ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع
وقت اشاعت 22 جون 2025آخری اپ ڈیٹ 22 جون 2025آپ کو یہ جاننا چاہیے
-
ایرانی پاسداران انقلاب کی خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ
-
ایرانی وزیر خارجہ صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں
-
ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع
-
ممکنہ ایرانی حملوں کا خدشہ، بحرین اور کویت میں ہائی الرٹ
- امریکہ اور اسرائیل نے ’سفارت کاری اڑا کر رکھ دی،‘ عباس عراقچی
- سات اکتوبر کا حملہ: تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بازیاب، اسرائیل
- ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد آئی اے ای اے کا ہنگامی اجلاس طلب
- خطے میں کشیدگی، مشرق وسطیٰ کے ممالک کا اظہار تشویش
- عراق سے امریکی سفارت خانے کے مزید اہلکاروں کا انخلا
- اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی، ریسکیو حکام
- امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ
- جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران
- امریکی حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ، اقوام متحدہ
- تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
- ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیق
امریکی حملے بین الاقوامی امن کے لیے خطرہ، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گوٹیرش نے امریکہ کے ایران میں فوجی طاقت کے استعمال کو شدید تشویش کا باعث قرار دیتے ہوئے کہا ہے، ’’یہ ایک ایسا خطرناک قدم ہے، جو خطے اور عالمی امن و سلامتی کے لیے براہ راست خطرہ بن سکتا ہے۔‘‘ انہوں نے خبردار کیا کہ صورتحال ایک ’’خطرناک بھنور‘‘ کی طرف جا رہی ہے، جو نہ صرف علاقے بلکہ دنیا بھر کے انسانوں کے لیے تباہ کن نتائج کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا، ’’اس نازک لمحے میں ہمیں انتشار کے چکر سے باہر نکلنا ہوگا، صرف امن ہی امید ہے۔‘‘
ایرانی پاسداران انقلاب کی خطے میں امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ
ایران کی پاسداران انقلاب کور (آئی آر جی سی) نے ملکی جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد مشرق وسطیٰ میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو سخت وارننگ جاری کر دی ہے۔
فارس نیوز ایجنسی کے مطابق پاسداران انقلاب نے کہا، ’’پرامن جوہری تنصیبات پر حملہ کر کے امریکی فورسز نے خود کو براہ راست خطرے میں ڈال دیا ہے۔‘‘
ایک بیان میں مزید کہا گیا کہ ایران ان حملوں کا ایسا جواب دے گا جو ’’جارحیت کرنے والے فریق کی سمجھ سے بالاتر ہوگا اور اس سرزمین پر حملہ کرنے والوں کو افسوسناک رد عمل کے لیے تیار رہنا چاہیے۔‘‘
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حکم پر ہفتے اور اتوار کی درمیانی رات، نصف شب کے بعد کیے گئے فضائی حملوں میں ایران میں تین مختلف مقامات پر قائم جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا، جن میں فردو میں زیر زمین تعمیر شدہ یورینیم کی افزودگی کا مرکز بھی شامل تھا۔
ایرانی وزیر خارجہ صدر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اتوار کی شام ماسکو کے لیے روانہ ہو رہے ہیں، جہاں وہ پیر کی صبح روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے اہم ملاقات کریں گے۔
استنبول میں اسلامی تعاون کی تنظیم کے اجلاس کے موقع پر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عراقچی نے کہا، ’’میں آج سہ پہر ماسکو جا رہا ہوں اور کل صبح روسی صدر سے سنجیدہ مشاورت کروں گا۔‘‘
ادھر روسی وزارت خارجہ نے ایران کے خلاف امریکی فضائی کارروائی کو ’’غیر ذمہ دارانہ فیصلہ‘‘ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید مذمت کی ہے۔
