اگلے عام انتخابات سے قبل ميرکل کے آگے مشکل دور
19 اگست 2012جرمن چانسلر انگيلا میرکل کینیڈا کا دورہ مکمل کر کے واپس وطن پہنچ گئی ہیں۔ اب اگلے تین ہفتوں کے دوران وہ فرانس، اٹلی، اسپین اور یونان کے لیڈروں سے ملاقاتوں کے دوران مالیاتی بحران کی مناسبت سے ہنگامی گفتگو کرنے والی ہیں۔ جرمن حکومت کو اعلیٰ دستوری عدالت کی جانب سے یورپی اسٹیبیلٹی میکینزم میں جرمن شمولیت پر فیصلے کا بھی انتظار ہے۔ یہ فیصلہ بھی انہی تین ہفتوں کے درمیان آئے گا۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جرمنی کے سیاسی منظر پر یورو زون کا مالیاتی بحران اور جرمن دستوری عدالت کا فیصلہ ایک نئی جہت متعین کرے گا۔
جرمنی کی جانب رخ کرنے والے لیڈروں میں سب سے پہلے فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ ہیں جو اسی جمعرات کو برلن پہنچ رہے ہیں۔ اس کے اگلے روز یونان کے وزیراعظم انتونس ساماراس ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ وہ جرمن چانسلر سے بجٹ کٹوتیوں پر عمل درامد سے پیدا ہونے والے دباؤ کو کم کرنے کی بات کریں گے۔ ساماراس کو اپنے ملک کی انتہائی کمزور اقتصادیات کا سامنا ہے۔ یونان میں جاری معاشی اصلاحاتی عمل کے بارے ایک رپورٹ اگلے مہینے کے وسط میں جاری کی جائے گی۔ اسی کی بنیاد پر بیل آؤٹ پیکج کی اگلی قسط ریلیز ہو گی۔ یہ رپورٹ، انٹرنینشل مانیٹری فنڈ، یورپی مرکزی بینک اور یورپی یونین کے ماہرین مرتب کریں گے۔
اسی ماہ کے آخر میں اطالوی وزیر اعظم ماریو مونٹی کے ساتھ بھی چانسلر میرکل ملنے والی ہیں اور چھ ستمبر کو ہسپانوی وزیراعظم ماریانو راخوئے سے ملنے وہ میڈرڈ جائیں گی۔ انہیں دونوں ملکوں کی جانب سے جون کے آخر میں ہونے والی یورپی یونین کی سمٹ کے دوران میرکل پر دباؤ ڈالا گیا تھا کہ وہ بحران سے متاثرہ ملکوں کے لیے کچھ رعایتیں دیں اور اس کے بعد مالیاتی سمجھوتا طے پایا تھا۔ میرکل کو حکومتی اخراجات میں کمی اور بچتی پالیسیوں کی ترویج کے سلسلے میں کئی دوسرے یورپی ملکوں کی تنقید کا بھی سامنا ہے۔ اندرون ملک اب میرکل کو اپنی الیکشن مہم کو بھی شروع کرنا ہے۔ میرکل خود یہ کہہ چکی ہیں کہ اگلے عام انتخابات کا اہم ترین اور فیصلہ کن موضوع یورو ہو گا۔
برلن کی فری یونیورسٹی کے ماہر سیاست اوسکر نیڈرمائر(Oskar Niedermayer) کا کہنا ہے کہ یورو زون کا مالیاتی بحران جرمن چانسلر کے کیلینڈر پر چھایا رہے گا اور یہی اس کا تعین کرے گا کہ کیا انگیلا میرکل تیسری مدت کے لیے الیکشن جیت سکتی ہیں یا نہیں۔ چانسلر میرکل کی کنزرویٹو پارٹی اس وقت بھی رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق مرکزی حریف سوشل ڈیموکریٹک پارٹی پر سبقت رکھتی ہے۔ جرمنی میں اگلے عام انتخابات سن 2013 ميں اگست کے آخر اور اکتوبر کے اوائل کے درمیان ہوں گے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ میرکل کی سیاسی جماعت کو ووٹرز کے غصے کا سامنا ہو سکتا ہے کیونکہ یہ اس سے آگاہ ہیں کہ یورو زون کے گھمبیر مالی مسائل سے ہی جرمنی میں معاشی بحران جنم لے رہا ہے۔
میرکل کو اس کا یقین ہے کہ اقتصادی ڈھانچے میں اصلاحات سے ہی یورو زون کے معاشی معاملات درست سمت پر گامزن ہوں گے۔ ان کے خیال میں جرمن عوام اب روزگاری کی منڈی میں تبدیلیاں اور بجٹ میں لائی جانے والی سخت کٹوتیوں کے فوائد حاصل کرنے لگے ہیں۔ ان کی مخلوط حکومت کی جونيئر پارٹنر فری ڈیموکریٹک پارٹی اس وقت اپنی بقا کی جنگ میں مصروف ہے۔ رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق فری ڈیموکریٹک پارٹی کو جرمن پارلیمان میں پہنچنے کے لیے پانچ فیصد عوامی ووٹ حاصل کرنا ازحد ضروری ہے بصورت دیگر ایک نیا حکومتی اتحاد معرض وجود میں آئے گا۔ اگر وہ اگلے الیکشن میں ناکام رہيں تو یہ عین ممکن ہے کہ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی میرکل کے ساتھ حکومت سازی میں ایک بار پھر شریک ہو جائے۔
ah/as(AFP)