ایران نے یورینیئم کی افزودگی کا عمل تیز تر کر دیا، اقوام متحدہ کی رپورٹ
25 فروری 2012آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ میں ایران کے اپنے حالیہ دو دوروں کی ناکامی کی وجوہات بھی بیان کی ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آئی اے ای اے کے ماہرین کو جوہری پروگرام کے اصل ذمہ داراں سے ملاقات نہیں کرنے دی گئی۔
دوسری جانب ایران نے کہا ہے کہ وہ آئی اے ای اے کے جوہری مشن کی ناکامی کے باوجود مذاکراتی عمل کو جاری رکھنے میں دلچسپی رکھتا ہے اور اس کے لیے تیار بھی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق آئی اے ای اے کی رپورٹ سے اسرائیل اور امریکا کے ان خدشات کو تقویت ملے گی کہ ایرانی حکومت پر امن جوہری پروگرام کی آڑ میں جوہری ہتھیار سازی کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس سے اس مسئلے کے سفارتی حل کی کوششوں کو بھی ٹھیس لگنے کا خطرہ ہے۔
آئی اے ای اے نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے، ’’ایجنسی کو ایران کے جوہری پروگرام کے عسکری زاویے پر شدید تشویش ہے۔‘‘ ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پر امن سولیئن مقاصد کے لیے ہے اور اس کا جوہری ہتھیار تیار کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔
دوسری جانب ایران کے جوہری تنازعے کے باعث امریکا میں تیل کی قیمتوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ عالمی منڈی میں بھی تیل کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
دریں اثناء آئی اے ای اے میں ایران کے سفیر علی اصغر کا کہنا ہے کہ ادارے کی رپورٹ سے ایرانی حکومت کا مؤقف درست ثابت ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایران کا جوہری پروگرام سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’آئی اے ای اے کی رپورٹ سے ثابت ہوتا ہے کہ ایران کی جوہری سرگرمیاں آئی اے ای اے کے زیر نگرانی ہو رہی ہیں اور ایران کی جوہری سرگرمیاں پر امن ہیں۔‘‘
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عدنان اسحاق