وزارت خارجہ کے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’کسی خود مختار ریاست کے علاقے پر میزائلوں اور بموں سے حملے کرنا، چاہے ان کے لیے جتنے بھی دلائل کیوں نہ پیش کیے جائیں، بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔
روس نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ’’جارحیت کے خاتمے‘‘ اور ’’صورتحال کو سیاسی اور سفارتی راہ پر واپس لانے کے لیے کوششیں تیز‘‘ کرے۔
ایران کے جوہری عزائم کو ملیامیٹ کر دیا، امریکی وزیر دفاع
امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ نے امریکی فوج کے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل ڈین کین کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اتوار کے روز ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کو ’’ناقابل یقین اور بھرپور کامیابی‘‘ قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی نے ’’ایران کے جوہری عزائم کو ملیا میٹ کر دیا۔‘‘
ہیگستھ کے مطابق اس کارروائی میں نہ ایرانی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا اور نہ ہی عام شہریوں کو۔
ہیگستھ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے موقف کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ ’’امن کا خواہاں ہے۔‘‘ تاہم انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’جب ہمارے عوام، ہمارے شراکت داروں یا ہمارے مفادات کو خطرہ ہو گا، تو ہم فوری اور فیصلہ کن اقدام کریں گے۔‘‘
ہیگستھ نے اس کارروائی پر ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہ آپریشن کئی مہینوں سے منصوبہ بندی کے مراحل میں تھا۔ ان کے بقول، ’’صدر ٹرمپ کی منصوبہ بندکارروائی جرأت مندانہ اور شاندار تھی، جس نے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ امریکی طاقت کی بازگشت ایک بار پھر سنائی دے رہی ہے۔ جب یہ صدر بولتا ہے، دنیا کو سننا چاہیے۔‘‘
اس آپریشن سے متعلق مزید تفصیلات فراہم کرتے ہوئے جنرل کین کا کہنا تھا کہ امریکی فوج نے ایران کی اہم جوہری تنصیبات پر حملوں کے دوران 14 انتہائی طاقتور ’’بنکر بسٹر‘‘ بم استعمال کیے۔
یہ مہلک بم دو جوہری تنصیبات پر گرائے گئے، جن کے ساتھ امریکہ نے ایران کے خلاف اسرائیل کی حمایت میں براہ راست مداخلت کی۔ خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ امریکی فضائیہ نے ایران میں تین جوہری مراکز نطنز، اصفہان اور فردو کے یورینیم کی افزودگی کے مرکز پر حملے کیے۔ فردو کی جوہری تنصیب گاہ کو اسرائیل کے ممکنہ عسکری اہداف میں سب سے اہم تصور کیا جاتا تھا۔
یہ کارروائی اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری کشیدگی میں ایک سنگین اضافہ ہے اور خطے میں ممکنہ طور پر بڑی جنگ کے خدشات کو مزید بڑھا رہی ہے۔
ایران نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی اس عسکری مداخلت کے ’’ہمیشہ قائم رہنے والے نتائج‘‘ نکلیں گے، جب کہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایران خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔
ممکنہ ایرانی حملوں کا خدشہ، بحرین اور کویت میں ہائی الرٹ
ایران میں امریکی فضائی حملوں کے بعد سے خلیجی ممالک بحرین اور کویت، جہاں امریکہ کے فوجی اڈے قائم ہیں، ممکنہ جوابی حملوں کے پیش نظر حفاظتی تیاریوں میں مصروف ہیں۔
ایران پہلے ہی یہ عندیہ دے چکا ہے کہ کسی بھی حملے کے رد عمل میں وہ خطے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو نشانہ بنا سکتا ہے۔ بحرین میں امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا ہیڈ کوارٹر قائم ہے، جبکہ کویت میں بھی امریکہ کے کئی اہم فوجی اڈے موجود ہیں۔
اتوار کے روز بحرین کی وزارت داخلہ نے ملکی شہریوں کو ہدایت کی کہ وہ صرف انتہائی ضرورت کے تحت ہی مرکزی شاہراہوں کا استعمال کریں۔ اس کے ساتھ ہی دو تہائی سرکاری ملازمین کو گھروں سے کام کرنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔
