ڈسکو کنگ'کی وفات پر مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے بپی لہری کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ ان میں سیاست دان، سماجی کارکنان، اسپورٹس اور بالی ووڈ سے وابستہ افراد شامل ہیں۔
بھارت کے صدر رام ناتھ کووند، وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرداخلہ بھی''بے مثال گلوکار و موسیقار'' بپی لہری کو خراج عقیدت پیش کرنے والوں میں شامل ہیں۔
نریندر مودی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا، "شری بپی لہری جی کی موسیقی مسحور کن تھی، جو مختلف جذبات کو بڑی خوبصورتی سے اجاگر کرتی تھی۔ کئی نسلوں کے لوگ ان کے کاموں سے لطف اندوز ہوئے۔ ان کی ہنس مکھ فطرت کی کمی ہر ایک کو محسوس ہوگی۔ ان کی موت پر مجھے صدمہ پہنچا ہے۔ ان کے اہل خانہ اور مداحوں کو میری تعزیت۔"
مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے بپی لہری کی وفات کو ایک بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا، "شہرہ آفاق گلوکار اور موسیقار بپی لہری کی بے وقت موت کی خبر سن کر میں صدمے میں ہوں۔ ہمارے شمالی بنگال کا ایک لڑکا اپنی صلاحیت اور سخت محنت کی بنیاد پر ملک بھر میں شہرت کی بلندیوں پر پہنچ گیا۔ اپنی موسیقی سے اس نے ہم سب کا سر فخر سے بلند کیا۔"
پاکستانی اور بھارتی فنکاروں کا خراج عقیدت
'بپی دا' کے نام سے معروف 'ڈسکو کنگ' کو بھارت کے علاوہ پاکستانی فن کاروں نے بھی خراج عقیدت پیش کیا ہے۔
پاکستانی گلوکار اور موسیقار شجاع حیدر نے ایک ٹوئٹ کرکے کہا، "آپ جس آرٹ کی تخلیق کرتے ہیں اس کو چھوڑ کر کوئی بھی اور کچھ بھی ہمیشہ رہنے والی نہیں ہے۔ کسی فن کار کے لیے خدا کی طرف سے اسے سب سے اہم ترین تحفہ یہ ہے کہ اس کا آرٹ ہمیشہ باقی رہے۔ ریسٹ ان پیس بپی لہری۔ آپ کی موسیقی آنے والی نسلوں کو مہمیز دیتی رہے گی۔"
آسکر ایوارڈ یافتہ بھارتی موسیقار اے آر رحمان، اداکار اجے دیوگن، اکشئے کمار، روینہ ٹنڈن، توشار کپور، فلم ساز سبھاش گھئی، ہنسل مہتا اور اشوک پنڈت وغیرہ نے بھی بپی لہری کو خراج عقیدت پیش کیا۔
پاکستان نژاد گلوکار اور موسیقار عدنان سمیع نے بھی ٹوئٹ کر کے خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں بپی لہری کے ایک گیت کا مصرع درج کیا ہے، "کبھی الوداع نہ کہنا"۔
بپی لہری کا کیریئر
زرق برق لباس، سونے کے زیورات اور آنکھوں پر خوبصورت چشمہ بپی لہری کا ٹریڈ مارک تھا۔ انہوں نے متعدد انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ چیزیں ان کے لیے خوش قسمتی لاتی ہیں۔
بپی لہری سن 80 اور سن 90 کی دہائی میں 'نمک حلال'،'ڈسکو ڈانسر' اور ڈانس ڈانس جیسی فلموں میں ڈسکو گانوں کی وجہ سے مقبول ہوئے۔ انہوں نے 700سے زائد فلموں میں موسیقی دی۔ انہوں نے بہت سارے گانے بھی گائے۔
وہ مغربی بنگال کے جلپائی گوڑی میں 1952میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام آلوکیش لہری تھا۔ ان کے والد اپریش لہری اور والدہ بنساری لہری بنگلہ زبان کے گلوکار اور موسیقار تھے۔ موسیقی سے ان کا تعلق صرف تین برس کی عمر میں ہی قائم ہوگیا۔ تاہم بالی وڈ میں موسیقی کا سفر 1973میں شروع ہوا۔ جس کے بعد انہوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔ گریمی ایوارڈ حاصل کرنے کی ان کی خواہش گوکہ پوری نہیں ہوسکی تاہم وہ گریمی ایوارڈ کی جیوری کے رکن ضرور بنائے گئے۔
سیاست سے رغبت
بپی لہری نے سیاست میں بھی قسمت آزمائی۔ سن 2014میں جب بھارت میں نریندر مودی کی لہر تھی، وہ بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہوئے۔ سن 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے انہیں ہگلی ضلع کے سری رام پور حلقہ سے امیدوار بنایا تھا لیکن وہ الیکشن ہار گئے۔
انہوں نے سن 2004 میں کانگریس کے انتخابی مہم میں بھی حصہ لیا تھا۔ بی جے پی میں شمولیت کے بعد بپی لہری نے کہا تھا کہ دس برس قبل کانگریس کی لہر تھی۔
بپی لہری وزیر اعظم مودی کے مداح تھے۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا تھا، "میں ان (مودی) کا قریبی دوست ہوں۔ میں ان کے پاس جاتا رہتا ہوں۔ انہیں موسیقی کا کافی شوق ہے اور وہ ہمیشہ موسیقی کے بارے میں پوچھتے رہتے ہیں۔ان کو ڈرم بجانے کا بہت شوق ہے۔ "