اٹلی پہنچنے کی کوشش، 330 سے زائد ہلاکتوں کا خدشہ
11 فروری 2015اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین ( یو این ایچ سی آر) نے کہا ہے کہ اتوار سے تارکین وطن کی چار سے زائد کشتیاں خراب موسم کی وجہ سے حادثات کا شکار ہو چکی ہیں اور ان پر سینکڑوں افراد سوار تھے۔ ان کشتیوں پر سوار زیادہ تر افراد کا تعلق افریقہ سے بتایا گیا ہے، جو بہتر مستقبل کی تلاش میں یورپ پہنچنا چاہتے تھے۔ ان حادثات کے ساتھ ہی یورپی یونین پر اس دباؤ میں اضافہ ہو گیا ہے کہ بحیرہٴ روم میں سرچ اینڈ ریسکیو مشن کا دائرہ وسیع کیا جائے۔ انسانی حقوق کے گروپوں کی تنقید کے باوجود یورپی یونین نے گزشتہ برس کے اختتام پر اس مشن کو محدود کر دیا تھا۔
اطلاعات کے مطابق چھوٹی کشتیوں کے ذریعے آنے والے نو افراد کو زندہ بچا لیا گیا ہے۔ ان افراد کے بیانات کے مطابق ان کے دو سو تین ساتھی ڈوب کر ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے مہاجرین کی ترجمان کارلوٹا سامی نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا کہ یہ افراد دو کشتیوں پر بغیر پانی اور کھانے پینے کے سامان کے سفر کر رہے تھے۔ کمزور انجن کی حامل یہ کشتیاں طاقتور سمندری موجوں کا مقابلہ نہ کر سکیں اور ڈوب گئیں۔
کارلوٹا سامی نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا ہےکہ بچ جانے والوں کی حالت خطرے سے باہر ہے اور ہلاک ہونے والوں میں سب سے کم عمر لڑکا بارہ برس کا تھا۔ سامی نے لکھا ہے، ’’ہمیں نہیں معلوم کہ دوسری کشتی پر سوار دیگر افراد کا کیا بنا ہے۔ تاہم ایک سو دیگر تارکین وطن کا بھی کوئی اتا پتہ نہیں۔ ‘‘
یورپی کونسل کی انسانی حقوق کی کمشنر نیلز موئزنیکس نے لکھا ہے، ’’بحیرہٴروم میں تارکین وطن سے متعلق ایک اور حادثہ، جسے روکا جا سکتا تھا۔‘‘ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے یورپی یونین پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے شتر مرغ کی طرح اپنا سر ریت میں چھپایا ہوا ہے۔
شام، لیبیا اور عراق کے علاوہ کئی افریقی ممالک میں جاری مسلح تنازعات کی وجہ سے تارکین وطن کی ایک بڑی تعداد اٹلی کا رخ کر رہی ہے۔ اس تناظر میں آئے دن تارکین وطن سے بھری کشتیوں کو سمندر میں حادثے پیش آتے ہیں۔