وزارت داخلہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اعلان کیا، ’’خطے میں موجودہ سکیورٹی صورت حال کے پیش نظر شہریوں اور رہائشیوں سے گزارش ہے کہ وہ عوامی سلامتی کے لیے مرکزی سڑکوں کا استعمال صرف ضرورت پڑنے پر ہی کریں تاکہ متعلقہ حکام ان راستوں کو مؤثر طریقے سے استعمال کر سکیں۔‘‘
کویت نے بھی اپنے دارالحکومت میں واقع وزارتی کمپلیکس میں کئی پناہ گاہیں قائم کر دی ہیں۔ اس سے قبل رواں ہفتے کے آغاز پر بحرین نے ملک بھر میں فضائی حملوں سے بچاؤ کے لیے وارننگ سائرنوں کی جانچ اور ایک قومی ایمرجنسی منصوبہ فعال کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مشرق وسطیٰ کے سکیورٹی امور کے تجزیہ کار جورجیو کافئیرو نے جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’خطے میں کافی قیاس آرائیاں ہیں کہ ایران ان ممالک کے خلاف کارروائی کر سکتا ہے، جنہوں نے ممکنہ طور پر امریکی حملوں کے لیے راہ ہموار کی۔‘‘
تاہم انہوں نے یہ نکتہ بھی اٹھایا،’’امریکی بم خطے کے کسی ملک سے نہیں داغے گئے اور نہ ہی ان کا فضائی سفر ان ملکوں کی فضائی حدود سے ہوا۔ یہ براہ راست امریکہ سے بمبار طیارے اور ایک نزدیکی آبدوز کے ذریعے فائر کیے گئے، جس سے امکان ہے کہ ایران خطے میں اپنے ہمسایہ ممالک کو نشانہ بنانے سے گریز کرے گا۔‘‘
کافئیرو کے مطابق، ’’مجھے نہیں لگتا کہ ایران خطے کے کسی ملک پر اپنا غصہ نکالے گا۔‘‘
امریکہ اور اسرائیل نے ’سفارت کاری اڑا کر رکھ دی،‘ عباس عراقچی
ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برطانیہ اور یورپی یونین کی جانب سے ایران سے مذاکرات کی میز پر واپس آنے کے مطالبے کے رد عمل میں کہا ہے کہ ایران نے مذاکرات کبھی ترک کیے ہی نہیں تھے۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’’گزشتہ ہفتے ہم امریکہ کے ساتھ مذاکرات میں تھے، جب اسرائیل نے سفارت کاری کو تباہ کر دیا۔‘‘ عراقچی نے مزید لکھا، ’’اس ہفتے ہم نے E3/EU (برطانیہ، فرانس اور جرمنی) کے ساتھ بات چیت کی، جب امریکہ نے سفارت کاری کو تباہ کر دیا۔ آپ اس سے کیا نتیجہ اخذ کریں گے؟‘‘
ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’برطانیہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ نمائندوں کے نزدیک ایران کو مذاکرات کی میز پر ’واپس آنا‘ چاہیے۔ مگر ایران کسی ایسی چیز پر کیسے واپس آ سکتا ہے جسے اس نے کبھی چھوڑا ہی نہیں، (مذاکرات) تباہ کرنا تو دور کی بات ہے؟‘‘
سات اکتوبر کا حملہ: تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات بازیاب، اسرائیل
اسرائیلی فوج نے کہا ہے کہ اسے سات اکتوبر 2023 کو جنوبی اسرائیل پر حماس کے دہشت گردانہ حملوں کے دوران قتل اور اغوا کیے گئے تین یرغمالیوں کی جسمانی باقیات مل گئی ہیں۔
فوج کے مطابق بازیاب ہونے والے افراد کی شناخت 21 سالہ یوناتان سامیرانو، 71 سالہ اوفرا کائیدار اور 19 سالہ شے لیونسن کے طور پر کی گئی ہے۔ یہ عمریں ان کی ہلاکت کے وقت کی ہیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق ان جسمانی باقیات کو ہفتے کے روز غزہ کے ساحلی علاقے میں ایک مشترکہ خصوصی آپریشن کے دوران اسرائیلی فوج اور اندرونی انٹیلی جنس ادارے شن بیت نے دریافت کیا۔ فوج نے مزید بتایا کہ ان یرغمالیوں کی جسمانی باقیات کی فرانزک جانچ کے بعد ان کی شناخت کی گئی، جس کے بعد ان کے اہل خانہ کو اطلاع کر دی گئی۔
واضح رہے کہ سات اکتوبر 2023ء کو اسرائیل پر دہشت گردانہ حملے میں حماس کے عسکریت پسندوں نے تقریباﹰ 1,200 افراد کو ہلاک کر دیا تھا، جن میں سے زیادہ تر عام شہری تھے، جبکہ 251 افراد کو یرغمال بھی بنا لیا گیا تھا۔
حماس اب بھی تقریباً 50 یرغمالیوں کو اپنی قید میں رکھے ہوئے ہے، جن میں سے نصف سے بھی کم کے زندہ ہونے کا یقین کیا جاتا ہے۔
