اٹلی کے عام انتخابات یورپی یونین کے لیے امتحان
14 فروری 2013اٹلی کے ایک معروف کالم نویس فرانکو ڈیبینی ڈیٹی (Franco Debenedetti) کا خبر رساں ادارے اے ایف پی کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ وزیر اعظم ماریو مونٹی، ان کے پیش رو سلویو برلسکونی اور انتخابی دوڑ میں مقبول سمجھے جانے والے ڈیموکریٹک پارٹی کے امیدوار پیر لوگی برسانی تینوں ہی کسی نہ کسی حوالے سے یورپ میں اپنی پہچان رکھتے ہیں۔
مونٹی کو یورپ کے تقریباً تمام اہم رہنماؤں کی حمایت حاصل ہے۔ انہیں یہ حمایت معاشی کسادی بازاری کے خلاف بر وقت اور مؤثر اقدامات کرنے اور اٹلی کو کسی نئے ممکنہ بحران سے محفوظ رکھنے کی وجہ سے ملی ہے۔
برسلز میں یورپی یونین کے آئندہ بجٹ پر یورپی ملکوں کے سربراہ اجلاس سے قبل مونٹی کے مختلف یورپی دارالحکومتوں کے دوروں نے 24 اور 25 فروری کو اٹلی میں ہونے والے عام انتخابات کو کسی حد تک متنازعہ بنا دیا ہے۔
اس حوالے سے مونٹی کا کہنا ہے کہ ’بھونڈا مذاق کرنے والے چند لوگ میرے برسلز، پیرس اور برلن کے دوروں کو عام انتخابات سے جوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ میں وہاں اٹلی کا دفاع کرنے گیا تھا‘۔
بائیں بازو کا ایک اخبار ’لا ری پبلیکا‘ مونٹی کی اس توجیح سے اتفاق نہیں کرتا ہے۔ اخبار نے اپنے ایک اداریے میں لکھا ہے، ’عام انتخابات سے صرف تین ہفتے قبل ہر ایک چیز میں انتخابی روایات کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہیے‘۔ اخبار مزید لکھتا ہے، ’یہ وہ وقت ہے، جب مونٹی یورپ میں اپنی ساکھ کے کارڈ کو بہتر طور پر کھیلنا چاہتے ہیں‘۔
گزشتہ ادوار میں دو بار بائیں بازو کی حکومتوں میں وزیر کی حیثیت سے کام کرنے والے برسانی کا معاملہ کچھ مختلف ہے۔ گزشتہ منگل کے روز برلن کے دورے کے دوران یورپ کے اقتصادی بحران پر پوچھے گئے ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ’میں اس بحران کا حل ریاست ہائے متحدہ یورپ میں دیکھ رہا ہوں‘۔
کالم نویس ڈیبینی ڈیٹی کے خیال میں سابق کمیونسٹ رہنما برسانی اپنی انتخابی مہم کو بہت دانشمندی کے ساتھ چلا رہے ہیں لیکن برلسکونی اپنی انتخابی مہم اس کے بالکل بر عکس چلا رہے ہیں۔ برلسکونی یورپ کے اقتصادی بحران کی وجہ سے بڑھتی ہوئی سماجی بے چینی سے بھرپور فائدہ اٹھا کر پاپولر ہو رہے ہیں۔ برلسکونی یورپ کی افسر شاہی اور خاص طور پر جرمنی کے کردار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ شمالی یورپ اٹلی کی قیمت پر امیر تر ہوتا جا رہا ہے۔
مبصرین کے خیال میں اگر برلسکونی انتخابات جیتنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو یورپی یونین عدم استحکام سے دو چار ہو سکتی ہے۔ روزنامہ ’لا ری پبلیکا‘ نے یورپی یونین کے مرکزی بینک کے ایک ماہر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ اگر اٹلی کسی مشکل صورتحال کا سامنا کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہو گا کہ پورا یورپ مشکلات میں گِھر جائے گا۔
rh/aa(AFP)