ایران اور بین الاقوامی جوہری توانائی کا ادارہ معاہدے کے قریب
22 مئی 2012آئی اے ای اے کے سربراہ نے یہ اعلان بغداد میں ایران کے چھ بین لاقوامی طاقتوں کے ساتھ جوہری مذاکرات کے آغاز سے چوبیس گھنٹے پہلے کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے جوہری ادارے آئی اے ای اے کے سربراہ یوکیا امانو نے پیر کو ایران کا دورہ کیا اور آج منگل کے روز ویانا واپس پہنچے، جہاں ان کا صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ایران کی جوہری تنصیبات اور مبینہ جوہری ہتھیاروں کے منصوبوں کی تحقیقات کے حوالے سے بہت جلد ایک معاہدہ طے کر لیا جائے گا۔
یوکیا امانو کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز ان کی ایرانی وزیر خارجہ علی اکبر صالحی اور ایران کے اعلیٰ جوہری مذاکرات کار سعید جلیلی سے ملاقاتیں انتہائی مثبت رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے جوہری ادارے کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کے ایران کے ساتھ معمولی اختلافات ابھی بھی موجود ہیں کہ ایران جوہری تنصیبات، دستاویزات اور ماہرین تک رسائی کن حالات اور شرائط کے تحت دے گا۔ تاہم ان کے مطابق سعید جلیلی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ معمولی اختلافات معاہدے کی راہ میں حائل نہیں ہوں گے۔
یوکیا امانو کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کے تحت اقوام متحدہ کی بین الاقوامی ایجنسی برائے جوہری توانائی کے معائنہ کاروں کو اہم عسکری تنصیب پارچین تک رسائی بھی فراہم کی جائے گی۔ قبل ازیں ایرانی حکام نے معائنہ کاروں کو اس اہم عسکری تنصیب تک رسائی دینے سے انکار کر دیا تھا۔
IAEA کو شبہ ہے کہ پارچین کے فوجی مرکز میں جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے سلسلے میں کام کیا جا رہا ہے۔
ایران کا اپنا پہلا دورہ کرنے والے یوکیا امانو کا کہنا تھا کہ منگل کے روز عراقی دارالحکومت بغداد میں ایران کے چھ بین الاقوامی طاقتوں کے ساتھ جوہری مزاکرات کا دور شروع ہونے والا ہے اور اس نئی پیش رفت کے اُس پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اس گروپ میں امریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی، روس اور چین شامل ہیں۔ ان مذاکرات کا مقصد ایران اور مغربی دنیا کے مابین اعتماد کی فضا کو بحال کرنا بتایا گیا ہے۔ چھ بین الاقوامی قوتوں کی کوشش ہو گی کہ ایران کو یورینیم کی افزودگی ترک کرنے پر امادہ کیا جائے جبکہ ایران کی کوشش ہو گی کہ اس کے خلاف عائد پابندیوں کو ختم کیا جائے۔
ia/aba (dpa, AP,AFP)