ادھر اسرائیل کے غزہ پٹی پر تاحال جاری حملوں میں اب تک 55,000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں، یہ تعداد حماس کے زیر انتظام اس فلسطینی علاقے میں محکمہ صحت کے حکام کی جانب سے فراہم کردہ ان اعداد و شمار پر مبنی ہے، جنہیں اقوام متحدہ کی طرف سے قابل اعتبار سمجھا جاتا ہے۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد آئی اے ای اے کا ہنگامی اجلاس طلب
اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (IAEA) کے سربراہ رافائل گروسی نے اتوار کے روز اعلان کیا کہ وہ ایران میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال کے پیش نظر اس ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کا ایک ہنگامی اجلاس پیر کو طلب کر رہے ہیں۔ گروسی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ ایک بیان میں کہا، ’’ایران میں پیدا ہونے والی ہنگامی صورت حال کے تناظر میں، میں آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کا ایک ہنگامی اجلاس کل بلا رہا ہوں۔‘‘
خطے میں کشیدگی، مشرق وسطیٰ کے ممالک کا اظہار تشویش
لبنان اور سعودی عرب نے امریکہ کی جانب سے ایران پر کیے گئے فضائی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے اور اس کے خطے میں امن و استحکام پر اثرات کے حوالے سے خبردار کیا ہے۔
لبنانی وزیر اعظم نواف سلام نے کہا کہ ان کے ملک کا ’’سب سے بڑا قومی مفاد‘‘ یہ ہے کہ وہ کسی بھی طرح ’’خطے میں جاری محاذ آرائی کا حصہ نہ بنے۔‘‘ سعودی عرب نے بھی ان امریکی حملوں پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ’’برادر اسلامی جمہوریہ ایران‘‘ پر ان حملوں کو بڑی تشویش سے دیکھ رہا ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کے مطابق، ’’کشیدگی کو کم کرنے اور مزید بگاڑ سے بچنے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جانا چاہیے۔‘‘ اس بیان میں عالمی برادری سے سیاسی حل کے لیے کوششیں تیز کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔ ادھر عراق نے بھی ایران پر امریکی حملوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ حملے’’مشرق وسطیٰ میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ اور خطے کے استحکام کے لیے بڑا چیلنج ہیں۔‘‘
قطر نے بھی تنبیہ کرتے ہوئے ہوے کہا، ’’موجودہ خطرناک کشیدگی علاقائی اور عالمی سطح پر تباہ کن نتائج کا سبب بن سکتی ہے۔‘‘ دوحہ میں وزارت خارجہ نے تمام فریقوں سے ’’دانشمندی اور تحمل کا مظاہرہ کرنے‘‘ اور ’’مزید کشیدگی سے گریز‘‘ کی اپیل کی۔
اسی دوران واشنگٹن اور تہران کے درمیان جوہری مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کرنے والے خلیجی ملک عمان نے بھی امریکی حملوں کی شدید مذمت کی ہے۔
مسقط حکومت نے سرکاری خبر رساں ایجنسی کے ذریعے جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ اسے ’’امریکہ کی جانب سے ایران میں اہداف پر براہ راست فضائی حملوں سے پیدا ہونے والی کشیدگی پر گہری تشویش ہے اور وہ اس اقدام کی شدید مذمت کرتا ہے۔‘‘
عراق سے امریکی سفارت خانے کے مزید اہلکاروں کا انخلا
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد امریکہ نے عراق میں موجود اپنے سفارتی عملے کے مزید ارکان کو وہاں سے نکال لیا ہے۔ ایک امریکی اہلکار نے اتوار کے روز فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ اقدام ’’خطے میں کشیدگی‘‘ کے تناظر میں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا، ’’عملے کے مزید ارکان 21 اور 22 جون کو عراق سے روانہ ہوئے۔‘‘یہ انخلا گزشتہ ہفتے شروع ہونے والے اس عمل کا حصہ ہے جو ’’انتہائی احتیاط‘‘کے تحت کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بغداد میں امریکی سفارت خانہ اور اربیل میں قونصل خانہ بدستور فعال ہیں۔
اسرائیل پر ایرانی میزائل حملوں میں متعدد افراد زخمی، ریسکیو حکام
