ایس سی او مشترکہ اعلامیہ میں بلوچستان، پہلگام حملوں کی مذمت
2 ستمبر 2025دس رکنی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) نے پیر کے روز چین کے شہر تیانجن میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مارچ اور مئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی۔ اس نے اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی بھی مذمت کی۔
سربراہی اجلاس چین کے شہر تیانجن میں صدر شی جن پنگ کی صدارت میں ہوا۔ اس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف، بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف، کرغزستان کے صدر صدر جاپاروف، بیلاروس کے صدر لوکاشینکو اور ایران کے صدر مسعود پزیشکیان نے شرکت کی۔
ان رہنماؤں نے 11 مارچ کو بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین ہائی جیکنگ اور 21 مئی کو خضدار میں اسکول بس پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے کی بھی مذمت کی گئی۔
مشترکہ اعلامیہ میں کیا کہا گیا ہے؟
ایس سی او رکن ممالک نے ہر قسم اور ہر صورت میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوہرے معیار ناقابل قبول ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ انہوں نے عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے جامع کنونشن کو اتفاق رائے سے اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔
اعلامیہ کے مطابق رہنماؤں نے ان حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ ان حملوں کے ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔
رہنماؤں نے دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف اپنی پختہ وابستگی کو دہراتے ہوئے زور دیا کہ دہشت گرد، علیحدگی پسند اور انتہا پسند گروپوں کو کرائے کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ خودمختار ریاستیں اور ان کے متعلقہ ادارے دہشت گرد اور انتہا پسند خطرات کا مقابلہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں، اور دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت کے خلاف کثیر الجہتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔
جارحانہ قوم پرستی اور نسلی و لسانی تفریق کو روکنے پر زور
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ''رکن ممالک اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ منشیات، نشہ آور ادویات اور ان کے اجزاء کی غیر قانونی اسمگلنگ، اسلحہ اسمگلنگ اور دیگر سرحد پار منظم جرائم کے خلاف مشترکہ جنگ جاری رکھیں گے۔‘‘
مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ ایس سی او کے رکن ممالک نے یہ عہد کیا کہ وہ انتہا پسند نظریات، مذہبی عدم برداشت، غیرملکیوں سے نفرت، جارحانہ قوم پرستی اور نسلی و لسانی امتیاز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششیں تیز کریں گے۔
ایس سی او سربراہان نے 2026-2030 کے لیے ایس سی او رکن ممالک کے درمیان انتہا پسندانہ نظریات کے انسداد میں تعاون کے پروگرام کو اپنایا، جو کہ بالخصوص 9 جون 2017 کو آستانہ میں منظور شدہ ایس سی او کنونشن برائے انسدادِ انتہا پسندی پر عملدرآمد کے لیے بنایا گیا ہے۔
ایس سی او رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایک زیادہ نمائندہ، جمہوری، منصفانہ اور کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام کے لیے پرعزم ہیں، جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، ثقافتی تنوع کے احترام، اور ریاستوں کے درمیان باہمی مفاد پر مبنی اور مساوی تعاون پر مبنی ہو۔
ادارت: کشور مصطفیٰ