ایران کی جانب سے اتوار کی صبح اسرائیل پر داغے گئے دو میزائل سے حملوں کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ہیں، جب کہ زمین پر بھی بھاری نقصان کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔ یہ اطلاع ریسکیو اداروں اور مقامی میڈیا نے دی ہے۔ اسرائیلی ریسکیو سروس کے مطابق، ’’11 افراد کو ہسپتال منتقل کیا گیا، جن میں سے ایک شدید زخمی ہے جبکہ باقی دس معمولی زخمی ہوئے ہیں۔‘‘
اسرائیل کے سرکاری نشریاتی ادارے11 KAN نے وسطی اسرائیل میں میزائل حملے سے تباہ ہونے والی ایک عمارت کی تصاویر جاری کی ہیں۔ ایران کے سرکاری ریڈیو کے مطابق امریکہ کے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے رد عمل میں ایران نے اسرائیل پر تقریباً 30 میزائل داغے۔ ادھر اسرائیلی فوج نے اعلان کیا ہے کہ متعدد علاقوں میں عوام کو پناہ گاہیں چھوڑنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
امریکہ نے بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے منشور کی سنگیں خلاف ورزی کی، ایرانی وزیر خارجہ
ایران-اسرائیل تنازعے نے دسویں روز میں داخل ہونے کے ساتھ ہی آج بائیس جون بروز اتوار اس وقت ایک فیصلہ کن موڑ لیا، جب امریکی بمبار طیاروں نے تین ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے امریکہ پر اقوام متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے، جس کے تحت اس نے ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری کی ہے۔ عراقچی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا، ’’امریکہ، جو سلامتی کونسل کا مستقل رکن ہے، نے اقوام متحدہ کے منشور، بین الاقوامی قانون، اور جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے (این پی ٹی) کی سنگین خلاف ورزی کی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اتوار کی صبح کے حملے ’’ناقابل برداشت اور ہمیشہ رہنے والے نتائج‘‘ کے حامل ہوں گے اور یہ اقدام ’’انتہائی خطرناک، غیرقانونی اور مجرمانہ رویہ‘‘ ہے، جو اقوام متحدہ کے ہر رکن ملک کے لیے باعث تشویش ہونا چاہیے۔
عراقچی نے زور دیا کہ ایران اقوام متحدہ کے منشور کی شقوں کے تحت ’’اپنے دفاع کا حق‘‘ محفوظ رکھتا ہے اور ملکی خود مختاری، مفادات اور عوام کے دفاع کے لیے تمام آپشنز زیر غور ہیں۔
جوہری تنصیبات پر کوئی تابکاری اثرات نہیں، ایران
ایران کی جوہری توانائی کی تنظیم کے تحت نیشنل سینٹر فار نیوکلیئر سیفٹی سسٹم نے اعلان کیا ہے کہ اصفہان، فردو، اور نطنز میں امریکی حملوں کے بعد وہاں ’’تابکار آلودگی کے کوئی آثار‘‘ نہیں ملے۔ اس ادارے کے مطابق ان تنصیبات کے آس پاس رہنے والے افراد کے لیے بھی کوئی فوری خطرہ نہیں ہے۔
تاریخ بدل دی گئی ہے، اسرائیلی وزیر اعظم
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے ایران میں امریکی حملوں پر صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے، ’’صدر ٹرمپ نے وہ کیا، جو دنیا کا کوئی دوسرا ملک نہیں کر سکا۔ دنیا کی خطرناک ترین حکومت کو خطرناک ترین ہتھیاروں سے محروم کرنا تاریخ ساز فیصلہ ہے۔‘‘ انہوں نے صدر ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا، ’’مہذب دنیا آپ کی شکر گزار ہے۔‘‘
ٹرمپ کی جانب سے ایران پر حملوں کی تصدیق
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران میں امریکی فضائی حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے تین اہم جوہری مقامات کو ’’مکمل طور پر تباہ‘‘ کر دیا ہے، جن میں فردو کا زیر زمین ٹارگٹ بھی شامل تھا۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر لکھا، ’’امریکی بمبار طیاروں نے مکمل پے لوڈ کے ساتھ حملہ کیا اور بغیر کسی نقصان کے واپس آ گئے۔ یہ ایک شاندار فوجی کامیابی تھی۔‘‘
لیکن انہوں نے ساتھ ہی ایران کو خبردار کرتے ہوئے کہا، ’’یا تو امن ہوگا، یا ایران کے لیے سانحہ۔ اگر مذاکرات کی طرف نہ آیا گیا، تو ہم دیگر اہداف کو بھی نشانہ بنائیں گے۔‘‘